کرزئی طالبان کے خاتمے کے لیے دیانتداری سے کام نہیں لے رہے ‘مشرف ،اسامہ پاکستان میں نہیں ، معلومات ملیں تو خود کارروائی کرینگے ‘ملا عمر کوئٹہ میں نہیں افغانستان میں ہے ،پاکستان پر بمباری کی امریکی دھمکی کے بارے میں وہی کچھ لکھا ہے جو انٹیلی جنس ڈائریکٹر نے بتایا تھا،عراق جنگ کی کبھی حمایت نہیں کی کیونکہ اس سے دہشت گردی بڑھتی ہے ‘صدر مملکت کا امریکی ٹی وی کو انٹر ویو

بدھ 27 ستمبر 2006 12:39

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین 27ستمبر2006 ) صدر جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن پاکستان میں نہیں ہیں اور اگر کسی نے معلومات فراہم کیں تو از خود کارروائی کرینگے امریکہ نے پاکستان میں کوئی کارروائی کی تو یہ پاکستان کی حاکمیت کی خلاف ورزی ہوگی افغان صدر طالبان کے خاتمے کے لیے دیانتداری سے کام لے رہے ہیں سی آئی اے نے القاعدہ ارکان کی گرفتاری کے لیے رقم حکومت کو نہیں افراد کو دی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز امریکی ٹی وی کو انٹر ویو کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کو اسامہ بن لادن کے بارے میں خفیہ معلومات ملیں تو وہ از خود کارروائی کرے گا اور اگر امریکہ نے پاکستان میں کوئی کارروائی کی تو یہ پاکستان کی حاکمیت کی خلاف ورزی ہوگی طالبان کے خاتمے کے لیے پاکستان اور افغانستان کو مل کر کام کرنا چاہیے لیکن افغان صدر تمام معاملات میں دیانتداری سے کام نہیں لے رہے ۔

(جاری ہے)

صدر مشرف نے کہا کہ پاکستان کے پاس جدید ٹیکنالوجی اور طاقتور فوج ہے جو ہر صورتحال سے نمٹنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے ۔ افغان صدر حامد کرزئی کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے الزامات کا جواب دیتے ہوئے صدر پرویز مشرف نے کہا کہ طالبان بغاوت پاکستان کے اندر سے نہیں ہورہی بلکہ طالبان پاک افغان سرحد کے قریب افغانستان کے اندر سے کارروائیاں کررہے ہیں صدر نے طالبان رہنما ملا عمر کے شہر کوئٹہ میں چھپے ہونے کی اطلاعات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں مضحکہ خیز قرار دیا اور کہا کہ وہ افغانستان میں ہوسکتا ہے انہوں نے کہا کہ سی آئی اے نے القاعدہ ارکان کی گرفتاری کے لیے رقم حکومت پاکستان کو نہیں بلکہ افراد کو ادا کی تھی انہوں نے کہا کہ صدر کرزئی حقیقت سے آنکھیں چرا رہے ہیں اس وقت افغانستان میں پختون تحریک جڑ پکڑ رہی ہے اور اگر اسے کنٹرول نہ کیا گیا تو یہ نقصان دہ ہوکتی ہے صدر نے کہا کہ انہوں نے کبھی عراق جنگ کی حمایت نہیں کی اور عراق جنگ کے سبب دنیا دہشت گردی سے محفوظ نہیں ہوئی بلکہ دہشت گردی کے خطرات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے افغان جنگ میں مدد نہ کرنے پر پاکستان پر بم باری کی امریکی دھمکی سے متعلق صدر نے کہا کہ انہوں نے اس بارے میں اپنی کتاب میں وہی لکھا ہے جو انہیں ان کے انٹیلی جنس نے بتایا تھا انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان کے مفاد میں ہے اور ان کی اولین ترجیح پاکستان کا مفاد اور سیکورٹی ہے ۔