محکمہ صحت آزادکشمیر میں کمیشن وصول کر کے ناقابل استعمال اور منسوخ شدہ ادویات کی فراہمی کا انکشاف ، ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کی جانب سے ڈبل سٹینڈر اور ناقابل استعمال قرار دی جانیوالی بچوں کو بخار اور درد کیلئے فراہم کی جانیوالی سیرپ محکمہ صحت کی جانب سے تمام ہسپتالوں میں دی جا رہی ہے جو کسی بھی بڑے سانحے کو جنم دے سکتی ہے

جمعرات 27 دسمبر 2012 16:34

راولاکوٹ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔27دسمبر 2012ء) محکمہ صحت آزادکشمیر میں کمیشن وصول کر کے ناقابل استعمال اور منسوخ شدہ ادویات کی فراہمی کا انکشاف ‘ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کی جانب سے ڈبل سٹینڈر اور ناقابل استعمال قرار دی جانیوالی بچوں کو بخار اور درد کیلئے فراہم کی جانیوالی سیرپ محکمہ صحت کی جانب سے تمام ہسپتالوں میں دی جا رہی ہے جو کسی بھی بڑے سانحے کو جنم دے سکتی ہے، فرما وائس(Pharma Wise)لیب پرائیویٹ لمیٹڈ لاہور کی تیار کردہ (فیبرینال) نامی سیرپ بچوں کو بخار اور درد کے علاج کیلئے فراہم کی جاتی ہے جس کے بارے میں ڈرگ انسپکٹر اور ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹریز کی واضح رپورٹ موجود ہے جس میں اس کو کسی بھی محکمہ کو سپلائی کئے جانے پر پابندی عائد کی گئی ہے، بدھ کے روز ایک مریض بچے کیلئے فراہم کی جانیوالی سیرپ میں سے کانچ کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے نکلنے پر شہری تشویش کا شکار ہو گئے ہیں۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں ڈرگ انسپکٹر سے رابطہ کرنے پر معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ سیرپ کی سپلائی کے وقت اس کی رپورٹ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کو بھیجی گئی تھی جہاں سے مذکورہ سیرپ پر پابندی عائد کرتے ہوئے اسے ڈبل سٹینڈرڈ قرار دیا گیا تھا، رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ مذکورہ سیرپ کا رزلٹ ایک صد پانچ فیصد ہونیکی بجائے صرف پچاسی فیصد ہے جبکہ اجزائے ترکیبی بھی جو اس کے ریپر پر درج کئے گئے ہیں اس مقدار میں سیرپ میں موجود نہیں ہیں اور اپنی انتہائی ناقص کوالٹی کی وجہ سے یہ سیرپ کسی بھی سانحے کو جنم دے سکتی ہے ، لیکن ڈرگ ٹیسٹنگ لبارٹری کی واضح رپورٹ کے باوجود تمام اضلاع میں مذکورہ سیرپ کو تقسیم بھی کیا گیا ہے اور مریضوں کو بھی دیا جا رہا ہے جو انسانیت کے ساتھ انتہائی گھناؤنا سلوک ہے، محکمہ صحت کو ادویات فراہم کرنیوالی کمپنیاں جو کہ جعلی ادویات اور ناقص ادویات انتہائی مہنگے داموں محکمہ کو فروخت کرنے کے عوض افسران کو بھاری کمیشن دیتی ہیں اور افسران بھی اپنا حصہ وصول کرنے کے بعد بغیر کسی تحقیق کے ادویات کو ہسپتالوں میں تقسیم کرتے ہیں جو مریضوں کو دی جارہی ہیں اورانسان کو صحت کی سہولیات کی بجائے بیماریاں تقسیم کی جا رہی ہیں۔

ادویات کے مختلف اضلاع میں تقسیم کئے جانے کے موقع پر ڈرگ انسپکٹر سے ان کی سمپلنگ نہیں کروائی جاتی اور نہ ہی ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری سے انہیں ٹیسٹ کروایا جاتا ہے جبکہ ادویات کی خریداری بھی ڈائریکٹر جنرل کی سطح سے کی جاتی ہے جس کو نیچے تک پہنچانے میں ہر جگہ پر کمیشن وصول کیا جاتا ہے اور قومی خزانے کو کروڑوں کی پھکی دے کر ناقص اجزائے ترکیبی اور ناقص معیار کی ادویات مریضوں کو دی جاتی ہیں جن سے بیماری کا علاج ہونے کی بجائے مزید بیماریاں جنم لیتی ہیں۔

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ (فیبرینال)سیرپ کے حوالہ سے ڈرگ انسپکٹر ڈاکٹر انوار نے کیس کوالٹی کنٹرول بورڈ کو بھی بھیج رکھا ہے جس پر دو ماہ سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی تاحال التواء میں ہے جبکہ دوسری جانب ڈرگ انسپکٹر اپنی نوکری بچانے کیلئے ہاتھ پیر مارنا شروع ہو گیا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جو بھی ڈرگ انسپکٹر اور کوئی محکمہ کا افسر اس ڈرگ مافیا کیخلاف کارروائی کی کوشش کرتا ہے تو اسے یا تو نوکری سے ہاتھ دھونا پڑ تا ہے یا پھر دور دراز علاقے میں تبادلے کی شکل میں اسے انعام دیا جاتا ہے جبکہ سماج میں گہری بنیادیں رکھنے والا ڈرگ مافیا لگاتار انسانی زندگیوں سے کھیلنے میں مصروف ہے۔

مذکورہ بالا سیرپ (فیبرینال) کے اندر پائے جانیوالے کانچ کے ٹکڑے دیکھنے کے بعد راولاکوٹ کے شہریوں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کرنے کے ساتھ ساتھ صدر و وزیراعظم آزادکشمیر، چیف سیکرٹری اور چیئرمین احتساب بیورو سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ صحت کے نام پر موت بیچنے والے سرکاری افسران اور ڈرگ مافیا کیخلاف کارروائی کرتے ہوئے انسانی صحت کے بیوپاریوں کو قرار واقعی انجا تک پہنچایا جائے۔

متعلقہ عنوان :