آزادی پسند قیادت کو مذاکراتی عمل میں شامل کئے بغیر کوئی بات چیت سودمند ثابت نہیں ہوسکتی ،شبیر شاہ ،نعیم احمد خان

منگل 29 دسمبر 2015 16:50

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 دسمبر۔2015ء) مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنماؤں شبیر احمد شاہ اورنعیم احمد خان نے کہا ہے کہ آزادی پسند قیادت کو مذاکراتی عمل میں شامل کئے بغیر کوئی بات چیت سودمند ثابت نہیں ہوسکتی اور نہ ہی جنوبی ایشیامیں امن قائم ہوسکتا ہے۔شبیر احمد شاہ نے ایک بیان میں کہا کہ جموں وکشمیر کے ڈیڑھ کروڑ عوام اپنے سیاسی مستقبل کا تعین کرنے کی خاطر اقوام متحدہ کی قرادادوں پر عملدرآمد یا سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔

شبیر احمد شاہ نے واضح کیا کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرادادوں پر عملدرآمد یا سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے حل کیا جاسکتاہے۔ انہوں نے لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک اور ان کے ساتھیوں کو سینٹرل جیل منتقل کرنے کی شدید مذمت کی۔

(جاری ہے)

ادھرنیشنل فرنٹ کے چیئر مین نعیم احمد خان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ قتل و غارت اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں چل سکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس نتیجہ خیز بات چیت کی حمایت کرتے ہیں جس کا مقصد تنازعہ کشمیر کا حل تلاش کرنا ہو۔نعیم احمد خان حال ہی بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے پلوامہ کے نوجوان عمیس احمد شیخ کے گھر گئے اور ان کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا ۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کو بات چیت میں شامل کرکے مذاکرات نتیجہ خیز ہوسکتے ہیں بصورت دیگر اس سے کوئی ٹھوس نتیجہ حاصل نہیں ہوسکتا ہے۔

نعیم احمد خان نے کہا کہ ہم بھارت اور پاکستان کے درمیان بہتر تعلقات کیخلاف نہیں ہیں لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ جب تک تنازعہ کشمیر موجود رہے گا، نئی دلی اور اسلام آباد کے درمیان تعلقات میں بہتری نہیں آسکتی ہے اور نہ جنوبی ایشیامیں امن و استحکام اور ترقی کے دروازے کھل سکتے ہیں۔ نعیم احمد خان نے جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئر مین محمد یاسین ملک اور ان کے ساتھیوں کیخلاف من گھڑت کیس تیار کرنے اور اْن کو سینٹرل جیل منتقل کرنے کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے بارہمولہ کے ایڈوکیٹ شبیر احمد بخاری کی گرفتاری کی بھی مذمت کی۔