ہماری قسمتوں کا فیصلہ آئندہ دو مہینوں میں ہونا ہے،عدلیہ کی آزادی کیلئے جدوجہد جاری رہنی چاہیے، اعتزاز احسن،پارلیمنٹ اور انتظامیہ محکوم ہیں، فتح انشاء اللہ وکلاء کی ہو گی،حکومتی فیصلے پارلیمنٹ کے باہر کئے جاتے ہیں، شوکت عزیز بے اختیار وزیر اعظم ہیں، بالآخر وفاقی وزیرقانون کو ماننا پڑا کہ چیف جسٹس غیر فعال نہیں ہیں،چیف جسٹس کے صدارتی ریفرنس میں وکیل کا پشاور ہائیکورٹ بار سے خطاب

ہفتہ 21 اپریل 2007 21:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21اپریل۔2007ء) چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے وکیل چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ تمام فیصلے پارلیمنٹ سے باہر کئے جاتے ہیں، حکومت نے کوئی بھی فیصلہ پارلیمنٹ کے اندر نہیں کیا ہے، شوکت عزیز ایک بے اختیاروزیر اعظم ہیں، پارلیمنٹ اور انتظامیہ محکوم ہے، صدر پرویز مشرف نے وردی پہن رکھی ہے تو ہم نے بھی وردی پہن رکھی ہے ، فتح انشاء اللہ وکلاء کی ہو گی، ہماری قسمتوں کا فیصلہ اگلے دو مہینوں میں ہونا ہے لہٰذا عدلیہ کی آزادی کی یہ جدوجہد جاری رہنی چاہیے، بالآخر وفاقی وزیرقانون کو ماننا پڑا کہ چیف جسٹس غیر فعال نہیں ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کے روز یہاں پشاور ہائی کورٹ بار سے خطاب کے دوران کیا۔ چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت نے کوئی بھی فیصلہ پارلیمنٹ کے اندر نہیں کیا ہے تمام فیصلے پارلیمنٹ سے باہر کئے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ موقع سے اگر فائدہ نہ اٹھایا گیا تو مستقبل تاریک ہو گا۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ آئین کے تحت عدلیہ خودمختار ہے وزیر اعظم شوکت عزیز بے اختیار ہیں ان کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں آئین اور عدلیہ کی بالادستی ہونی چاہیے ہمار ا کوئی سیاسی مقصد نہیں ہے عوام کو بنیادی حقوق دیئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر قانون وصی ظفر کو بھی ماننا پڑا ہے کہ چیف جسٹس غیر فعال نہیں ہیں۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ یہ فیصلہ کن گھڑی ہے اس لئے ہر شخص چاہے وہ جج یا وکیل ہو یا عام آدمی ہو ہمارا اگلی نسلوں کا فیصلہ اگلے دو ماہ میں ہونا ہے لہٰذا عدلیہ کی آزادی کی یہ جدوجہد جاری رہنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ وکلاء نے عدلیہ کی آزادی کا علم بہادری اور دلیری کیساتھ اٹھایا ہے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ جب تک جج آزاد نہیں ہوں گے عدلیہ آزاد نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ لاہور سے کوئٹہ تک، خیبر سے کراچی تک وکلاء اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر صدر پرویز مشرف نے وردی پہن رکھی ہے تو ہم نے بھی وردی پہن رکھی ہے ہمیں کسی اختلافات کے بغیر اکٹھے ہو کر چلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فتح انشاء اللہ وکلاء کی ہو گی۔