پاکستان اور بھارت کا خارجہ سیکرٹریوں کی سطح پر مذاکرات جاری رکھنے،دہشت گردی کے واقعات کو مذاکرات سے منسلک نہ کر نے پر اتفاق،ایک دوسرے کی حدود کا احترام، دہشت گردی کے مقابلے کیلئے انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ کیا جائے گا، ترقی، غربت کے خاتمے کیلئے علاقائی سطح پر کوششیں جاری ر ہیں گی، مشترکہ اعلامیہ ،ممبئی حملوں سے متعلق معلومات بھارت کو دے چکے،منموہن سنگھ سے دہشتگردی اور بلوچستان سمیت تمام امور پر بات چیت ہوئی، گیلانی ، پاکستان کا استحکام اور جمہوریت کا فروغ بھارت کے مفاد میں ہے، دیرینہ حل طلب معاملات اور ہر قسم کی بات چیت کیلئے تیار ہیں، منموہن

جمعرات 16 جولائی 2009 17:55

شرم الشیخ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16جولائی۔2009ء) پاکستان اور بھارت نے خارجہ سیکرٹریوں کی سطح پر مذاکرات جاری رکھنے، دہشت گردی کے خلاف مل کر کام کر نے، ایک دوسرے کی حدودکے احترام، دہشت گردی کے مقابلے کیلئے انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے اور دہشت گردی کے واقعات سے مذاکرات معطل نہ کر نے، ترقی، غربت کے خاتمے کیلئے علاقائی سطح پر کوششیں جاری رکھنے پراتفاق کیا ہے، دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ ستمبر میں ملاقات کرینگے، وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے جمعرات کو اپنے بھارتی ہم منصب من موہن سنگھ سے شرم الشیخ میں ملاقات کی جس میں پاک بھارت مذاکرات، دہشت گردی اور دوطرفہ تعلقات کے فروغ سمیت دیگر امورپر تبادلہ خیال کیا گیا ۔

میری ٹم جولی ول گولف اینڈ ریزورٹ میں ہونے والی ملاقات میں وزیر اعظم گیلانی کے ہمراہ سیکریٹری خارجہ سلمان بشیراور بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر شاہد ملک جبکہ بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ کے ہمراہ سیکریٹری خارجہ شیو شنکر مینن موجود تھے۔

(جاری ہے)

ا س سے قبل دونوں وزراء اعظم کی درمیان وفودکے ساتھ ملاقات ہوئی جس میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی معاونت وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ، وزیر تعلیم میر ہزار خان بجارانی، وزیر مملکت برائے خارجہ امور ملک عماد،سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر اور شاہد ملک نے کی۔

پاک بھارت رہنماؤں کی ملاقات دوگھنٹے 40منٹ تک جاری رہی ملاقات کے بعد جاری مشترکہ اعلامیے میں ملاقات کو تعمیری قرار دیتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے جامع مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد دونوں ممالک کے مشترکہ دشمن ہیں، دہشت گردی کے خلاف مل کر کام کریں اور ایک دوسرے کے حدود کا احترام کریں۔ دونوں ممالک کے درمیان سیکریٹری خارجہ سطح پر مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔

اعلامئے کے مطابق ستمبر میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ ملاقات کریں گے۔ یہ ملاقات اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ہو گی۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک مل کر دہشتگردی کا مقابلہ کریں گے۔ دہشتگردی کے مقابلے کیلئے انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ ہو گا۔ دہشتگردی کو مذاکرات سے منسلک نہیں کیا جائے گا اور دہشتگردی سے مذاکرات کا عمل متاثر نہیں ہونا چاہئے۔

اعلامئے کے مطابق ترقی، غربت کے خاتمے کیلئے علاقائی سطح پر کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا عمل جاری رہے گا اور پاکستان ممبئی حملوں کے ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لائے گا۔ نجی ٹی وی کے مطابق ملاقات کے بعد وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم سے بات چیت مثبت اور تعمیری رہی۔ ممبئی حملوں سے متعلق معلومات بھارت کو دے چکے ہیں بھارت بھی تحقیقات میں تعاون کرے۔

وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ منموہن سنگھ سے دہشتگردی اور بلوچستان سمیت تمام امور پر بات چیت ہوئی۔ اس دوران بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے کہا کہ پاکستان کا استحکام اور جمہوریت کا فروغ بھارت کے بھی مفاد میں ہے۔ من موہن سنگھ نے کہا کہ پاکستان سے دیرینہ حل طلب معاملات اور ہر قسم کی بات چیت کے لئے تیار ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم نے کہاکہ میں اس ملاقات سے خوش ہوا۔

برطانوی خبر رسا ں ا دارے نے وزارت خارجہ کے ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ پاکستانی وزیراعظم کھلے ذہن اور مثبت رویے کے ساتھ بات چیت میں شریک ہوئے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے میڈیا کو بتایا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کا عمل وہیں سے شروع ہوگا جہاں پر رکا تھا، وزیر اطلاعات نے کہاکہ کشمیر کا مسئلہ بھی پاک بھارت ایشوز میں شامل ہے اس اہم مسئلہ کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

وزرائے اعظم ملاقات میں بڑا بریک تھروہوا ۔ستمبر میں اقوام متحدہ کے اجلاس کے موقع دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات ہوگی انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بھارتی ہم منصب کے ساتھ ملاقات میں بلوچستان کا مسئلہ بھی اٹھایا جبکہ بھارتی ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہکشمیر کا معاملہ مشترکہ اعلامیہ میں شامل نہیں،ملاقات سے قبل دونوں ملکوں کے خارجہ سیکرٹری شرم الشیخ میں بدھ کو رات دیرگئے تک پس پردہ مذاکرات میں مصروف رہے۔

ان ملاقاتوں کے بعد بھارتی سیکرٹری خارجہ شیو شنکر مینن نے رات گئے ایک بیان میں کہا کہ اب تک کی گفتگو اچھی رہی لیکن بات چیت کا سلسلہ ابھی جاری ہے جبکہ پاکستانی سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر نے کہا کہ راستہ کٹھن ہے کہ لیکن دونوں ملک جانتے ہیں قیامِ امن دونوں ملکوں کے فائدے میں ہے۔گزشتہ برس نومبر میں ممبئی میں دہشتگرد حملوں کے بعد پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں کھنچاوٴ کے بعد سے دونوں ممالک میں اعلی سطحی رابطوں کے باوجود حالات میں کوئی واضح بہتری دیکھنے کو نہیں ملی ہے۔

گزشتہ ماہ روس میں پاکستانی صدر آصف زرداری نے بھی بھارتی وزیرِ اعظم سے ملاقات کی تھی لیکن بظاہر اس میں بھی کوئی پیش رفت نہ ہو سکی تھی۔پاکستان اور بھارت کے رشتے پچھلے سال نومبر میں ممبئی حملوں کے بعد سے تناوٴ کا شکار رہے ہیں۔ بھارت کہتا ہے کہ پاکستان ان حملوں کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچائے جبکہ پاکستانی حکومت کہ کہنا ہے کہ اس ضمن میں جو کچھ ممکن ہے اْس نے کیا ہے اور کر رہی ہے۔ پاکستان کی خواہش ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت کے ٹوٹے ہوئے سلسلے کو دوبارہ بحال کیا جائے جبکہ بھارت کا موقف ہے کہ دو طرفہ مذاکرات کی بحالی سے پہلے پاکستان کو بھارت میں حملوں میں ملوث قوتوں کے خلاف خاطر خواہ عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔