Live Updates

پاکستان میں 2010کے اچانک سیلاب کی وجہ سے دو کروڑ لوگ متاثر ہوئے ، سینیٹر مشاہد حسین سید

موسمی تبدیلیوں اور تغیرات کے حوالے سے ریاستی سطح پر اور ادارہ جاتی توجہ کی اشد ضرورت ہے ، چیئرمین ڈیفنس کمیٹی

بدھ 17 جون 2015 20:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 18 جون۔2015ء ) سینیٹ قائمہ کمیٹی موسمی تبدیلی کے اجلاس میں ممبران کمیٹی نے دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے حوالے سے پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں سے آگاہی ،تبدیلیوں کے اثرات اور ضروری اقدامات کے حوالے سے بھر پور دلچسپی کا مظاہرہ کیا ۔ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر مشاہد حسین سید نے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور ممکنہ اقدامات اور آگاہی کے حوالے سے ممبران میں ایک کتابچہ بھی تقسیم کیا۔

سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاکستان میں موسمی تبدیلیوں اور تغیرات کے حوالے سے ریاستی سطح پر اور ادارہ جاتی توجہ کی اشد ضرورت ہے ۔پاکستان میں 2010کے اچانک سیلاب کی وجہ سے دو کروڑ لوگ متاثر ہوئے ۔ پاکستان کے کچھ علاقے صحرا میں تبدیل ہو رہے ہیں اور کچھ علاقے پانی کی زیادتی کی وجہ سے ڈوبنے کا امکان ہے ۔

(جاری ہے)

پاکستان کو دسمبر میں پیرس میں منعقد ہونیوالی عالمی موسمیاتی کانفرنس کیلئے بھر پور تیاری کرنی چاہیے اور کانفرنس میں حکومتی موقف پیش کرنے کی ابھی سے حکمت عملی بنا لینی چاہیے ۔

سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ قائمہ کمیٹی سب سے اہم ترین کمیٹی ہے پاکستانیوں کی صحت داوٴ پر لگی ہوئی ہے ۔جنگلات کا تیزی سے خاتمہ ہو رہا ہے سطح زمین میں پانی کی کمی ہو رہی ہے ۔نئے درخت نہیں لگائے جا رہے ۔چیئر مین کمیٹی سینیٹریوسف بادینی نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے ملک بھر میں موسمیاتی درختوں کو زیادہ سے زیادہ لگایا جائے ۔ موسمیاتی اثرات کی وجہ سے کئی شہروں کا ماحول خراب ہو گیا ہے ۔

فیکڑیوں فرنس آئل کی جگہ ٹائر جلائے جا رہے ہیں ۔کمیٹی نے باہمی مشاورت سے قوم اور ملک کے مفاد میں موسمیاتی تبدیلیوں اور ماحولیات کے حوالے سے فیصلے کرنے ہیں کمیٹی میں تجربہ کار ممبران کی موجودگی خوش آئند ہے ۔کمیٹی وزارت کو پارلیمنٹ کے ذریعے ہر ممکن قانون سازی میں مدد دے گی موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں جدید سائنسی طریقے اختیار کیے جانے چاہیں اور بین الاقوامی سطح پر موجود اداروں سے بھی رابطے بڑھائے جائیں۔

سینیٹر آغا شہباز دورانی نے کہا کہ پانی کے بے دریغ استعمال اور بورنگ اور ٹیوب ویل کی وجہ سے بلوچستان کے علاقے صحرا بن چکے ہیں ۔مستونگ میں تین سو کاذ ویز کو ٹیوب ویلز کے ذریعے تباہ کر دیا گیا۔ بلوچستان کے صحرا بننے سے پنجاب اور سندھ میں مون سون کی بارشیں نہیں ہو رہیں۔ درجہ حرارت بننے سے گلیشیر پگل رہے ہیں ۔ریاست قومی رہنماوٴں اور اداروں کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔

توجہ نہ دی گئی تو خیبر پختونخواہ اور پنجاب ڈوب جائیں گے ۔ بلوچستان اور سندھ میں خشک سالی آئیگی ۔ سندھ کے سمندری پانی میں سوڈیم کی وجہ سے زمینیں بنجر ہو گئی ہیں ۔ سینیٹر آغا شہباز دورانی نے پاک چین راہداری پر درختوں کی اگائی کیلئے فوری فیصلوں کی ضرورت پر زور دیا جس پر سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ پچھلے ہفتے چین کے دورے کے دوران پاک چین ریسرچ ایند ڈویلپمنٹ سینٹر قائم کیا گیا ۔

بین الاقوامی این جی او ، آئی یو سی این کے ساتھ معیاری ماحول کے حوالے سے ایم او یو پر دستخط ہوگئے ہیں اور کمیٹی میں انکشاف کیا کہ نیو یارک ٹایم کی حال ہی کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے دارلخلافہ کے 40لاکھ طلبہ میں سے ماحول کے برے اثرات کی وجہ سے 20لاکھ گلے اور دمے کے مرض میں مبتلا ہیں ۔ ہمیں اس بات پر توجہ رکھنی ہو گی کہ برا ماحول صحت کے لئے بھی خطر ناک ہے ۔

سینیٹر آغا شہباز دورانی نے کہا کہ گڈانی کے 6600میگا واٹ کے کوئلے کے بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں کو اس وجہ سے بند کر دیا گیا کہ کراچی کے ماحول پر بھی اثرات ہوتے ہیں۔سینیٹر ثمینہ عابد نے کہا کہ پشاور موٹر وے کے درمیان درختوں کی کٹائی کر دی گئی ہے ۔ خیبر پختونخواہ میں تیمبر مافیا کی وجہ سے جنگلات ختم ہو رہے ہیں ۔ مارگلہ میں کرش مشینوں کی وجہ سے بھی ماحول کے برے اثرات ہیں ۔

سینیٹر نگہت مرزا نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے آگاہی بہت ضروری ہے اور تجویز دی کہ موسمیاتی تبدیلیوں کو بطور مضمون شامل کیا جائے اور کہا کہ زلزلے اور سیلابوں سے قبل اقدامات ضروری ہیں ۔ہنگامی صورتحال کے بعد واویلا کیا جاتا ہے ۔سینیٹر احمد حسن نے کہا کہ 2010کے سیلاب میں چترال سے چک درہ تک تمام پل بہہ گئے اور آبادیاں تباہ ہوئیں ۔

موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے بہت زیادہ توجہ کی ضرورت ہے ۔سینیٹر مشاہد حسین سید نے تجویز دی کہ وزارت اطلاعات کے ذریعے الیکٹرونک میڈیاء پر موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے اشتہاری مہم شروع کی جائے ۔ لوگوں میں پمفلٹ تقسیم کئے جائیں اور ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں ۔کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں IGفارسٹ کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات

متعلقہ عنوان :