سانحہ کنن پوشہ پورہ کو 24 سال مکمل ، متاثرہ خواتین کا خامو ش احتجاجی مظاہرہ ،فوجیوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ

منگل 24 فروری 2015 16:22

سرینگر (اردپوائنٹ۔تازہ ترین اخبار ۔24 فروری 2015) مقبوضہ کشمیرمیں سانحہ کنن پوشہ پورہ سے متاثرہ خواتین نے تریہگام کے علاقے کنن پوشہ پورہ میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور اس سانحہ میں ملوث بھارتی فوجیوں کو فوری طورپر گرفتار کر کے انہیں کڑی سے کڑی سزا دینے کامطالبہ کیا اطلاعات کے مطابق1991میں22اور23فروری کی درمیانی شب بھارتی فوجیوں نے کنن پوشپورہ گاؤں کا محاصرہ کر کے 100کے قریب خواتین کو اجتماعی آبروریزی کا نشانہ بنایا تھا۔

سانحہ سے متاثرہ خواتین نے کنن پوشہ پورہ میں خاموش احتجاج کیا۔ان کا کہنا تھاکہ اگرچہ اس سانحے کو گزرے24برس کا عرصہ ہو گیا ہے تاہم ان کے زخم آج بھی تازہ ہیں۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ دن ان کی زندگی کا بد ترین دن ہے کیونکہ بھارتی فوجیوں کے ظلم کی داستانیں پوری وادی کشمیر میں پھیلی ہوئی ہیں تاہم جو شرمناک واقعہ کنن پوشہ پورہ میں خواتین کیساتھ پیش آیا اس کی مثال کہیں نہیں مل سکتی۔

(جاری ہے)

انہو ں نے بتا یا کہ جب فوجیوں نے خواتین کی اجتماعی عصمت ریزی کی تو انہوں نے گو نگی اور بہری خواتین کو بھی نہیں بخشا۔ان متاثرہ خواتین کے لو احقین نے بتا یا کہ سانحہ کے بعدتریہگام پولیس اسٹیشن میں ملوث فوجی اہلکارو ں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھاتاہم آج تک کسی بھی فوجی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے ۔انہو ں نے کہا کہ گزشتہ سال سول سو سائٹی کشمیر کے سربراہ اور ماہر قانون دان پر ویز امروز نے دوبارہ تحقیقات کیلئے عدالت میں ایک عرضداشت دائر کی تھی جس کے بعد کپواڑہ کی عدالت نے پولیس اورکمشنر کپواڑہ کومقدمہ دوبارہ چلانے کی ہدایت کی تھی تاہم اس کے باوجود انہیں ابھی تک انصاف نہیں مل سکا ہے ۔

متاثرہ خواتین کا کہنا تھا کہ بھارتی دارلحکومت نئی دلی میں ایک لڑکی کی اجتماعی عصمت ریزی کے واقعہ کے بعد اس واقعہ کی تیزی سے سماعت کے بعد چندماہ ہی میں مجرمو ں کو سز ادی گئی لیکن کنن پوشہ پورہ میں 24سال گزرنے کے با وجود بھی متاثرین کو انصاف فراہم نہیں کیا گیا۔انٹر نیشنل فورم فار جسٹس کے سربراہ محمد احسن انتو اور وائس آف وکٹمز کے کوآرڈینیٹر عبدالروف خان نے صحافیوں کہ کنن پوشہ پورہ سانحہ ایک المیہ ہے اور انہو ں نے کئی بار اس کیس کی دوبارہ تحقیقات کیلئے عدالت میں ملو ث فوجیو ں کے خلاف عرضداشت دائر کی جس کے بعد عدالت نے اس کیس کے دوبارہ تحقیقات کے احکا مات بھی صادر کئے تاہم فوج نے اپنے اہلکارو ں کو بچانے کیلئے ہرممکن کوشش کی ۔

انہو ں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے سوال کیا کہ انہو ں الیکشن کے موقع پر سرینگر میں ایک عوامی جلسہ کے دوران نو گام میں مقامی نو جو انو ں کے قتل اور مژھل جعلی مقابلے میں ملو ث فوجیوں کو سزا دینے کا اعلان کیا تھا لیکن کنن پوشہ پورہ میں اجتماعی عصمت ریزی میں ملو ث فو جیو ں کو کیو ں نہیں سزا دی جاتی ہے۔