ہڑتال کی کال کے باعث وادی کشمیر میں معمولات زندگی معطل ہوکر رہ گئے

منگل 28 اکتوبر 2014 22:03

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28اکتوبر 2014ء)مقبوضہ کشمیر میں 27اکتوبر کویوم سیاہ کے موقع پر حریت رہنماؤں اور تنظیموں کی طرف سے دی گئی ہڑتال کی کال کے باعث وادی کشمیر میں معمولات زندگی معطل ہوکر رہ گئے  قابض انتظامیہ نے سرینگر اور دیگر بڑے قصبوں اور دیہات میں لوگوں کو احتجاجی مظاہروں سے روکنے کے لیے سخت پابندیاں عائد کی تھیں۔

ہڑتال کے باعث کاروباری ادارے ، سکول و کالجز بند رہے  سڑکوں پر ٹریفک معطل رہی۔بھارتی پولیس نے سرینگر کے مختلف علاقوں میں ناکہ بندی کر رکھی تھی۔ احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لیے مائسمہ اور سرینگر کے دیگر علاقوں میں بڑی تعداد میں بھارتی پولیس اور فوجی تعینات کئے گئے تھے تاہم اس کے باوجود گاؤ کدل اور مائسمہ میں نوجوانوں نے سڑکوں پر نکل کر آزادی کے حق میں نعرے لگائے اورسڑکوں پر ٹائر جلائے میں۔

(جاری ہے)

بھارتی پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیااورآنسو گیس کے گولے داغے۔ بھارتی فورسز اور نوجوانوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ دن بھر جاری رہا۔ سرینگر شہر کے 5پولیس تھانوں خانیار ،نوہٹہ ،رعناواری ،صفاکدل، مہارج گنج اور دیگر علاقوں میں سخت پابندیاں لگائیں تھیں اورسڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھیں جبکہ اہم پلوں اور چوراہوں پر خار دار تارلگائی گئی تھی۔

دریں اثنا بھارتی پولیس نے سینئر حریت رہنماؤں سید علی شاہ گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ ، نعیم احمد خان ، آغا سید حسن الموسوی الصفوی کے علاوہ تحریک حریت کے جنرل سیکریٹری محمد اشرف صحرائی ،راجہ معراج الدین، ڈاکٹر غلام محمد گنائی کو گھروں میں نظربند کیا تھا۔ جبکہ ظفر اکبر بٹ، انجینئر ہلال احمد وار اور حکیم عبدالرشید کو پولیس تھانوں میں نظربندکیا گیا تھا۔