فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ کی امن مذاکرات کی وکالت فریب اور دھوکہ ہے ،حریت کانفرنس

پیر 29 فروری 2016 13:56

سرینگر ۔ 29 فروری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔29 فروری۔2016ء) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارت نواز نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور ان کے صاحب زادہ اور سابق کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی طرف سے اٹانومی اورمذاکرات کی وکالت کو فریب اور دھوکہ قراردیتے ہوئے کہاہے کہ جب بھی نیشنل کانفرنس اقتدار سے محروم ہوتی ہے تو انہیں جموں وکشمیر کی خودمختاری اور بھارت کا دھوکہ یاد آتا ہے۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان ایاز اکبر نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاکہ جب یہ لوگ اقتدار میں ہوتے ہیں تو نہ صرف خود مختاری کو بھلا کر اپنے بھارتی آقاؤں کی کی آنکھیں بند کرکے چاکری کرتے ہیں، بلکہ فاروق عبداللہ تو آزاد کشمیر پر حملہ کرنے اور اس کو بھارت کے ساتھ ملانے کا مشورہ بھی دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے نیشنل کانفرنس کی ووٹوں کے حصول کیلئے دھوکہ دہی کی یہ سیاست بہت پرانی ہو چکی ہے اور اسے چند کارکنوں کے سوا کوئی بھی قبول کرنے پر تیار نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کی خودمختاری کے حوالے سے اگر وہ ذرّہ برابر بھی سنجیدہ ہوتے تو ایسا کب کا ہوچکا ہوتا۔ترجمان نے کہاکہ ایک وقت میں نیشنل کانفرنس کو نام نہاد اسمبلی میں دوتہائی اکثریت بھی حاصل تھی اور وہ ایک بل کے ذریعے اٹانومی بحال کراسکتے تھے، تاہم انہوں نے ایسا نہیں کیا، کیونکہ ان کا پہلا اور آخری ہدف صرف اقتدار کا حصول ہے اور اس سلسلے میں کوئی بھی رسک لینے پر تیار نہیں۔

انہوں نے کہاکہ ان لوگوں کا ایمان دھوپ چھاوٴں کی طرح ہے اور یہ کبھی بھی ایک ڈگر پر نہیں رہتے ہیں۔ حریت ترجمان نے آندھرا پردیش سے بھارتی پارلیمنٹ کے رکن ورا پرساد راوٴ کے پارلیمنٹ میں کشمیر سے متعلق بیان کو حقیقت کا برما اظہار قرار دیتے ہوئے کہا کہ جواہر لال نہرو یونیورسٹی اور دوسری یونیورسٹیوں کے بعد بھارتی پارلیمنٹ میں اٹھ رہی آوازیں اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارتی عوام اب آہستہ آہستہ ”کشمیر کی حقیقت “ کو سمجھ رہے ہیں اور انہیں اپنے ملک کے حکمرانوں کی کشمیر پالیسی کے ساتھ اتفاق نہیں ہے۔انہوں نے اسے ایک خوش آئند پیش رفت قراردیتے ہوئے کہاکہ اس سے کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو نئی جلا ملے گی ۔