2008 ءء میں الیکٹریکل کی ڈگری حاصل کر نے والے امیدوار کا 2003 ءء سے 2007 ءء تک کا جعلی تجربہ شمار

ہفتہ 19 دسمبر 2015 14:16

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔19 دسمبر۔2015ء) آزاد جموں و کشمیر پبلک سروس کمیشن نے سی ڈی او میں ڈپٹی ڈائریکٹر الیکٹریکل بی 18 کی آسامی پر من پسند اور منظور نظر امیدوار کو نوازنے کیلئے قواعد و ضوابط کی دھجیاں اڑانا شروع کر دیں۔ 2008 ءء میں الیکٹریکل کی ڈگری حاصل کر نے والے امیدوار کا 2003 ءء سے 2007 ءء تک کا جعلی تجربہ شمار کیا گیا ہے منظم واردات کے ذریعے زبانی انٹر ویو کیلئے کوالیفائی کر نے والے تین میں سے دو امیدواران کو تجربے کا بہانہ بنا کر انٹر ویو سے آؤٹ کر دیا گیا ہے اور اکلوتے امیدوار سے کل 21 دسمبر کو انٹر ویو لیا جائے گا تحریری امتحان پاس کر کے زبانی انٹر ویو کیلئے کوالیفائی کر نے والے امیدواران نے پبلک سروس کمیشن پر جانبداری کا الزام عائد کر تے ہوئے پی ایس سی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے آزاد کشمیر کے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کی بد قسمتی ہے کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران پبلک سروس کمیشن متنازعہ رہا۔

(جاری ہے)

اس وقت جو پبلک سروس کمیشن قائم ہے اس کیخلاف بھی عدالت العالیہ میں رٹ زیر کار ہے اور یہ پبلک سروس کمیشن سپریم کورٹ آف آزاد کشمیر کے فیصلے کے مغائر قائم کیا گیا ہے ۔ عدالت میں پبلک سروس کمیشن کے خلاف رٹ زیر کار ہونے کے باوجود پبلک سروس کمیشن دھڑلے سے کام کر رہا ہے موجودہ پبلک سروس کمیشن کی طرف سے انٹر ویو ز کے بعد تعیناتیوں کیلئے محکموں کو ارسال کی گئی سفارشات کی تحقیقات کی جائیں تو بڑے سکینڈل سامنے آسکتے ہیں مصدقہ ذرائع کے مطابق آزاد کشمیر پبلک سروس کمیشن نے سنٹرل ڈیزائن آفس میں ڈپٹی ڈائریکٹر الیکٹریکل بی 18 کی آسامی کیلئے پبلک سروس کمیشن نے دسمبر 2012 ءء میں اشتہار جاری کیا اور اہم ترین آسامی کیلئے پانچ سالہ تجربے کی شرط رکھی پبلک سروس کمیشن نے اشتہار کے بعد موصول ہونے والی درخواستوں پر امیدواران کی سکرونٹی کر کے سات اکتوبر 2015 ءء کو تحریری امتحان لیا تحریری امتحان کے بعد ڈپٹی ڈائریکٹر الیکٹریکل کی آسامی کیلئے تین امیدواران نے کوالیفائی کیا جس کیلئے پانچ نومبر 2015 ءء کو امیدواران نے زبانی انٹر ویو دیا دوران انٹر ویو پی ایس سی کے چند غیر جانبدار ممبران نے من پسند امیدوار کے تجربے پر اعتراض اٹھایا اس اعتراض کے بعد تین میں سے دو امیدواران کے قواعد پر پورا نہ اترنے کا معاملہ قانونی رائے کیلئے محکمہ قانون کو قانونی رائے کیلئے ارسال کیا گیا ۔

جس پر محکمہ قانون و انصاف نے 30 نومبر 2015 ءء کو اپنی رپورٹ پبلک سروس کمیشن کو ارسال کی رپورٹ کے مطابق پاکستان انجینئرنگ کونسل ایکٹ 1976 ءء کی دفعہ 2 شق (xxiii) میں دی گئی تعریف کے مطابق کسی شخص کا تجربہ بطور پروفیشنل انجینئرنگ کونسل میں رجسٹرڈ ہونے کے بعد شمار کیا جا سکتا ہے ۔ جب تک کوئی شخص کونسل میں رجسٹرڈ نہیں ہو گا تو وہ شخص نہ کسی انجےئرنگ آرگنائزیشن میں نوکری حاصل کر سکتا ہے اور نہ ہی انجینئر کہلوا سکتا ہے ۔

پی ایس سی نے محکمہ قانون کی رائے آنے کے بعد امیدواران سے 21 دسمبر کو انٹر ویو ز لینے کیلئے کال لیٹر جاری کیے اور یہاں واردات کی جا رہی ہے کال لیٹر میں کوالیفائیڈ امیدوار نبیل مغل ولد بشارت مغل پر اعتراض لگایا گیا ہے کہ آپ کا تجربہ بمطابق ایکٹ پورا نہ ہے جبکہ دوسرا امیدوار خواجہ ثاقب رشید جو کہ انجینئر نگ کونسل میں 2009 ءء میں رجسٹرڈ ہوا ہے اس نے انجینئرنگ کی ڈگری 2008 ءء میں مکمل کی ہے 2009 ءء سے 2015 ءء تک اس کا تجربہ بھی پورا نہ ہے لیکن پبلک سروس کمیشن نے اس امیدوار پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا۔

جس پر امیدواران نے پبلک سروس کمیشن میں موجود چند ممبران بشمول چےئرمین کی جانبداری پر شدید احتجاج کیا ہے محکمہ پبلک سروس کمیشن ظلم کی انتہاء یہ کر رہا ہے کہ ثاقب رشید کا بحیثیت انجینئر 2003 ءء تا 2007 ءء تجربہ شامل کیا گیا ہے حالانکہ اس نے 2008 ءء میں ڈگری حاصل کی اور 2009 ءء میں رجسٹرڈ ہوا ۔ محکمہ بر قیات کے ایس سی خواجہ فاروق کی طرف سے اس امیدوار کو تجربے کے جعلی سرٹیفکیٹس جاری کیے گئے ہیں اور یہ تجربہ محکمہ بر قیات کے کسی ریکارڈ میں موجودنہیں اور نہ ہی محکمہ حسابات سے بحیثیت ورک چارج یا کنٹریکٹ تنخواہ کا کوئی ثبوت موجود ہے ۔

متاثرہ امیدواران نے صدر آزاد کشمیر ،وزیر اعظم آزاد کشمیر ،چیف سیکرٹری سے پبلک سروس کمیشن کی کھلے عام دھاندلی کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔دوسری طرف بی ایس انجینئرنگ کر کے بے روزگار پھرنے والے انجینئرز کی تنظیم نے پبلک سروس کمیشن کی دھاندلی کے خلاف انٹر ویوز کے موقع پر پبلک سروس کمیشن کے دفتر کے باہر دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے اور انٹر ویو ز منسوخ کر کے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔