یورپی پارلیمنٹ میں کشمیرای یو ۔ویک کے شرکاء کی طرف سے کشمیریوں کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ

جمعرات 17 ستمبر 2015 16:12

برسلز ۔ 17 ستمبر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17 ستمبر۔2015ء) یورپی پارلیمنٹ میں”کشمیر۔ای یو ویک“ کے شرکاء نے مقبوضہ کشمیرکے عوام جو کئی دہائیوں سے بھارتی مظالم کا نشانہ بن رہے ہیں کی حمایت جاری رکھنے کااعلان کیاہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ”سپیکنگ ود ون وائس“کے عنوان سے کشمیر کے بارے میں ”کشمیرای یو۔ویک“ کا آغازتین روزقبل برسلزمیں یورپی یونین پارلیمنٹ میں ہواتھاجو کل (جمعہ ) تک جاری رہیں گی ۔

ان تقریبات میں کشمیراور یورپ سے ماہرین، دانشور، این جی اوزکے نمائندگان اور اراکین پارلیمنٹ شرکت کررہے ہیں جبکہ اس پروگرام کا مقصدمذاکرات کے ذریعے کشمیرکے دیرینہ مسئلہ کے پرامن حل کیلئے یورپی عوام میں آگاہی پیداکرنا اور یورپی اراکین پارلیمنٹ کی حمایت حاصل کرناہے۔

(جاری ہے)

گذشتہ تین دنوں کے دوران ان تقریبات میں ایک پریس کانفرنس، کانفرنس کا مر کزی سیشن اور نمائش کا افتتاح شامل تھے۔

اس موقع پریورپی پا رلیمنٹ کے رکن اور پروگرام کے میزبان سجادکریم نے کہاکہ کشمیری عوام کی حمایت جاری رکھیں گے اور مسئلہ کشمیرکو اجاگرکرنے کے لےئے ہمیں نئے راستے تلاش کرنے ہوں گے۔ انھوں نے مسئلہ کشمیرکے حوالے سے چین کے موثر کردار کی بھی تجویز پیش کی۔ پروگرام کے دوران مقبوضہ کشمیر کے انسانی حقوق کے معروف علمبردار خرم پرویزنے شرکاء کی توجہ دوران حراست لاپتہ کشمیریوں کے والدین کی تنظیم (اے پی ڈی پی) کی طرف سے مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالیوں کے بارے میں حالیہ رپورٹ کے اہم نکات پر روشنی ڈالی ۔

رپورٹ کے مطابق 972بھارتی اہلکاروں پر تشدد، بے حرمتیوں، جبری گمشدگی اور ماورائے عدالت قتل سمیت انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہونے کا الزام ہے تاہم ان کے خلاف کوئی مقدمات نہیں چلائے جارہے۔ اگر چہ کچھ پر مقدمات بھی درج کئے گئے ہیں

تاہم انہیں عدالتوں نے بری کردیا ۔ انھوں نے کہاکہ ایک کیس میں چالیس خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی تاہم ابھی تک متاثرین کو انصاف نہیں مل سکا ہے ۔

رکن پارلیمنٹ راجہ افضل نے کشمیرکونسل ای یو کی کاوشوں کو سراہا اورکشمیریوں پر مظالم بند کرانے کیلئے موثر اقداما ت کا مطالبہ کیا۔آزادکشمیرکی وزیرترقی نسواں و سماجی بہبود فرزانہ یعقوب نے کہاکہ جموں و کشمیرکے لوگوں کو عالمی برادری کی مدد کی ضرورت ہے۔ کشمیری طویل عرصے سے مصائب کا شکارہیں اور ان پر مظالم میں دن بدن اضافہ ہورہاہے۔

کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضاسید نے اس موقع پر مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالی میں ملوث اہلکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے پر زوردیا ۔انہوں نے کہاکہ عالمی برادری کو مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے نہتے کشمیریوں پر ظلم وتشدد،گرفتاریوں، قتل عام ، گمشدگیوں، خوتین کی بے حرمتیوں سمیت انسانی حقوق کی پامالیوں کا سخت نوٹس لینا چاہیے ۔

علی رضاسیدنے کہاکہ مسئلہ کشمیرایک بڑا المیہ ہے اورمقبوضہ کشمیرکے لوگوں کے لیے ہرلمحہ مصائب لارہاہے۔انھوں نے خرم پرویزکی طرف سے پیش کردہ رپورٹ کا سراہا اور کہاکہ اس سے مسئلہ کشمیرکو یورپ میں اجاگر کرنے میں مددملے گی اور مظلو م کشمیریوں کی حمایت پر مبنی ہمارے مشن کو تقویت پہنچے گی۔ انھوں نے کہاکہ دنیاکو اس صورتحال کا نوٹس لیناچاہیے اور بھارت پر دباوٴڈالناچاہیے تاکہ وہ مذاکرات کی میز پر واپس آئے اور کشمیرسمیت پاکستان کے ساتھ تمام حل طلب تنازعات کو حل کرے۔

پروگرام میں چیئرمین خارجہ امور کمیٹی یورپی پارلیمنٹ المار بروک، جنوبی ایشیاء کے ساتھ تعلقات کے لیے قائم ای یو پارلیمنٹ کے وفد کی چیئرپرسن جینز لمبرت اوراراکین یورپی پارلیمنٹ امجد بشیر، ریچارڈ ہوویت، تونے کالان، تموتھی کرکوف، نیناگل، مسنتھرے انتھیا اور مادام جوڈی اور ہیومن رائٹس واچ ود آؤٹ بارڈرز کے صدر ویلی فاطر بھی شریک ہوئے۔

ورلڈ کشمیرڈائس پورہ الائنس کے چیئرمین فاروق صدیقی نے کہاکہ کشمیرایک عالمی مسئلہ ہے اور یورپی یونین اور دیگر عالمی طاقتوں کو اس مسئلے کے حل کے لیے کردار ادا کرناچاہیے۔ برطانیہ کی انسانی حقوق کی علمبردار سعدیہ میر نے بھی مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقو ق کا مسئلہ اٹھایا اور عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کو انسانیت کے خلاف جرائم سے روکیں۔

لندن سے خاتون دانشور نتاشا کہول نے کہاکہ عالم برادری کو آنکھیں کھول لینی چاہیے اور کشمیریوں کی مشکلات نظراندازنہیں کیاجاناچاہیے۔بھارت سے انسانی حقوق کے وکیل کرٹیک موروکتا ،فری کشمیرآرگنائزیشن جرمنی کے صدر صدیق کیانی اورجموں وکشمیرسیلف ڈیٹرمینیشن موومنٹ یورپ کے چیئرمین راجہ نجابت حسین نے بھی تقریب سے خطاب کیا ۔