اے جے کے جے یو آئی نے اسلامی اقدار کے تحفظ اور پسے لوگو ں کے حقوق کی ترجمانی میں اہم کردار ادا کیا‘جے یو آئی کا مقصد خدا کی زمین پر خدا کا نظام قائم کرنا ،اور بلا تمیز ساری انسانیت کی خدمت کا جزبہ اجا گر کرنا ہے

منگل 5 جولائی 2016 15:57

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔5 جولائی- 2016ء) اے جے کے جے یو آئی نے اسلامی اقدار کے تحفظ اور پسے ہوئے لوگو ں کے حقوق کی ترجمانی میں اہم کردار ادا کیا۔جے یو آئی کا مقصد خدا کی زمین پر خدا کا نظام قائم کرنا ،اور بلا تمیز ساری انسانیت کی خدمت کا جزبہ اجا گر کرنا ہے۔جس کے لیے جے یو آئی مختلف محازوں پر کام کر رہی ہے۔ آزاد کشمیر میں کرپشن اور لا قانونیت کے خاتمہ کے لئیے اقدامات کیے جائیں۔

سرکاری ملازمین سیاسی جماعتوں کے آلہ کار نہ بنیں۔گزشتہ پانچ سال کے تمام ترقیاتی منصوبوں سے عوام کو باخبر کیا جائے۔۔ آل جموں وکشمیرجمعیت علماء اسلام ریاست جموں وکشمیرکو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے عملی اقدامات کرے گی۔ ۔ریاست کاسرکاری مذہب اسلام ہے ،اس لیے اسلام کی بالادستی کے لیے اہم اقدامات کیے جائیں گے۔

(جاری ہے)

ریاست میں سیرت النبی ﷺ کی روشنی میں نظام تعلیم مرتب کیاجائے ۔

جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولاناقاضی محمودالحسن اشرف ،مولانا عبد المالک ایڈوکیٹ ،مولانا عبد الماجدمرکزی ناظم،مولانا قا ضی منظور الحسن ڈویزنل امیر وامید وار سٹی مظفراباد ،مولانا مفتی محمد اختر ۔مولانا عبد الشکور حقانی،مولانا جمیل الر حمن ،پروفیسر عمران ،پروفیسر لقمان مسعود چغتائی،مولانا قاضی صلاح الدین ،حافظ عتیق احمد ،مولانا صدیق مغل ودیگر نے مشترکہ بیان میں کہاانتخابات کے سلسلہ میں آزادکشمیرمیں سرکاری وسا ئل کا بے دریخ استعمال اور خارجی مداخلت کاسلسلہ بند کیاجائے۔

بے دریغ اخراجات کرنے والے افراد اور جماعتیں جومنظور شدہ ضابطہ اخلاق اور نیشنل ایکشن پلان کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں، انھیں قانون کے شکنجے میں لایاجائے۔انھوں نے کہا موجودہ حکومت گزشتہ پانچ سال میں نہ حکومتی رٹ قائم کرسکی،نہ ہی لوگوں کے عمومی مسائل کو حل کیاجاسکا۔پی پی کی حکومت نے آزادریاست میں عدل وانصاف اور میرٹ کے مغائر تقرریاں کیں، تعلیمی اداروں سمیت تمام اداروں کا نظم وضبط تباہ کیا، محکمہ جات کے تقدس کوپامال کیا، دینی مدارس طلباء پرتعلیم کے دروازے بندکرنے کے لیے نامناسب اورانسانی حقوق کے مغائرقوانین وضع کرکے مشکلات پیداکیں۔

انھوں نے کہا کے جمیعت کے منشور میں تعلیم صحت کے حوالے سے تمام ریاستی عوام یکساں مراعات کے حق دارہوں گے،ترقیاتی اورغیرترقیاتی بجٹ میں عدم توازن ختم کرکے ترقیاتی بجٹ میں اضافہ کیاجائیگا۔ رشوت اور کمیشن خوری کامکمل سدباب کیاجائیگا، ریاست میں تمام محب وطن اور دینی قوتوں کومتحدکرنے کی کوشش کی جائیگی۔تحریک آزادی کشمیرکے بیس کیمپ کوحقیقی معنوں میں بیس کیمپ بنانے کے لیے موثر حکمت عملی طے کی جائیگی اورکشمیری عوام کواقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اپنے مستقبل کے فیصلے کے لیے ریاست کی تمام اکائیوں کی مشاورت سے عملی اقدامات کیے جائیں گے۔

انھوں نے کہا مہاجرین جموں وکشمیر اورریاستی عوام کو یکساں حقوق اور مراعات فراہم کرنے کی پالیسی اختیارکی جائے گی۔ سادگی اور کفایت شعاری کوبالائی سطح پر رواج دیاجائیگا۔ ایوان صدر کوخواتین یونیورسٹی جبکہ ایوان وزیراعظم کو میڈیکل کالج کے سپر دکرنے کی کوشش کی جائیگی۔صدرریاست، وزیراعظم ، اراکین کوسادہ زندگی اختیارکرنے کی ترغیب دی جائیگی۔

جبکہ تعلیمی اداروں میں اہلیت اور میرٹ کی بالادستی کے ساتھ ساتھ تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ کے ذریعہ معیار تعلیم کو اعلیٰ ترین معیار کے مطابق بنانے اور خواندگی کی شرح میں صدفی صد اضافہ کی کوشش کی جائیگی۔ دینی مدارس اورعصری تعلیمی اداروں میں ہم آہنگی قائم کرنے کے لیے یکساں نظام تعلیم رائج کرنے کے ساتھ ساتھ اسلامی اور علاقائی اقدار کی روشنی میں لباس کو بطور یونیفارم نافذ کیاجائیگا۔

انتخابی طریقہ کار میں اصلاحات لاتے ہوئے شخصی کے بجائے جماعتی مقابلہ کی بنیاد پر قائم کیاجائیگا۔ تاکہ دھونس دھاندلی اورخریدوفروخت کے بجائے نصب العین ، منشور اور پروگرام کے مطابق انتخابی عمل کی تکمیل کی جائے اور متناسب نمائندگی کے تحت حقیقی جمہوریت قائم کرنے کی کوشش کی جائیگی۔ ریاست میں روزگار کے مواقع زیادہ سے زیادہ پیداکرنے کے لیے گھریلو صنعت کوفروغ دیاجائیگا اورفری ٹیکس زون ، کارخانوں کے قیام کے لیے سہولیات کی فراہمی کویقینی بنانے کی کوشش کی جائیگی ۔

متعلقہ عنوان :