ممتاز کشمیری قوم پرست رہنماعارف شاہد کے یوم شہادت پر ریاست بھر میں مظاہرے

منگل 13 مئی 2014 16:34

میرپور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 13مئی 2014ء) ممتاز کشمیری قوم پرست رہنماعارف شاہد کے یوم شہادت پر ریاست بھر میں مظاہرے، تعزیتی اجلاس، سیمینارز کے علاوہ یوم سیاہ کی تقریبات، یادداشتیں پیش کی گئیں جن میں تقسیم شدہ ریاست کے سیاسی، آئینی، معاشی، معاشرتی بنیادی انسانی حقوق کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق جموں کشمیر نیشنل لبریشن کانفرنس کے صدر اور آل پارٹیز نیشنل الائنس کے چیئرمین جنہیں گزشتہ سال آج کے روز اڈیالہ جیل روڈ راولپنڈی میں اپنے گھر کے گیٹ کے سامنے فائرنگ سے قتل کر دیا گیا اس غیر انسانی اقدام کے خلاف آج پہلی برسی کے موقع پر نیشنلسٹ قیادت نے مختلف تقریبات کے ذریعے اقوام عالم پر واضح کیا کہ کشمیری قوم آزادی وطن کے لیے متحدہے جبری ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کو غلام نہیں رکھا جا سکتا۔

(جاری ہے)

آزادی پسند اپنے اسلاف اور شہدائے وطن کی جدوجہد سے کبھی دستبردار نہیں ہونگے نامساعد حالات کے باوجود جموں کشمیر کی وحدت، سالمیت، آزادی اور خوشحالی کے لیے مربوط جدوجہد جاری رکھیں گے۔ یہاں میرپور میں نیشنل لبریشن کانفرنس کے عبوری صدر محمد رمضان دت نے تعزیتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عارف شاہد ایک متحرک کارکن اور مقبول بٹ کے سچے پیروکار تھے جنہوں نے آزادی کے متوالوں کو یکجا کر کے مشترکہ جدوجہد کے لیے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی درجن سے زائد جماعتوں پر مشتمل آل پارٹیز نیشنل الائنس (اپنا) قائم کیا ان کی سیاسی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کانفرنس کے مرکزی قائدین امتیاز حسین، میر محمد صدیق، اکرم کشمیری اور دیگر مقررین نے کہا کہ مقبول بٹ شہید کی پر خلوص فکری جدوجہد کے نتیجے میں عارف شاہد کو خاص مقام ملا مقررین نے کہا کہ آزاد کشمیر سے لینٹ آفیسران کی واپسی، ایکٹ 74ء کی منسوخی انتخابی عمل میں الحاق کی شق کے خاتمے اور آئین سازاسمبلی کے قیام کی جدوجہد کیساتھ اسٹیٹ سبجیکٹ رول کی بحالی، مظفرآباد، گلگت، جموں، سری نگر کو ملانے کے لیے نیلم ملاپ مارچ کا انعقاد وحدت کشمیر کا عملی مظاہرہ تھا مقررین نے کہا کہ ریاستی اکائیوں سے رابطے کے لیے پاسپورٹ کی ضبطی کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے پاسپورٹ کی بحالی کے علاوہ مقبوضہ جموں سے اپنے وطن کے باشندوں کی میرپور میں گرفتاری کے خلاف تحریک منظم کرنے اور ان کی رہائی کے اقدامات کے باعث انہیں قتل کیا گیا دریں اثناء عارف شاہد شہید ایکشن کمیٹی نے 13 مئی کو یوم سیاہ منایا اور کہا کہ ایک مکروہ سازش کے تحت بدترین دہشتگردی دارالحکومت کے جڑواں شہر میں کی گئی ایکشن کمیٹی میں شامل جماعتوں این ایل سی کے رمضان دت ایڈووکیٹ، انور لطیف ڈار، محاذرائے شماری کے صدر ناصر سعید انصاری ایڈووکیٹ، سابق صدر محمد عظیم دت ایڈووکیٹ، جے کے پی این پی کے وائس چیئرمین ذوالفقار احمد راجہ ایڈووکیٹ، لبریشن فرنٹ کے حمید بٹ، آفتاب احمد، نیب کے اعجاز نذیر ایڈووکیٹ، ارشد ملک ایڈووکیٹ، طلباء تنظیموں سے این ایس ایف کے رضا انور، ایس ایل ایف کے سعد انصاری ، این ایس ایل سی کے محمد علی کے علاوہ سول سوسائٹی کے نمائندوں نے یوم سیاہ کی تقریب میں گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عارف شاہد کی شہادت کو اسلام آباد میں قانون نافذ کرنیوالوں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ عالمی منشور کی دفعہ 3 اور پاکستان کے آئین کی دفعہ 9 کے تحت انسان کو زندگی کا حق دیا گیا ہے اور مقتول عارف شاہد کو زندگی کے اس حق سے محروم کیا گیا قتل کے وقوعہ کی تحقیقات کے متعلق تاحال متاثرہ خاندان اور پارٹی کو آگاہ نہیں کیا گیا ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں لائی گئی اور نہ ہی تحقیقات سامنے آئیں لہذا زندگی کے حق کی عدم فراہمی کی شکایت اقوام متحدہ میں درج کرائی جائے۔