اسلام دشمن ناموس رسالت پر حملے بند کریں ۔مسلمان شان رسالت میں گستاخی کسی صورت میں برداشت نہیں کرسکتے۔کفار نے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ۔مسلمان ملکوں کے سربراہان غیرت و حمیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے شر پسند اسلام دشمن عناصر کو لگام دیں۔دین اسلام امن،سلامتی اور محبت کا دین ہے۔مغرب کی دو عملی اور دوہرے معیار والی پالیسی عالمی امن کیلئے سنگین خطرہ بنتی جا رہی ہے۔پیر عتیق الرحمان

پیر 19 جنوری 2015 17:27

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 جنوری 2015ء)جمعیت علماء جموں و کشمیر کے صدر ،ممبر آزادجموں و کشمیرقانون ساز اسمبلی پیر عتیق الرحمان نے کہ ہے کہ اسلام دشمن ناموس رسالت پر حملے بند کریں ۔مسلمان شان رسالت میں گستاخی کسی صورت میں برداشت نہیں کرسکتے۔کفار نے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ۔مسلمان ملکوں کے سربراہان غیرت و حمیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے شر پسند اسلام دشمن عناصر کو لگام دیں۔

دین اسلام امن،سلامتی اور محبت کا دین ہے۔مغرب کی دو عملی اور دوہرے معیار والی پالیسی عالمی امن کیلئے سنگین خطرہ بنتی جا رہی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندگان سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اسلام اور مسلمانوں کی تضحیک اور تحقیر کا نشانہ بنانا مغرب کا معمول بن گیا ہے۔

(جاری ہے)

جو قوتیں انسانی جانوں اور عزت کی حفاظت کی بلند و بانگ دعوے کرتی ہیں وہ آزاد صحافت کے نام پر مذہبی شخصیتوں اور خاص کر پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی کی توہین کو ایک مشغلے کے طور پر اختیار کر چکے ہیں۔

فرانس کے چارلی ہیبڈو نامی جس اخبار نے گستاخی کا ارتکاب کیا ہے وہ اس سے قبل بھی اس طرح کی ناپاک حرکت کر چکا ہے۔اگر مغرب بروقت باز پرس کتا تو آج یہ ردعمل نہ ہوتا۔مسلمان جان تو دے سکتے ہیں مگر اپنے نبی پاک کی شان اقدس میں گستاخی کبھی برداشت نہیں کر سکتے۔انہوں نے کہا کہ دنیا کی طاغوتی و ابلیسی قوتیں عشق مصطفی کو کبھی ختم نہیں کر سکتیں۔

وہ جتنی جسارت کریں گے عشق مصطفی اور مضبوط تر ہو گا۔ حکومت پاکستان تمام اسلامی ممالک کو اس مسئلے پر یکساں موقف پر متحد کرے۔اور دنیا عالم کو باور کرائیں کہ اگر مسلمان سب کی عزت کرتے ہیں یا کر سکتے ہیں تو وہ اپنی عزت کرا نا جانتے ہیں۔اس وقت ساری دنیا میں غالب اکثریت مسلمانوں کی ہے اور سب سے بڑا کامل دین دین اسلام ہے۔پیر عتیق الرحمان نے کہا کہ پیرس حملے کی خلاف احتجاج کرنے کیلئے جمع ہوئے ۔

40ممالک کے سربرہان کو اتنی توفیق کیوں نہ ہوئی کہ وہ نبی مکرمکی شان اقدس میں گستاخی کی مزمت کر سکیں۔یہ دوہرا معیار برقرار رہے گا تو اس کا ردعمل اس سے بھی بڑھ کو ہو گا۔انہوں نے کہا کہ مغرب جب تک اسلام اور مسلمانوں کے تئیں اپنی دشمنانہ اور احمقانہ پالیسی تبدیل نہیں کرتا تو اس کا ایک فطری رد عمل بھی ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ دنیا کو سوا دوارب مسلمان متحد و متفق ہو جائیں تو یہ مٹھی بھر اسی اتحاد و یگانگہت پر اپنی موت آپ مر جائیں۔