پاکستان اور بھارت کے درمیان ڈی جیز سطح کے مذاکرات خوش آئند ہیں‘ میر واعظ

جمعہ 11 ستمبر 2015 16:20

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11 ستمبر۔2015ء) کل جماعتی حریت کانفرنس ”ع“ گروپ کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ڈی جیز سطح کے مذاکرات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ موجودہ صورتحال میں یہ ملاقات کشیدگی کے ماحول کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو گی۔ حریت کانفرنس ”ع“ کی ایگزیکٹو کونسل کا ایک اہم اجلاس حریت چیئرمین میر واعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی صدارت میں میر واعظ منزل نگین پر منعقد ہوا۔

اجلاس میں حریت ایگزیکٹو اراکین پروفیسر عبدالغنی بٹ‘ بلال غنی لون‘ محمد مصدق عادل‘ مولانا مسرور عباس انصاریا ور مختار اہمد وازہ نے شرکت کی۔ اجلاس میں سیاسی‘ تحریکی اور تنظیمی امور کے مختلف پہلوؤں پر تفصیل کے ساتھ تبادلہ خیال کیا گیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں کہا کیا کہ مسئلہ کشمیر کو التواء میں رکھنے کا عمل اس پورے خطے کے امن کیلئے سنگین خطرات میں اضافے کا موجب بن رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ‘ امریکہ اور دیگر عالمی برادری ان خطرات کے بھانپتے ہوئے اس مسئلے کے حل کی اہمیت کو پہلے سے کہیں زیادہ شدت کے ساتھ محسوس کر رہے ہیں۔

اجلاس میں کہا گیا کہ جنوبی ایشیائی خطے کی دو جوہری مملکتوں کے درمیان اس مسئلے کو لے کر صورتحال کسی بھی وقت بھیانک شکل اختیار کر سکتی ہے اور اس قسم کی صورتحال کو روکنے کیلئے مسئلہ کشمیر کے حل سے چسم پوشی کا عمل اختیار کرنے کے بجائے سیاسی جرات مندی سے عبارت اقدامات ہالات کا ناگزیر تقاضا ہیں اور کل جماعتی حریت کانفرنس کا یہ دستوری موقف رہا ہے کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان مسئلہ کشمیر سمیت تمام حل طلب مسائل کے حل کے حوالے سے بامعنی مذاکرات کو ایک موثر ذریعہ سمجھتی ہے اور ایسے کسی بھی عمل کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔

اجلاس میں کہا گیا کہ کشمیری عوام مسئلہ کشمیر کے بنیادی مالک اور فریق ہیں اور اس مالکانہ حیثیت کے ساتھ کسی بھی طرح کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا چنانچہ مسئلہ کشمیر سے متعلق کسی بھی مذاکراتی عمل کو بامعنی بنانے کیلئے کشمیری عوام کی شرکت اس عمل کی کامیابی کا ناگزیر تقاضا ہے۔ اجلاس میں بھارت اور پاکستان کے درمیان شدید سرحدی تناؤ اور کشیدگی کے بارے میں پاکستان کے رینجرس کے ڈی جی اور بھارت کے بی ایس ایف کے ڈی جی کے درمیان ہو رہی ملاقات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا گیا کہ موجودہ صورتحال میں یہ ملاقات کشیدگی کے ماحول کو کم کرنے میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہے۔