1949ء کی قرارداد کیخلاف لبریشن فرنٹ کا احتجاج

بدھ 6 جنوری 2016 13:39

کوٹلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔06 جنوری۔2016ء) 1949ء کی قرارداد کے خلاف لبریشن فرنٹ کا احتجاج‘حق خود ارادیت کو محدود یا مشروط کرنا اس حق کی تسلیم شدہ تعریف اور بنیادی روح کے خلاف ہے۔5جنوری یومِ حقِ خودارادیت نہیں بلکہ یومِ سیاہ ہے۔غیر مشروط حقِ خودارادیت ہی کشمیری قوم کی جدوجہد کا محور و مرکز ہے۔ریاست کے عوام کے حق پر کوئی قدغن قبول نہیں کرینگے۔

احتجاجی مظاہرے سے لبریشن فرنٹ کے زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی، ضلعی صدر اسلم ملک، برطانیہ زون کے سابق صدر ملک لطیف،قیوم راجہ، راجہ اشفاق اور دیگر کا خطاب۔تفصیلات کے مطابق مسئلہ کشمیر پراقوامِ متحدہ کی 5جنوری 1949ء کی قرارداد کے خلاف لبریشن فرنٹ سٹی کوٹلی نے ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔

(جاری ہے)

مظاہرے کا آغاز شہید چوک کوٹلی سے کیا گیا۔

مظاہرے کی قیادت لبریشن فرنٹ کے زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی، ضلعی صدر اسلم ملک، سٹی صدر دلشاد قریشی، اقبال کشمیری، ملک لیاقت اور دیگر راہنما کر رہے تھے۔ مظاہرین محدود حقِ خود ارادیت کے خلاف اور مکمل آزادی کے حق میں زبردست نعرے بازی کر رہے تھے۔کوٹلی سٹی کے مختلف بازاروں کا چکر لگانے کے بعد شہید چوک کوٹلی میں مظاہرین نے احتجاجی جلسہ منعقد کیا جس سے خطاب کرتے ہوئے لبریشن فرنٹ کے زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی نے کہا کہ 5جنوری1949ء کو اقوامِ متحدہ میں پاکستانی مندوب کی درخواست پر کشمیری قوم کے غیر محدود حقِ خودارادیت کو بھارت یا پاکستان سے الحاق تک محدود کیا گیا جو اس حق کی تسلیم شدہ بین الاقوامی تشریح اور روح کے منافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست جموں کشمیر کے عوام کسی ملک سے الحاق کیلئے نہیں بلکہ اپنی چھینی گئی آزادی کے حصول کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومتِ پاکستان کی طرف سے کشمیری قوم کے ساتھ جعلی ہمدردی نے نقاب ہو چکی ہے اور پاکستان کے حکمران ریاست جموں کشمیر کو اپنی جاگیر سمجھ کر پالیسیاں ترتیب دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک بھارت مزاکراتی عمل ہمیشہ پانی کے بلبلے کی طرح ہوتا ہے جو کسی معمولی سے واقعے پر پھر زیرو لیول پر چلا جاتا ہے اس لیے کشمیری قوم کو پاک بھارت مزاکرات سے کبھی بھی کسی بہتری کی توقع نہیں رہی اور نہ ہو گی۔

تاہم انہوں نے کہا کہ کشمیری بحثیت ایک قوم پاک بھارت تعلقات اور بات چیت کے نہ پہلے خلاف تھے اور نہ اب ہیں بلکہ ہمارا موقف صرف یہ ہے کہ دونوں ممالک اپنے مسائل بات چیت سے حل کریں اور ریاست جموں کشمیر کے مسئلے کو یہاں کے عوام کے ذریعے حل کریں۔انہوں نے کہا کہ جب تک ریاست جموں کشمیر کے مسئلے کو دونوں ممالک کے سامراج نواز حکمران طبقے اور دائیں بازو کے شدت پسندوں کے نقطہ نظر سے دیکھا جاتا رہے گا اس خطے میں امن اور خوشحالی ممکن نہیں ہو سکے گی۔

احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے لبریشن فرنٹ برطانیہ زون کے سابق صدر ملک لطیف، سینئر راہنما قیوم راجہ، ضلعی صدر اسلم ملک اور دیگر نے کہا کہ 5جنوری کو یومِ حقِ خودارادیت منانے والے پاکستانی حکمرانوں کی کاسہ لیسی کر رہے ہیں۔ حقِ خود ارادیت کا مطلب آقا منتخب کرنا نہیں بلکہ اپنی آزادانہ مرضی کا اظہار کرنا ہے۔ مقررین نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کبھی بھی دو طرفہ تنازعہ نہیں رہا بلکہ یہ ایک قوم کے تسلیم شدہ حقِ آزادی کا مسئلہ ہے اور کشمیری قوم ہی اس مسئلے کی اصل اور بنیادی فریق ہے اس لیے انکی آزادانہ مرضی کے خلاف کوئی بھی حل، فیصلہ یا قرارداد کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔

احتجاجی مظاہرے سے ضلعی آرگنائزر راجہ اشفاق، ایس ایل ایف کے راہنما عبید راجہ، زیڈ اے آفتاب، عدنان ملک، پرویز احمد اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا

متعلقہ عنوان :