گیلانی فورم کی جموں خطے میں طلبہ کو بندے ماترم پڑھنے پر مجبور کرنے کی مذمت

مسلم افسروں کی جگہ آرایس ایس کے لوگ تعینات کئے جارہے ہیں اور آزادی پسندوں کوہراساں کیا جارہا ہے ، ترجمان

اتوار 7 جون 2015 16:30

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 جون۔2015ء)مقبوضہ کشمیر میں بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کی زیر قیادت فورم نے جموں خطے میں سرکاری اسکولوں میں بچوں کوصبح کی اسمبلی میں بندے ماترم پڑھنے پر مجبور کرنے، مسلم افسروں کا تبادلہ کرنے اور ہندو فرقہ پرستوں کی طرف سے آزادی پسندوں کوہراساں کرنے کی شدید مذمت کی ۔ سرینگر سے جاری ایک بیان میں فورم کے ترجمان نے کہا کہ اسکولوں میں صبح کی اسمبلی پر بچوں کو وندے ماترم پڑھنے اور ڈھول بجانے پر مجبور کیا جارہاہے اورجو کوئی اس کے خلاف آواز اٹھاتا ہے اس کو فرقہ پرستوں کے علاوہ بھارتی فوج، نیم فوجی فورسز اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کا نشانہ بننا پڑتا ہے۔

ترجمان نے کہاکہ مسلم رہنماؤں کو چن چن کر نشانہ بنایا جاتا ہے اور انہیں پوچھ گچھ اور تحقیقات کے نام پر کیمپوں اور تھانوں پر بلاکران کی تذلیل کی جاتی ہے اور انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ مسلم رہنماؤں قاضی اصغر، محمود احمد، عبدالمجید، آزاد احمد اور الطاف احمد کو مختلف بہانوں سے ہراساں کیا جاتا ہے جبکہ علاقے میں مسلم افسروں کے تبادلے شروع کئے گئے ہیں اور تمام اہم عہدوں پر آر ایس ایس کے لوگوں کو آگے لایا جارہا ہے۔

ترجمان نے فرقہ پرست عناصر کی طرف سے جموں خاص کر پیر پنچال کے علاقے میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز مہم شروع کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ لوگ علاقے میں ایک بار پھر 1947ء کی تاریخ کو دہرانا چاہتے ہیں۔ فورم نے خبردار کیا کہ اگر اس سلسلے کو بندنہ کیا گیا تو پوری ریاست باالخصوص وادی کشمیر میں اس کا شدید ردعملہو گا جس کو قابوکرنا مشکل ہوجائے گا۔

انہوں نیکہاکہ جنونی فرقہ پرستوں نے ضلع پونچھ کے علاقے سرنکوٹ میں غنڈہ گردی کا بازار گرم کررکھا ہے جس سے خطے کے مسلمان بہت زیادہ خوف زدہ ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ کٹھ پتلی حکومت جموں کے مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہورہی ہے اور وہ خود فرقہ پرستوں کے رحم وکرم پر ہے جہاں صرف بی جے پی اور آر ایس ایس کا سکہ چلتا ہے۔