برطانیہ میں کشمیر ملین مارچ2 روز پر مشتمل ہوگا، کسی حکومت کی مدد نہیں لینگے، سیاسی ومذہبی قیادت سمیت تمام مکاتب فکر کی حمایت حاصل کی جائیگی، بیرسٹر سلطان محمود چودھری

جمعرات 18 ستمبر 2014 16:27

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18ستمبر۔2014ء) سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ برطانیہ میں کشمیر ملین مارچ 2روز پر مشتمل ہوگا۔ اس مارچ میں کسی حکومت کی مدد نہیں لی جائے گی ۔ تاہم سیاسی و مذہبی قیادت سمیت تمام مکاتب فکر کی حمایت حاصل کی جائے گی ۔ 27اکتوبر کے یوم سیاہ کے موقع پر ریاستی دارلحکومت مظفرآباد ، سرینگر اور نیویارک میں بھی مظاہروں کی اپیل کی جارہی ہے تاکہ برطانیہ کیساتھ ساتھ آزاد کشمیر و مقبوضہ کشمیر اور نیویارک سے بھی دنیا کو مثبت پیغام جائے اور ساری دنیا کی توجہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی طرف مبذول ہوسکے ۔

برطانیہ میں ملین مارچ کیلئے تارکین وطن بھرپور جوش و خروش کا مظاہرہ کررہے ہیں ۔ اور ملین مارچ کیلئے انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں ۔

(جاری ہے)

وسائل تارکین وطن خود مہیا کررہے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی ایوان صحافت میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا ۔ اس موقع پر سابق وزیر خواجہ فاروق احمد ، سابق مشیر سردار تبارک ، سابق چیئرمین ڈیم مقبول وار ، انجم نثار میر ، عبدالرزاق خان ، خواجہ عاطف بشیر ، ماجد خان ایڈووکیٹ ، ذوالقرنین خان ، شفقت چوہدری ایڈووکیٹ ، یاسر مغل ، خواجہ احسن ، امتیاز عباسی اور دیگر بھی ان کے ہمراہ تھے ۔

بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کا کہنا تھا کہ ہندوستان مین اس وقت انتہا پسند جماعت کی حکومت قائم ہے اور بھارتی وزیر اعظم مودی انتہا پسند شخصیت کے طور پر مشہور ہیں اور ان کا طرز عمل بھی امن کی کوششوں کو سبوتاژ کررہا ہے ۔ کرگل کے محاذ پر مودی نے پاکستان کیخلاف جنگ کی دھمکی دی ۔ پاک بھارت خارجہ سیکرٹریز سطح کے مذاکرات بغیر کسی وجہ کے ملتوی کئے ۔

کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370واپس لینے کی بات کرکے کشمیریوں کو سخت تشویش میں مبتلا کیا ۔ مودی کا یہ رویہ اور طرز عمل پوری قوت کے ساتھ بے نقاب کرنا ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ برطانوی پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر پر 3گھنٹے تک بحث ہوئی ۔ 17برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے اس بحث میں حصہ لیا ۔ یہ تاریخی اقدام ہے اور مسئلہ کشمیر پر اس کے مثبت اثرات سامنے آئیں گے ۔

ایسے حالات میں کشمیریوں کو اپنے حق خود ارادیت کے لئے عالمی سطح پر خود بھی کچھ کرنے کی ضرورت ہے اور اسی نظریے کے تحت برطانیہ میں ملین مارچ کا اعلان کیا گیا ہے ۔ اس ملین مارچ میں برطانوی ممبران پارلیمنٹ ، یورپی ممبران پارلیمنٹ ، بین الاقوامی این جی اوز اور اداروں کے افراد بھی اس ملین مارچ میں شرکت کرینگے ۔ ہماری کوشش ہے کہ بیس کیمپ اور مقبوضہ کشمیر کی قیادت بھی اس ملین مارچ میں شریک ہوسکے اور مقامی اور قومی قیادت کو اعتماد میں لے کر ان کی حمایت حاصل کی جائے ۔

اس سلسلہ میں قیادت سے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے ۔ ملین مارچ کشمیریوں کا قومی ایشو ہے اور تمام مکاتب فکر کی طرف سے ہمیں بھرپور تائید و حمایت ملے گی ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں کشمیر ملین مارچ 2روزہ ہوگا۔ پہلا ماراچ برطانوی وزیر اعظم کی رہائش گاہ تک جائے گا۔ جبکہ 27اکتوبر کو یورپی پارلیمنٹ کے سامنے مارچ کرینگے ۔

27اکتوبر کو بھارت نے اپنی افواج کشمیر میں اتاریں تھیں ار 27اکتوبر کو کشمیر میں یوم سیاہ منایا جاتا ہے ۔ اس مناسبت سے کشمیر ملین مارچ 27اکتوبر کو یورپی پارلیمنٹ کے سامنے جائے گا۔ 27اکتوبر کے روز مظفرآباد ، سرینگر اور نیو یارک میں بھی احتجاج اور مارچوں کی اپیل کررہے ہیں تاکہ عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ کشمیر کی طرف مبذول ہوسکے اور مسئلہ کشمیر کی راہیں ہموار ہوں ۔

ایک دوسرے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سکاٹ لینڈ کے عوام یہ حق دیا گیا ہے کہ وہ برطانیہ کے ساتھ رہنے یا نہ رہنے کا فیصلہ کریں ۔ سکاٹ لینڈ کے عوام کو استصواب رائے ملنا خوش آئند ہے ۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں سکاٹ لینڈ کی طرح کشمیریوں کو بھی استصواب رائے کا حق دیا جائے ۔ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے اور استصواب رائے کیلئے اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں ۔ ان قراردادوں پر عملدرآمد ہونا چاہیے ۔

متعلقہ عنوان :