آل جموں وکشمیر جمعیت علماء اسلام ریاستی انتخابات میں بھرپور شرکت کریگی ‘ مفتی محمد رویس

ہفتہ 17 اکتوبر 2015 15:27

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17 اکتوبر۔2015ء) آل جموں وکشمیر جمعیت علماء اسلام ریاستی انتخابات میں بھرپور شرکت کریگی ‘کرپشن کے دریا میں غوطہ زن سیاست دان قیادت کے اہل نہیں ‘سپریم کورٹ آف پاکستان کیطرح آزادکشمیرسپریم کورٹ کافل بینچ بااختیار الیکشن کمیشن تشکیل دینے میں واضح راہنمائی کرے ‘ موجودہ نظام کا حل نظام مصطفی میں مضمرہے۔

بلدیاتی انتخابات نہ کرانے اور شریعت کورٹ کے عدالتی فیصلے پرعمل نہ کرنے کیوجہ سے حکومت اور حزب اختلاف آئینی جوازیت کھوبیٹھی ہیں۔ 27اکتوبر کو ساری ریاست میں بھارتی مظالم کے خلاف بھرپوراحتجاج کیاجائیگا۔ 25اکتوبر کوبھارتی مظالم کے خلاف بین الاقوامی سطح پر منعقدہ ملین مارچ کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ان خیالات کااظہار آل جموں وکشمیر جمعیت علماء اسلام کے امیر مرکزیہ ، مفتی اعظم کشمیر مولانامفتی محمد رویس خان ایوبی ، مرکزی سیکرٹری جنرل مولاناقاضی محمودالحسن اشرف، مرکزی سرپرست مولانا محمدطیب کشمیری ، جسٹس محمدریاض نعمانی ، مولانامحمدیوسف کشمیری ، سینئرنائب امیر مولاناقاضی نثار احمد ، مرکزی ناظم مولانا عبدالماجد عزیز ، مرکزی راہنماء مولاناپروفیسر محمدعمران ، مولانا ریاض الحق، ڈویژنل امیرمولاناقاضی منظورالحسن، مرکزی سیکرٹری اطلاعات علامہ عطاء اللہ علوی، مولانا عبدالمالک صدیقی ایڈووکیٹ، ضلعی امیر مولانامفتی محمداختر، مولانا طیب منظور ، صاحبزادہ طیب اشرف، مولانا عبدالشکورحقانی اور دیگرنے مشترکہ بیان میں کیا۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا جمعیت منشور اور نظریات کی بنیادپر آزادکشمیراورمہاجرین کے تمام حلقوں میں باکردار امیدوار سامنے لائے گی ۔مفادات کی بنیادپرنہیں،بلکہ اعلیٰ مقاصد کے لیے نظریاتی جماعتوں یاامیدواران سے اتحاد یا ایڈجسٹمنٹ پر غور کیاجائیگا۔ تمام حلقوں میں امیدواران کے تعین کے لیے ضلعی اور تحصیل سطح کی تنظیمیں کام کررہی ہیں۔انھوں نے کہا اسوقت آزادکشمیرمیں ریاستی اور وفاقی حکومتوں نے ترقیاتی فنڈز کی بنیاد پر سیاسی کارکنوں کی خرید وفروخت اورجبری شمولیت کا جوسلسلہ شروع کررکھاہے ، وہ عادلانہ ، منصفانہ اور غیرجانبدارانہ انتخابات کی قطعی نفی کرتاہے۔

انھوں نے سرینگر ہائی کورٹ کیطرف سے کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قراردینے کے بھارتی موقف کی نفی کرتے ہوئے کشمیر کو متنازعہ قراردینے کے فیصلہ کاخیرمقدم کرتے ہوئے آزادکشمیرہائی کورٹ کے گزشتہ فیصلہ جس میں گلگت بلتستان کو کشمیرکاحصہ قراردیاگیاتھا ،کے خلاف سپریم کورٹ آف آزادکشمیرکے فیصلے پر موجودہ وقت میں سپریم کورٹ آف آزادکشمیرکواز خود نظرثانی کرتے ہوئے مسئلہ کشمیرکو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل کرنے کے لیے آئینی اور قانونی دائرہ میں کشمیری قوم کی معاونت کرنی چاہیے۔