حسینیت کا پرچار کرنے کے لیئے امت مسلمہ کو نشاة ثانیہ کی پیروکاری کر کے اپنی اصل منزل کی جانب کامیابی کے جھنڈے گاڑ کر شریعت کی خدمت کرنا ہو گی، شوکت جاوید

پیر 3 نومبر 2014 15:59

مظفرآباد( اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 3نومبر 2014ء)پاکستان پیپلزپارٹی آزادکشمیر کے میڈیا ایڈوائزر شوکت جاوید نے کہا کہ واقعہ کربلا کی داستانِ غم رہتی دنیا تک ایسی عظیم ترقربانیاں ہیں جو باطل کے سامنے سر جھکانے کے بجائے حق پر ڈٹ کر سر کٹانے جیسی سرفروشی کا درس ہیں لشکر یزید کے سامنے قافلہ حسین نے اللہ رب العالمین کی وحدانیت اور آقائے نامدار حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے دین کی سربلندی کے لیئے تیروں اور نیزوں کی نوک پر سر چڑھا کر ثابت کر دیا کہ ’جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا وہ شان سلامت رہتی ہے، اس جان کی تو کوئی بات نہیں یہ جان آنی جانی ہے‘ سیدالشہداء امام عالی مقام نواسئہ رسول حسین ابن علی نے بہتر معصومین کو قربان کر کے جو احیائے اسلام کو تاقیامت بام عروج تک پہنچا دیا، وہ گزشتہ روز یوم عاشور کے مقدس موقع پر اپنے جذبات کا اظہار کر رہے تھے، انہوں نے کہا کہ اسی لیئے شاعر نے کیا خوبصورت منظر کشی کرتے ہوئے کہا ہے’کرتی ہے پیش اب بھی شہادت حسین کی، آزادی حیات کا وہ سرمدی اصول، کٹ کے سر چڑھ جائے نیزے کی نوک پر، مگر یزیدیوں کی اطاعت کو نہ کر قبول‘ ، یزید نے اسلام کا لبادہ اوڑھ کر شرانگیزی اور منافقت کے ذریعے امام حسین رضی اللہ عنہ سے بیعت کروانے کے مکروہ عزائم کی تکمیل کے لیئے جو لشکر کشی کی تھی وہ تاریخ عالم میں ہمیشہ ندامت، شکست فاش اور بے توقیر ہونے کی وہ مثال ہے جس پر سچائی فخر کرتی رہے گی، شمر ملعون اور یزید ملعون آج کوئی نام لیوا نہیں اور ان کے لعنتی اور شیطانی کردار سے ہر انسان نفرت بھی کرتا ہے اور عبرت بھی حاصل کرتا ہے، شوکت جاوید نے کہا کہ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ امام عالی مقام رضی اللہ عنہ کو کسی بھی فرقہ تک محدود نہ کیا جائے بلکہ جس طرح محمد عربی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا تھا کہ ”حسین مجھ سے ہیں اور میں حسین سے ہوں“ کے فلسفہ حق پر عمل کی اشد ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ عصر حاضر میں لازم ہے کہ حسینیت کا پرچار کرنے کے لیئے امت مسلمہ کو نشاة ثانیہ کی پیروکاری کر کے اپنی اصل منزل کی جانب کامیابی کے جھنڈے گاڑ کر شریعت کی خدمت کرنا ہو گی، انہوں نے کہا کہ معصومین کی قربانیاں صبر، استقامت، برداشت، امانت، دیانت کے ساتھ اسوئہ رسول صلی اللہ علیہ و سلم پر کاربند رہنے کے لیئے مشعل راہ ہیں، رسم شبیری کا علم اس وقت تک بلند رہے گا جب تک ظالم اور مظلوم کی جنگ جاری رہے گی، یوم عاشور کے موقعہ پر پوری قوم کو اپنے فرائض ادا کرنے کے لیئے امن و آتشی کے قیام کی خاطر بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہو گا تاکہ اسلام اور پاکستان مخالف قوتوں کو دہشتگردی اور انتہا پسندی کا موقع میسر نہ آ سکے اس وقت جنوبی وزیرستان میں جس طرح بہادر افواج پاکستان آپریشن ضرب عضب کے ذریعے دہشت گردوں پر کاری ضرب لگا رہی ہیں اور فلسطین، عراق، افغانستان، مقبوضہ کشمیر میں جس طرح ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں ایسے حالات میں واقعہ کربلا کی وہ عظیم شہادتیں ہیں جو مسلمانوں کے پایہ استقلال میں لغزش نہیں آنے دیتی اور اپنے آج کو آنے والی نسلوں کے کل پر قربان کرنے کے لیئے ہر ظلم کا نہتے انداز میں مقابلہ کر رہے ہیں جو نئی تاریخ ہے۔