جلدکوآپریٹو سوسائٹیز کے ذریعے بڑے پیمانے پر معاشی سرگرمیاں شروع کر کے روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا کئے جائینگے  طاہر کھوکھر

اتوار 12 اکتوبر 2014 16:45

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔2 1اکتوبر 2014ء) ایم کیو ایم آزادکشمیر کے پارلیمانی لیڈر ‘ جوائنٹ انچارج صوبائی تنظیمی کمیٹی ‘ وزیرٹرانسپورٹ و امدادباہمی طاہرکھوکھر نے کہا ہے کہ جلدکوآپریٹو سوسائٹیز کے ذریعے بڑے پیمانے پر معاشی سرگرمیاں شروع کر کے روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا کئے جائیں گے - اگر وسائل فراہم کئے جائیں تو این جی اوز اور عالمی مالیاتی اداروں کے تعاون سے چند سالوں میں آزادخطہ کوخود کفیل بنایاجایا جاسکتا ہے لیکن بدقسمتی سے آزادکشمیر کے وسائل پر قابض بیوروکریسی صرف اپنے مفادات کیلئے ایسے محکمہ جات کو سالانہ اربوں روپے بجٹ فراہم کرتی ہے جن کاریاست کو کوئی فائدہ نہیں اور ان کے قیام کا مقصد صرف چند منظور نظر لوگوں کو روزگار فراہم کرنا ہے جب دوسری جانب سیاحت ‘ ٹرانسپورٹ ‘ کوآپریٹو جیسے محکمہ جات کو بجٹ فراہم نہیں کیا جارہا اگر ان تینوں شعبہ جات پر توجہ مرکوز کی جائے اور مناسب بجٹ دیاجائے تو چند سالوں میں خطہ کی تقدیر بدلی جاسکتی ہے - اپنے ایک بیان میں طاہرکھوکھرنے کہاکہ محکمہ امداد امداد باہمی آج بحیثیت قوم ہماری بے حسی‘ مجرمانہ غفلت کا منہ بولتا ثبوت ہے ‘ گزشتہ دس سال سے ڈیڑھ سو سے زائد آفیسران واہلکار ساڑھے 5کروڑ روپے سالانہ تنخواہوں کی مد میں وصول کررہے ہیں لیکن نہ ہی ماضی کی کسی حکومت ‘ عوامی نمائندے یا عوام کے خون پیسنے کی کمائی کے ٹیکسز سے مراعات و تنخواہیں وصول کرنے والوں اور تنخواہیں دینے والوں کو یہ خیال آیا کہ ڈیڑھ سو کنبوں کی کفالت کیلئے ایک ایسی ریاست سالانہ پانچ کروڑ روپے صرف کررہی ہے جہاں 80 فیصد غریب لوگ مفت ادویات اور پینے کے صاف پانی کیلئے ترستے ہیں ‘ اس سے بڑھ کر بے حسی اور غفلت کی کوئی مثال نہیں مل سکتی ‘ طاہرکھوکھر نے کہا کہ کوآپریٹو بنک کے قیام کا مقصد مائیکروفنانسنگ کے ذریعے دیہی معیشت کی ترقی تھی 2001 تک بینک کام کرتارہا ‘ یہ واحد بنک تھا جو آزادکشمیر میں مائیکروفنانسنگ کررہاتھا اور ریکوری بھی ہورہی تھی لیکن 2001 میں سوسائٹیزکی رجسٹریشن پر پابندی اور بعد ازاں 2005 میں قرضہ جات کی معافی سے بینک دیوالیہ ہوا ‘ مقام افسوس ہے کہ گزشتہ دس سالوں سے بنک کاغذوں میں تو کام کررہا ہے ‘ عملہ بھی موجود ہے سٹاف صرف تنخواہیں وصول کررہا ہے عملی طورپر کوئی کام نہیں ہورہا -انہوں نے کہا کہ میں حیران ہوں کہ اس اہم ترین محکمہ کو مکمل نظرانداز کیوں کردیا گیا ہے ‘ محکمہ کی بحالی اور اسے دوبارہ فعال کرنے کیلئے بحیثیت وزیرحکومت ہر اسمبلی ‘ کابینہ سمیت ہر فورم پر جنگ لڑی ہے - وزیراعظم چوہدری عبدالمجید بھی محکمہ امداد باہمی کو دوبارہ فعال کر کے ایک کارآمد محکمہ بنانا چاہتے ہیں لیکن بیوروکریسی روڑے اٹکارہی ہے کیونکہ اسے عوام کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں - آج آزادکشمیر کے ہزاروں نوجوان بے روزگاری کے باعث نفسیاتی مریض بن چکے ہیں جبکہ حکومت اتنی بے اختیار ہے کہ نائب قاصد کی ایک آسامی تک تخلیق نہیں کرسکتی کیونکہ وفاقی حکومت نے پابندی عائد کررکھی ہے اس لئے ضروری ہے کہ آزادکشمیر میں اپنے وسائل سے روزگار سکیمیں شروع کی جائیں اور خود وسائل پیداکئے جائیں جس کیلئے محکمہ امداد باہمی اور کوآپریٹو سوسائٹیز کو دوبارہ فعال کیاجاناناگزیر ہوچکا ہے انہوں نے کہا کہ کسی سازش اور رکاوٹ کی پروا کئے بغیر محکمہ امدادباہمی کو ہر قیمت پر فعال کیا جائیگا-

متعلقہ عنوان :