کشمیر کے سینے سے اور کتنا خون بہے گا جس سے عالمی امن کے ٹھیکیدار جاگیں گے، چوہدری محمد برجیس طاہر

پیر 27 اکتوبر 2014 16:22

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27 اکتوبر۔2014ء)وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان چوہدری محمد برجیس طاہر نے کہا ہے کہ کشمیر کے سینے سے اور کتنا خون بہے گا جس سے عالمی امن کے ٹھیکیداروں کے ضمیر جاگیں گے۔کتنے نوجوان مزید قتل کرواؤ گے اور کتنی عصمتیں اور لٹیں گی۔ عالمی ضمیر اگر آج بھی غفلت کی نیند سے بیدار نہیں ہوا تو جنوبی ایشیاء کے بدن پر سلگتی ہوئی کشمیر کی چنگاری ایک دن ایسا الاؤ بن کر ظاہر ہوگی جو پورے عالم انسانیت کے امن کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔

لیکن تب تک بہت دیر ہوچکی ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مظفرآباد میں یوم سیاہ کے موقع پر منعقدہ ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس احتجاجی جلسہ میں قائم مقام وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری محمد یٰسین، صدر آزادکشمیر سردار یعقوب خان، سنیئر وزراء آزادجموں و کشمیر حکومت، اراکین آزادکشمیر اسمبلی، سنیئر سرکاری اہلکاروں سمیت زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرکے بھارت کا وادی کشمیر کو ہڑپ کرنے کا خواب چکنا چور کردیا ہے۔ وزیراعظم نے نہ صرف بھارتی عزائم خاک میں ملادیے بلکہ اس کے مغربی ہمنواؤں کو بھی یہ پیغام دے دیا کہ دنیا کی کوئی طاقت کشمیر کو پاکستان سے جدا نہیں کرسکتی۔ عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ کشمیری مجاہدین اور عوام نے عزم و ہمت کی جو داستان رقم کی ہے پوری دنیا میں اس کی مثال نہیں ملتی۔

ظلم کی تاریکی صدا رہنے والی نہیں اور آزادی کی صبح جلد طلوع ہونے والی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر بھارت کشمیر کو ہڑپ کرسکتا ہوتا تو آج تک کر چکا ہوتا۔ کشمیری کٹ تو سکتا ہے مگر ہندوبنیے کی عملداری قبول نہیں کرسکتا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ بھارت نے کشمیر میں اپنی فوجیں ڈال کر 27 اکتوبر کو ریاستی دہشت گردی کے ایسے باب کا آغاز کیا ہے جو اب تک کشمیریوں کی نسل کشی کی صورت میں جاری ہے۔

صدر آزادکشمیر اور قائم مقام وزیراعظم آزادکشمیر نے اپنے اپنے خطاب میں وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کا مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے پر خصوصی شکریہ ادا کیا۔حریت کانفرنس کے رہنماؤں نے حکومت پاکستان سے کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت میں اضافہ کرنے کے لیے درخواست کی۔