پاکستان پر کسی قسم کی پابندیاں عائد کرنے کی تجویز زیرِ غور نہیں۔ اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے کہ اسلام آباد کو اپنی سرزمین پر چھپے ہوئے تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن اور انہیں جڑ سے اکھاڑ دینا پاکستان اور افغانستان کے مفاد میں ہے اور امریکا خطے میں امن کا خواہاں ہے۔پاکستان کی حکومت سے مذاکرات میں دہشت گردوں کے خلاف کاروائیوں پر زور دیتے رہیں گے، ان دہشت گردوں کے خلاف بھی جو پڑوسی ممالک کو نشانہ بناتے ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹوئزکی پریس بریفنگ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 7 ستمبر 2016 13:22

پاکستان پر کسی قسم کی پابندیاں عائد کرنے کی تجویز زیرِ غور نہیں۔ اپنے ..

واشنگٹن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07 ستمبر۔2016ء) امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان پر کسی قسم کی پابندیاں عائد کرنے کی تجویز زیرِ غور نہیں۔اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان مارک ٹونر نے واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران پاکستان پر پابندیوں سے متعلق صحافیوں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ نہیں، اس کا جواب یہ ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور اس حوالے سے ہم نے اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے کہ اسلام آباد کو اپنی سرزمین پر چھپے ہوئے تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔

مارک ٹونر کا مزید کہنا تھا کہ کافی وقت سے یہ ہمارا واضح موقف ہے، ہمیں اس میں کچھ بہتری نظر آئی ہے، لیکن ہم مزید بہتری بھی دیکھنا چاہتے ہیں۔ ترجمان اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا مزید کہنا تھا کہ ہم پاکستان کی حکومت سے مذاکرات میں دہشت گردوں کے خلاف کاروائیوں پر زور دیتے رہیں گے، ان دہشت گردوں کے خلاف بھی جو پڑوسی ممالک کو نشانہ بناتے ہیں۔

(جاری ہے)

مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ امریکا، پاکستان کی جانب سے پاک-افغان سرحد پر آپریشن اور اس میں حاصل کردہ کامیابیاں کو سراہتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن اور انہیں جڑ سے اکھاڑ دینا پاکستان اور افغانستان کے مفاد میں ہے اور امریکا خطے میں امن کا خواہاں ہے۔ مارک ٹونر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کا جائزہ لینے کے لیے امریکا میں جمعرات 8 ستمبر کو اہم اجلاس طلب کیا گیا ہے۔امریکی سینیٹ کی بااختیار خارجہ تعلقات کمیٹی کا اجلاس واشنگٹن میں ہوگا جس کا عنوان پاکستان امریکی مفادات کے لیے چیلنجز‘ ہے اور اس میں انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں پاکستان کی کوششوں کا جائزہ لیا جائے گا۔

واضح رہے کہ رواں برس امریکی کانگریس نے پاکستان کے لیے 30 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد کو امریکی وزیر دفاع کی جانب سے اس بات کی تصدیق سے مشروط کیا تھا کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کے خلاف موثر کارروائیاں کررہا ہے۔امریکی وزیر دفاع نے اس بات کی توثیق کرنے سے انکار کردیا تھا کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کے خلاف موثر کارروائیاں کررہا ہے جس کے بعد امداد روک دی گئی تھی۔

امریکا کا کہنا ہے کہ افغان سرحد کے قریب دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کی حالیہ کارروائیاں حوصلہ افزا ہیں۔ مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ افغان سرحد کے قریب پاکستان کی حالیہ کارروائیاں حوصلہ افزا ہیں۔ پاکستان کی دہشتگردوں کے خلاف لڑائی میں پیش رفت نظرآتی ہے۔ دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق کارروائیاں پاکستان اور افغانستان کے مفاد میں ہیں۔

مار ک ٹونر نے کہا کہ پاکستان پر پابندیوں کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔ ہم پاکستان اور بھارت میں انسداد دہشتگردی کے لئے تعاون کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ترجمان محکمہ خارجہ نے ایک بار پھرڈو مور کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی سے متعلق اپنی تشویش سے آگاہ کیا ہے۔ اسلام آباد کو تمام دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق آپریشن کرنا ہو گا۔