کشمیریوتھ پارلیمنٹ کیلئے تیاریاں مکمل ،آزادکشمیر کی تمام یونین کونسل ہا سے میرٹ کی بنیاد پریوتھ کوآرڈنیٹرز بنائے جائینگے،محمد سلیم بٹ

ہفتہ 1 فروری 2014 13:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 1 فروری 2014ء) آزادکشمیر کے وزیرسپورٹس یوتھ اینڈ کلچر محمد سلیم بٹ نے کہا کہ کشمیریوتھ پارلیمنٹ کیلئے تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ پہلے مرحلے میںآ زادکشمیر کی تمام یونین کونسل ہا سے میرٹ کی بنیاد پریوتھ کوآرڈنیٹرز بنائے جائیں گے۔ نوجوانوں کیلئے اپنی نوعیت کا پہلاعظیم الشان بااختیار اورباعزت ادارہ کشمیر یوتھ پارلیمنٹ کی تشکیل میں ایک سال کا عرصہ لگا۔

یوتھ کوآرڈنیٹرز کی سلیکشن رواں ماہ میں مکمل کرلی جائے گی۔آزادکشمیر کی تمام یونین کونسل ہا سے میرٹ کی بنیاد پریوتھ کوآرڈنیٹرز بنانے کامقصدتعلیم،صحت ،روزگار ، سیاسی استحکام،جمہوریت ،علم و فن،انسانی حقوق،معیشت و معاشرت سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی میں نوجوانوں،حکومت،سول سوسائٹی،میڈیا اور فلاحی اداروں اجتمائی مفادات کے حصول کیلئے شرکت داری قائم کرنا ہے۔

(جاری ہے)

نوجونوں کے مشترکہ مسائل کے حل کیلئے اجتمائی کاوشوں کا آغاز کرناہے۔ ان خیالات کا اظہار آزادکشمیر کے وزیر سپورٹس یوتھ اینڈ کلچر محمد سلیم بٹ نے یوتھ کوآرڈنیٹرز پروگرام کے آغاز پر منعقدہ تقریب میں کشمیری نوجوانوں طلبہ وطالبات ،سیاسی سماجی رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ کشمیریوتھ پارلیمنٹ بنانے کامقصدریاست کی تعمیر و ترقی میں نوجوانوں کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے قومی نوعیت کے معاملات میں نوجوانوں کی شراکت داری اور عمل داری کے تصورکو فروغ دینا ہے۔

اور اتفاق رائے سے ایسی حکمت عملی وضع کرنی ہے کہ کس طرح حکومت، نوجوانوں کی فلاح کیلئے کام کرنے والے ادارے نوجوانوں کی شراکت داری کس طرح یقینی بنائیں؟ اگر کوئی جوان مرد وزن ملکی تقدیر بدلنے کیلئے ، فیصلہ سازی کے عمل میں شریک ہونے کیلئے اور کشمیر کی تعمیروترقی، فلاح و بہبود کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔ تو آزادحکومت وزرت و محکمہ ا مورنوجوانان تمام نوجوانوں کو موقع فراہم کر رہے ہیں کہ وہ آئے ،آگے بڑھے اور کچھ کر دیکھائے۔

آزادکشمیر کی 61فیصد آباد ی نوجوانوں پر مشتمل ہے جسکی بڑی تعدادبے پناہ مسائل سے دوچار ہے آزادکشمیر میں نوجوانوں کی بے روزگاری کی شرح 45فیصد سے زائد ہے 60فیصد آبادی کا گزر اوقات بیرون ممالک سے آنے والے سرمایہ اور مقامی سطح پر چلنے والے چھوٹے کاروبار سے ہوتا ہے آزادکشمیر کی نوجوان خواتین میں سے صرف 10فیصد روزگار سے وابستہ ہیں90فیصد خواتین بے روزگاری کے مسائل کا سامنا کر رہی ہیں گزشتہ ادوار میں نوجوانوں کو درپیش مسائل اور انکے حل کیلئے اقدامات نہ اٹھائے جانے کی وجہ سے آزادکشمیر کے نوجوان دن بدن مسائل میں دھنستے جا رہے ہیں نوجوانوں پر مشتمل اس بڑی آبادی کی جانب ماضی میں کوئی توجہ نہ دی گئی جسکی وجہ سے آ ج آزادکشمیر کے نوجوان بے روزگاری ، میرٹ کی پامالی حال غیر معیاری ، مستقبل غیر روشن ،اقرباء پروری، معاشرتی نا انصافی، غیرمعیاری تعلیم اور دیگر معاشی ،سماجی ،سیاسی مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔

پاکستان میں18ویں ترمیم کے بعد نوجوانوں سے متعلقہ امور کوصوبوں کا مضمون قرار دے دیا گیا اس سے قبل وفاقی سطح پر ہونیوالے اقدامات سے آزادکشمیر کے نوجوانوں کی بڑی تعداد نا واقف تھی حکومتی سطح پرصرف بڑے شہروں میں نوجوانوں کیلئے چند اقدامات کئے جاتے تھے جس سے ا ٓزاد کشمیر بھر کے نوجوانوں کی بڑی اکثریت مستفید نہ ہوتی تھی پسماندہ علاقوں میں رہنے والے نوجوان تعلیم، ذرائع آمدو رفت ، بے روزگاری ، میرٹ کی پامالی ، سیاسی اثر رسوخ جیسے مسائل کا شکار ہوتے چلے آرہے ہیںآ زادکشمیر میں 8اکتوبر 2005کو ہونیوالے قیامت خیز سانحہ کے بعد بڑے شہروں میں آبادی کا رجحان بڑھ گیا ہے جس کے باعث صحت، تعلیم اور روزگار سمیت کئی مسائل میں اضافہ ہو گیا ہے۔

آزادکشمیر بھر میں پرائیویٹ انڈسٹری قریب نہ ہونے کے برابر ہے۔ نوجوانوں کی بڑی تعداد ملک سے باہر جاکر میں جا کر روزگار حاصل کرنے کو ترجیح دیتی ہے سرکاری ملازمتوں میں نوکری حاصل کرنے پر زیادہ انحصار کیا جاتا ہے لیکن سرکاری سطح پر روزگار کے اتنے زیادہ مواقع دستیاب نہیں ہیں کہ تمام نوجوان اس سے استفادہ حاصل کر سکیں پڑھے لکھے نوجوانوں کی ایک بڑی تعدادچھوٹی سطح پر ذاتی کاروبار، ہوٹلنگ اور ٹرانسپورٹ جیسے شعبہ جات میں روزگار تلاش کرتی ہے پڑھے لکھے نوجوانوں کیلئے وسائل دستیاب نہیں ہیں۔

آزاد جموں کشمیر میں حکومتی اعدادو شمار کے مطابق 88% آبادی دیہاتوں میں رہتی ہے جبکہ صرف 12%آبادی شہری علاقوں مں رہائش پذیر ہے لیکن یہ اعدادو شمار 2005کے زلزلہ سے قبل کے ہیں۔ تاہم اس کے بعد آبادی کا بڑھا حصہ یا تو شہروں کی طرف ہجرت کر چکا ہے یا پھر ان کے روزگار کا سلسلہ براہ راست شہری علاقوں کے ساتھ منسلک ہے۔سلیم بٹ نے کہا کہ آزادکشمیر کی تمام یونین کونسل ہا سے میرٹ کی بنیاد پر سلیکٹ شدہ یوتھ کوآرڈنیٹرز کو باقائدہ ٹریننگ دی جائیں گی ملک کے دیگر حصوں کے مطالعاتی دورے کروائے جائیں گے تاکہ وہ جان سکیں کہ ان علاقوں میں کام کرنے کا طریقہ کار کیا ہے اور پھر اپنے علاقے کی ثقافت اور طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے کام کریں گے، معاشرے میں نوجوانوں کو تعلیم کے فروغ اور معاشرتی برائیوں کے خاتمے ، روزگار کے حصول ، مقامی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے نوجوانوں کی ترقی اور بہتری ، قومی اور بین الاقوامی اداروں کی معاونت کے ساتھ چھوٹے پراجیکٹس پر کام کریں گے۔

متعلقہ عنوان :