سید علی گیلانی تحریک آزادی کے سب سے قدآور اور بے باک قائدہیں‘شبیر احمد ڈار

پیر 21 اپریل 2014 14:30

سرینگر(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21اپریل 2014ء)مسلم کانفرنس کے چیئرمین و حریت کانفرنس (جے کے) رہنما شبیر احمد ڈار نے کہا ہے کہ بزرگ کشمیری رہنماء اور حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی گیلانی تحریک آزادی کے سب سے قدآور اور بے باک قائدہیں- اپنے سجے سجائے دفتروں میں بیٹھ کر انتخابات اور ان سے مسئلہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو نہ جوڑ کر اپنے آپ کو تحریکی کہنے والے لوگ بھارت کے خاکوں میں رنگ بھرتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ جو لوگ ان انتخابات کو نان ایشو کہتے ہیں اور اپنے بے تکے بیانات سے ان انتخابات سے پڑنے والے مضر اثرات کی شدت کو کم کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں وہ دراصل نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی والوں کا کام آسان کرتے ہیں ، ان انتخابات نے مسئلہ کشمیر کی تاریخی اور سیاسی حیثیت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایاہے۔

(جاری ہے)

آدی پورہ اور بٹہ پورہ سوپور میں الیکشن مخالف مجالس سے خطاب کرتے ہوئے شبیر ڈار نے سید علی گیلانی کے عزم و استقلال کو کشمیری قوم کا سرمایہ افتخار قرار دیا اور کہا کہ مسلم کانفرنس ایسے آہنی ارادوں کے مالک قائد کو عقیدت بھرا سلام پیش کرتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ گیلانی کا تحریک مزاحمت میں جو مقام ہے اس کو کوئی چھو بھی نہیں سکتاہے ۔ شبیرڈارنے کہا کہ بھارت کے آئین کے تحت ریاست جموں کشمیر میں جو بھی انتخابی ڈرامے رچائے گئے ان سے مسئلہ کشمیر کے تاریخی اور بین الاقوامی حیثیت پر نہ صرف منفی اثرات مرتب کئے بلکہ بین الاقوامی سطح پر ہمیشہ بھارت کے غیر منطقی اور غیر حقیقی موقف کو جائز ٹھہرایا اسلئے کشمیری عوام سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ انتخابات کے نام پر رچائے جارہے الیکشن ڈرامے سے دور رہیں۔

انہوں نے کہاکہ کچھ لوگ اس وقت بلواسطہ یا بلا واسطہ الیکشن میں حصہ لینے والی قوتوں کو مدد کر رہے ہیں ایسے لوگ تحریکی لبادہ اوڑھ کر خون سے پروان چڑھنے والی تحریک مزاحمت کو کمزور کرنے کی پالیسی پر گامزن ہیں اسلئے مسلم کانفرنس حالات اور وقت کی سنگینی کا ادراک کرتے ہوئے اپنے فرائض اور زمہ داری کو ایمانداری اور خلوص سے نبھانے کی کوشش کر رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ کشمیر کے طو ل و عرض میں پوری شدت سے الیکشن بائیکاٹ کی اپنی اصولی اور مبنی بر حق پالیسی کو پہنچانے کی کوششوں میں ہر سطح پر لگے ہوئے ہیں ۔ شبیر ڈار نے کہاکہ انتخابات کی حامی تنظیمیں اہلیان جموں کشمیر کی غلامی کی زنجیریں ووٹ مانگ کر مضبوط کرنا چاہتی ہیں۔ایسے نام نہاد انتخابات سے دوری اور لاتعلقی ایک جمہوری حق ہے جسکے استعمال سے کشمیر کے حریت پسند عوام اپنی منزل تک پہنچ سکتے ہیں۔

یہ انتخابات بھارت کے جبری تسلط کو جمہوری اور آئینی جواز فراہم کرتے ہیں نیشنل کانفرنس، کانگریس،پی ڈ ی پی اور دوسری ہند نواز جماعتیں اس غلا می کو طول دینے کیلئے خود کو وقف کئے ہوئے ہیں، تعمیر و ترقی کے نام پر یہ جس ادارے کیلئے ووٹ مانگتے ہیں وہیں پر ایسے کالے قوانین بنائے اور تشکیل دئے جاتے ہیں جن کا استعمال کرکے بھارت کی قابض فوجیں جموں کشمیر میں قتل عام اور انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں کرکے صاف بچ جاتے اور یہیں سے بین الاقوامی رائے عامہ کو گمراہ کر نے کی سازشیں رچی جاتی ہیں ۔