آئین کے آرٹیکل 6 کا بہانہ بنا کر فوج کو سیاست میں ملوث کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے، مسلم لیگ (ن)۔ماضی میں سپریم کورٹ پر حملہ کرنے والے آج حکومت میں ہیں، حملہ کا فیصلہ نواز شریف کا نہیں کسی اور کا تھا، 13 اپریل کو تمام اپوزیشن جماعتیں مشترکہ احتجاج کریں گی اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) اپنا کردار ادا کرے گی، احسن اقبال، خواجہ آصف اور میمونہ ہاشمی کا پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 5 اپریل 2007 15:52

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین05 اپریل 2007) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے مطالبہ کیا ہے کہ جو سیاست دان آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت فوج کو سیاست میں ملوث دیکھنا چاہتے ہیں ان کو آئین کی خلاف ورزی کرنے کے جرم میں سزا دی جائے، (ن) لیگ 13 اپریل کو بھرپور احتجاج کرے گی، ماضی میں جن لوگوں نے سپریم کورٹ پر حملہ کیا اب وہ (ق) لیگ میں شامل ہیں، سپریم کورٹ پر حملہ نواز شریف کا نہیں بلکہ کچھ افراد کا فیصلہ تھا۔

ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات احسن اقبال، رکن اسمبلی خواجہ آصف اور میمونہ ہاشمی نے جمعرات کو یہاں پارٹی کے دفتر میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جو سیاست دان آئین کے آرٹیکل 6 کو بہانہ بنا کر فوج کو سیاست میں ملوث کرنا چاہتے ہیں ان کو سزا دینی چاہیے کیونکہ یہ سیاستدان فوج کے ذریعے اپنے مفادات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم یہ مانتے ہیں کہ موجودہ عدالتی بحران میں اپوزیشن پارٹیوں کے احتجاج کے دوران یکجہتی کا فقدان نظر آیا لیکن 13 اپریل کو (ن) لیگ تمام اپوزیشن پارٹیوں کے درمیان پل کا کردار ادا کر کے اس فقدان کو ختم کر دے گی اور مشترکہ طور پر بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔ انہوں نے حکمرانوں کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ حکمران ایسے اقدامات کریں جو ان کو مستقبل میں تنگ نہ کریں حکمرانوں کے غلط اقدامات کا خود ان کو مستقبل میں اسمنا کرنا پڑے گا۔

خواجہ آصف نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں سپریم کورٹ کی عمارت پر حملہ نواز شریف حکومت کا فیصلہ نہیں تھا بلکہ چند افراد کا فیصلہ تھا اور جن لوگوں نے سپریم کورٹ پر حملہ کیا اب وہ چوہدری شجاعت حسین اور مشاہد حسین سید جیسی قیادت میں (ق) لیگ میں شامل ہیں اوراس قیادت نے ماضی کے اپنے وطیرے کو برقرار رکھتے ہوئے ایک بار پھر سپریم کورٹ اور عدلیہ کی آزادی پر حملہ کیا ہے۔

(ق) لیگ کے لوگ بھی گناہگار تھے اور آج بھی گناہگار ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ہم عدلیہ کے مشکور ہیں جس نے اپنی آزادی کوبرقرار رکھنے کیلئے جدوجہد شروع کر دی ہے اور جدوجہد ختم نہیں کی بلکہ یہ مزید آگے بڑھے گی۔ انہو ں نے کہا کہ چوہدری شجاعت نے امریکہ سے وطن واپسی کے بعد جو بیانات دیئے ہیں ان پر ردعمل دینا نہیں چاہیے اور شیخ رشید کے بھی بیانات پر ردعمل دینا نہیں چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ چوہدری شجاعت حسین نے سیاست میں گولی مارنے کی بات کی ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ سیاستدان فوج اور گولی کی مدد سے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں جو کہ ناممکن قدم ہے کیونکہ گولی اور پریشر سے مسائل حل نہیں بلکہ مزید بڑھتے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ اے آر ڈی کی دو بڑی جماعتیں میثاق جمہوریت کے معاہدے پر عمل پیرا ہیں اور ان کے درمیان بڑے اختلافات نہیں ہیں تاہم چھوٹے چھوٹے اختلافات موجود رہتے ہیں جو نظریات کی بنیاد پر ہوتے ہیں تاہم اپنی سات سالہ تحریک کو ہائی جیک نہیں ہونے دیں گے نیب حکومت کا بارگینگ یونٹ ہے جس کو حکومت استعمال کرتی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ غیر فعال چیف جسٹس کے ساتھ جو رویہ رکھا گیا اس کی مثال کسی بھی مہذب معاشرے میں نہیں ملتی حکومت نے بیورو کریسی کو قربانی کا بکرہ بنایا ہوا ہے جبکہ اصل مجرم جنرل مشرف ہیں ان کو سزا دینی چاہیے۔