بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی کے کشمیر بارے بیان پر حریت راہنماؤں کا شدید ردعمل‘ حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا‘ ارون تاریخ کا مطالعہ کریں‘ سید علی گیلانی

جمعہ 5 دسمبر 2014 16:26

سرینگر(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 05 دسمبر 2014ء) حریت راہنماؤں نے بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی کے کشمیر بارے بیان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کبھی بھی بھارت کا حصہ نہیں رہا جبکہ کشمیر کا متنازعہ مسئلہ فوجی قوت کے استعمال کرنے سے ختم نہیں ہوسکتا‘ حریت کے دونوں دھڑوں کے علاوہ لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک‘ جماعت اسلامی‘ بار ایسوسی ایشن‘ محاذ آزادی‘ لبریشن فرنٹ (ج)‘ فریڈم پارٹی و دیگر حریت پسند جماعتوں نے واضح کیا کہ مسئلہ کشمیر اور اس ریاست میں ہونے والے انتخابی عمل کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔

حریت رہانماء سید علی گیلانی نے وزیر خزانہ ارون جیٹلی کے تنازعہ کشمیر سے متعلق ان کے بیان کو غیر حقیقت پسندانہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ موصوف نے جموں و کشمیر سے متعلق حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش میں غلط بیانی سے کام لیا ہے۔

(جاری ہے)

بیان کے مطابق سید علی گیلانی نے کہا کہ کشمیر کبھی بھارت کا حصہ نہیں رہا اور نہ اس مسئلے سے متعلقہ حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں سے انکار یا فرار ممکن ہے۔

انہوں نے ارون جیٹلی کو تاریخ کا مطالعہ کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے خود تسلیم کیا ہے کہ جموں و کشمیر کے عوام کو بین الاقوامی نگرانی میں اپنی رائے کے اظہار کا موقع دیا جائے گا اور اس سلسلے میں بھارت اور پاکستان سمیت دنیا کے سبھی ممبر ممالک نے دستخط کئے ہیں لیکن بھارت کی ہٹ دھرمی اس مسئلے کو حل کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ثابت ہورہی ہے۔

انہوں نے ارون جیٹلی کے بیان کو حقائق سے بعید قرار دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں سے انکار کرکے حقائق کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا اور دنیا کے حالات میں کئی سیاسی تبدیلیوں کے باوجود ان قراردادوں کی اہمیت مسلمہ ہے اور یہ کہ اس وقت کے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے اقوام متحدہ میں اس مسئلے کو لے جاکر وعدہ کیا کہ ریاست میں حالات نارمل ہونے کیساتھ ہی لوگوں سے کیا ہوا وعدہ پورا کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کیساتھ کشمیر کا الحاق ہی متنازعہ رہا ہے۔ لبریشن فرنٹ کے محبوس چیئرمین محمد یاسین ملک نے ارون جیٹلی کے کشمیر سے متعلق بیان کو مضحکہ خیز اور ناواقف سیاستدان کا بیان قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیری عرصہ دراز سے بھارتی قائدین اور سیاست کاروں کے ایسے بیانات سنتے آئے ہیں لیکن ان بیانات سے نہ ہی ماضی میں مسئلہ جموں و کشمیر کی حقیقت بدلی جاسکی اور نہ ہی مستقبل میں ایسا کچھ ہوگا اور نہ ہی ان بیانات سے برصغیر پاک و ہند کے خرمن امن کو تباہ کرنے کیلئے کافی اس خطرناک مسئلے کے حل کیلئے کاوشیں اختتام پذیر ہوسکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ارون جیٹلی کو دوبارہ عالمی تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہئے۔ انہوں معلوم ہوجائے گا کہ دنیا کی کوئی بھی طاقتور قوم ظلم و جبر اور تشدد و رشوت کی بنیاد پر کسی کمزور قوم کی آزادی کو زیادہ دیر تک دبانے میں کامیاب نہیں رہی ہے اور نہ ہی کسی بھی آزادی کی طالب قوم کو شکست دی جاسکی ہے۔ ایسا اسلئے ہے کہ آزادی کی یہ جنگیں سازو سامان اور دنیاوی ذرائع پر امید رکھنے کی بجائے قوموں کے جذبہ آزادی‘ نظریاتی استحکام‘ جوش اور قربانیوں کے بل پر لڑی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ارون جیٹلی اور ان کے ملک کو یہ گمان ہے کہ کشمیریوں کی اکثریت ان کیساتھ ہے اور تحریک آزادی کیخلاف ہے تو انہیں وقت ضائع کئے بغیر یہاں ریفرنڈم کرادینا چاہئے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوسکے۔