معصوم بچوں پر دہشت گردانہ حملہ قابل مذمت ہے، دکھ کی گھڑی میں پاکستانی عوام کیساتھ کھڑے ہیں، آل جموں وکشمیرمسلم کانفرنس

جمعرات 18 دسمبر 2014 14:41

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 دسمبر 2014ء) آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے مرکزی رہنماؤں نے کہا ہے کہ معصوم بچوں پر دہشتگردی کا واقعہ قابل مذمت ہے اور دکھ کی اس گھڑی میں پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔پشاور سانحہ پر شدید غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ پشاور ملکی تاریخ کا المناک واقع ،دہشت گرد کسی طور پر مسلمان انسان کہلانے کے لائق نہیں ،معصوم کلیوں کو پھول بننے سے قبل مسل دینے کی دنیا کا کوئی مذہب اجازت نہیں دیتا ۔

پشاور میں سکول پر حملہ کر کے دہشت گردوں نے سفاکیت کی انتہا کر دی ،کتنی ماؤں کی گود اجڑی ،کتنے والدین نے اپنے لخت جگروں کو خون میں لت پت دیکھا ،ملک میں دہشت گردی کرنے والوں کو نشان عبرت بنایا جانا ناگریز ہو چکا ہے۔علم کے حصول پر اسلام نے بھی زور دیا معصوم بچوں کو کفار سے جنگ کے دوران قتل کرنے سے نبی اکرم ﷺ نے منع فرمایا ،آخر یہ دہشت گرد ملک میں اپنی سفاکیت سے کیا پیغام دینا چاہتے ہیں ہم سانحہ پشاور میں شہید ہونے والے جملہ افراد کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور دہشت گردی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز مسلم کانفرنس کے رہنماؤں سابق وزرائے کرام پیر سید غلام مرتضی گیلانی،دیوان علی خان چغتائی،شمیم علی ملک،سردار گل خنداں،سابق امیدوار اسمبلی راجہ ثاقب مجید،میر عتیق الرحمان،سمیعہ ساجد،خواجہ محمد شفیق،عنصر پیرزادہ،سید اظہر گیلانی،شیخ مقصود احمد،خالد گیلانی،میر امتیاز،بشارت مغل،مشتاق قریشی،سید غلام مصطفی شاہ نقوی،ہارون آزاد،یاسر نقوی،اعجاز عباسی،سجاد انور عباسی،شیخ خورشید،نعمان عزیز،عاصم نقوی،باسط اعوان،ریاض بالاجی ،راجہ افتخار اکرم،سجاد قریشی،کوثر اعوان،سائمہ دل محمد،سائمہ طارق اور دیگر رہنماؤں نے مذمتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور نے پوری پاکستانی قوم کو غم زدہ کر دیا ہے۔دہشتگردوں نے مظلوم انسانی جانوں کے خون کے ساتھ حولی کھیل کر درنگی کا ثبوت دیا ہے۔آج پوری قوم اس بربریت پر آنسو بہہ رہی ہے۔وطن عزیز کے مستقبل کو ختم کرنے کی ناکام کوشش کی گئی ہے۔مسلم کانفرنس شہداء کے خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔یہ پوری قوم کا غم ہے اس عظیم قومی سانحہ پر جتنا بھی اظہار افسوس کیا جائے کم ہے۔آخر میں شہید ہونے والوں کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔

متعلقہ عنوان :