شریعت کورٹ کے خاتمے کی کوشش کی گئی تو خطرناک نتائج برآمد ہونگے ،جمعیت علماء اسلام جموں وکشمیر

جمعہ 19 اگست 2016 17:03

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔19 اگست ۔2016ء)جمعیت علماء اسلام جموں وکشمیر نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ شریعت کورٹ کے خاتمے کی کوشش کی گئی تو اس کے خطرناک نتائج برآمد ہونگے ۔ملک اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا جبکہ آزاد ریاست کا قیام بھی اسلامی تعلیمات کے نفاذ کے لیے تھا،سردار عبدالقیوم خان کے دور میں آزادکشمیر میں دارالقضاء قائم کیا گیا اور عدالتوں میں قاضی تعینات ہوئے مگر اعلیٰ عدلیہ میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے باجود تاحال کسی جید عالم دین کو شریعت کورٹ کا جج نہیں لگایا گیا۔

وزیراعظم فاروق حیدر الیکشن سے قبل کیا گیا وعدہ پوراکریں۔ان خیالات کاا ظہار جمعیت علماء اسلام جموں وکشمیر کے سرپرست اعلیٰ مولانا قاری عبدالمالک توحیدی ،مرکزی ناظم اطلاعات مولانا قاری محمد افضل خان،ضلعی امیر مولانا قاری عبدالماجد ،نائب امیر مولانا قاری یونس شاکر،مولانا ضیاء فضل،مولانا حزب الحق،مولانا ہدایت اللہ،مولانا عمر افضل ودیگرنے اپنے جاری کردہ مشترکہ بیان میں کیا۔

(جاری ہے)

دریں اثناء دارالحکومت کی جملہ مساجد میں جمعہ کے خطبات میں علماء کرام نے حکومت آزادکشمیر پر زرودیا کہ عدالتوں میں تمام فیصلے قرآن وسنت کے مطابق ہونے چاہیں اعلیٰ عدلیہ میں قاضیوں کا تقرر ناگزیر ہے۔سپریم کورٹ نے 2015ء میں جو فیصلہ دیا تھا اس کے مطابق شریعت کورٹ میں ایک ممتاز عالم دین کو جج لگایا جائے گا پر عملدرآمد نہیں کیا جارہا جو افسوسناک ہے۔

جمعیت علماء اسلام نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آزادکشمیر کی جملہ عدالتوں میں قاضیوں کی تعداد بڑھائی جائے اور اعلیٰ عدلیہ میں بھی قاضی تعینات کیے جائیں بعض وکلاء آزادکشمیر میں سیکولر نظام چاہتے ہیں ان کی خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی یہ ریاست مجاہدین اور ریاستی عوام نے ڈوگرہ سامراج سے اسلام کی خاطر جہاد کرکے حاصل کی اس میں اللہ کا قانون ہی نافذ کیا جائے گا۔