حریت رہنماؤں کا کشمیر کی متنازعہ حیثیت تسلیم کئے بغیربھارت کیساتھ مذاکراتی عمل میں شریک ہونے سے انکار

جمعرات 3 دسمبر 2015 17:01

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 دسمبر۔2015ء)حریت رہنماء سید علی گیلانی نے کشمیر کی متنازعہ حیثیت تسلیم کئے بغیربھارت کیساتھ کسی بھی مذاکراتی عمل میں شریک ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی قیادت کی ہٹ دھرمی تنازعہ کشمیر کے حل میں بنیادی رکاوٹ ہے۔سید علی گیلانی نے سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب تک پاکستان اور بھارت تنازعہ کشمیر کو اسکے تاریخی حقائق کی روشنی میں حل کرنے کیلئے اقدامات نہیں کریں گے، تب تک مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کا غیر حقیقت پسندانہ موقف مسئلہ کشمیر کے حل میں بنیادی رکاوٹ ہے ۔ بزرگ رہنما نے موجودہ صورتحال میں بھارت کے ساتھ مذاکرات کو خارج از امکان قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک فضول مشق ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ماضی میں بات چیت کے قریباً150ادوار ہوئے جنکا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا کیونکہ بھارت کشمیر کو متنازعہ تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ مسئلہ کشمیر کا واحد حل صرف اور صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں میں ہی مضمر ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر ایک وحدت ہے جسے تقسیم کرنے کی قطعاً اجازت نہیں دی جائے گی۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئر میں میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر میں ایک میڈیا انٹرویو میں کہا کہ بھارت کی طرف سے مذاکرات کی مشروط پیشکش اسکی غیر سنجیدگی اور غیر حقیقت پسندانہ طرز عمل کا عکاس ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر ،کشمیریوں کے حق خود ارادیت کا مسئلہ ہے اور حریت کانفرنس اس مسئلے کے حل کیلئے پاکستان ، بھارت اور حقیقی کشمیری پر مشتمل سہ فریقی مذاکراتی عمل پر یقین رکھتی ہے۔ جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے ایک بیان میں کہا اسوقت مذاکراتی عمل کا انعقاد ایک بے سود اقدام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسئلے کو دو طرفہ بات چیت کے ذریعے حل نہیں کیا جاسکتا۔

محمد یاسین ملک نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کا کشمیریوں کی خواہشات کے منافی حل ہرگز دیر پا ثابت نہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہا کہ بھارت تنازعہ کشمیر کے حل میں سنجیدہ نہیں بلکہ وہ جموں وکشمیر پر اپنے فوجی قبضے کو مضبوط بناناچاہتا ہے۔ سینئر حریت رہنما اور ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے سربراہ سربراہ شبیر احمد شاہ نے ایک بیان میں کہا کہ مسئلہ کشمیر کو ئی انتظامی یا معاشی پیکیج کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے جس کے ساتھ ڈیڑھ کروڑ کے لگ بھگ کشمیریوں کی قسمت وابستہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تناظر میں سہ فریقی مذاکراتی عمل کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بات چیت کو بھارتی آئین کے دائر ے میں رکھنے کی شرط مذاکرات کی روح کے بالکل منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے اس طرح کی شرط اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ تنازعہ کے حل میں سنجیدہ نہیں ۔ دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی نے مذاکرات کی بھارتی پیشکش کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اپنی ضد اور غیر حقیقت پسندانہ موقف پر کاربند ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر بھارت کشمیر کو متنازعہ تسلیم کرکے مقبوضہ علاقے میں اپنی ریاستی دہشت گردی بند کر ے اور جموں کشمیر میں تعینات اپنی فوج کو واپس بلائے تو کشمیر کی آزادی پسند پسند قیادت مذاکرات پر تیار ہوگی ۔ جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ آر کے چیئرمین فاروق احمد ڈار نے بھارت کی جانب سے بات چیت کی پیشکش مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جموں وکشمیر کا مسئلہ بھارت کا اندرونی مسئلہ نہیں ہے اور نہ ہی یہ امن و امان کا کوئی مسئلہ ہے۔

انھوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ بھارتی آئین کے اندر اس مسئلے کا حل ممکن نہیں کیوں کہ جموں وکشمیر بھارت کا حصہ نہیں۔ انھوں نے واضح کیا کہ بھارت بات چیت کی پیشکش میں مخلص نہیں البتہ اس طرح وہ عالمی برادری کو دھوکہ دینے کی کوشش کررہا ہے۔ مسلم دینی محاذنے بھارتی آئین کے دائرے میں بات چیت کو ایک بے سود مشق قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کو یہ بات جان لینی چاہیے کہ کشمیری اسکے جبری تسلط سے آزادی سے کم کوئی چیز ہرگرز قبول نہیں کریں گے۔

تنظیم کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ بھارت دراصل عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہاہے ۔ حریت رہنما ؤں شبیر احمد ڈار، محمد اقبال میر اور انسانی حقوق کے کارکن محمد احسن اونتو نے ایک مشترکہ بیان میں بھارتی قیادت کی طرف سے بات چیت کی پیشکش کوایک لاحاصل مشق قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی آئین کے دائرے میں بات چیت کی پیشکش غیر سنجیدگی کی دلیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تناظر میں سہ فریقی بات چیت کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔ حریت رہنماؤں نے سینئر حریت رہنما مسرت عالم بٹ پر ایک بار پھر کالا قانون سیفٹی ایکٹ لگانے کی شدید مذمت کی۔