وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کااجلاس

سیاسی اورعسکری قیادت کا بھارتی جارحیت کا منہ توڑجواب دینے پراتفاق،عسکری قیادت کی بھارتی جنگی عزائم کیخلاف پاک فوج کی آپریشنل تیاریوں پربریفنگ،بھارت کے کسی بھی ایڈونچرکے مقابلے کیلئے پوری طرح تیار ہیں،عسکری قیادت۔۔نیشنل سکیورٹی کمیٹی کا مسلح افواج کی آپریشنل تیاریوں پر اطمینان کا اظہار،سرحدوں کے دفاع کیلئے سیاسی،عسکری قیادت اورقوم متحد ہے۔وزیراعظم نوازشریف

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 4 اکتوبر 2016 16:00

وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کااجلاس

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔04اکتوبر2016ء) :وزیراعظم محمدنوازشریف کی زیرصدارت وزیراعظم ہاؤس میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا،جس میں مقبوضہ کشمیر اور لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلا س میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی ،ڈی جی آئی ایس آئی، وزیرداخلہ، وزیرخزانہ، مشیرقومی سلامتی ،چاروں وزراء اعلیٰ سمیت وزیراعظم آزاد کشمیر بھی شریک ہوئے۔

نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں عسکری قیادت نے بھارتی جنگی عزائم کیخلاف پاک فوج کی آپریشنل تیاریوں پر بریفنگ دی۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ بھارت کے کسی بھی ایڈونچرکے مقابلے کیلئے پوری طرح تیار ہیں۔لائن آف کنٹرول پر بھارتی فورسز کی بلاشتعال فائرنگ کا مئوثر جواب دیا گیا۔

(جاری ہے)

بھارت کا سرجیکل اسٹرائیک کا جھوٹا اور بے بنیاد دعویٰ بے نقاب ہوچکا ہے۔

جس پرنیشنل سکیورٹی کمیٹی نے مسلح افواج کی آپریشنل تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔اجلاس میں سیاسی اور عسکری قیادت نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے پر اتفاق کیا ہے۔وزیراعظم محمدنوازشریف نے کہا کہ سرحدوں کے دفاع کیلئے سیاسی،عسکری قیادت اور قوم منظم ہے۔پاکستان خطے سمیت دنیا بھر میں قیام امن کی کوششیں جاری رکھے گا۔مزیدبرآں اجلاس میں وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی امور اور نیشنل ایکشن پلان کی ٹاسک فورس کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ناصر جنجوعہ نے20 نکاتی نیشنل ایکشن پلان پرعمل درآمد سے متعلق صوبوں کے مسائل پر رپورٹ پیش کی۔

اجلاس میں صوبوں کیساتھ انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کو مزید موثر بنانے کا جائزہ اور دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف اقدامات تیز کرنے پر غور کیا گیا۔اجلاس کے دور ان چاروں صوبوں کے حکام نے بتایا کہ ملک میں شدت پسندی کے خلاف قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کے باعث شدت پسندی اور سنگین نوعیت کے واقعات میں 70 سے75 فیصد کمی آئی ہے جبکہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات بھی کم ہوئے ہیں۔

اجلاس میں دہشت گردی سے نمٹنے کے قومی ادارے نیکٹا کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ میں انسداد دہشت گردی کے قانون کے فورتھ شیڈول کے تحت 2000 سے زائد افراد کے بینک اکاونٹس منجمد کرنے کے بارے میں بتایا گیا۔اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ فورتھ شیڈول کے تحت 8000 سے زائد افراد کو قانون کے دائرے میں لانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں جبکہ اس کے علاوہ جتنے اکاوٴنٹس منجمدکیے گئے ہیں اگر ان میں سے کوئی رقم نکلوانے کے کوشش کرے تو اس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے اپنے اپنے صوبوں میں امن و امان کی صورت حال کے علاوہ ہائی پروفائل مقدمات کی تفتیش میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔اجلاس میں اس پلان کے تحت شدت پسندوں کے خلاف کی گئی ٹارگٹیڈ کارروائیوں سے متعلق بھی بتایا گیا۔وزرائے اعلیٰ نے اپنے علاقوں میں مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق کیے گئے اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا جبکہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اس ضمن میں مختلف فرقوں سے تعلق رکھنے والے علمائے دین کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں کے بارے میں بھی شرکا کو آگاہ کیا۔

جلاس کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانے کیلئے پرعزم ہے، وفاق نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لئے صوبوں سے مکمل تعاون کرے گا وزیراعظم نواز شریف نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کیلئے صوبائی حکومتوں کا اہم کردار ہے ۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ قوم کے غیر متزلزل عزم، سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی لاتعداد اور مستقل قربانیوں کے سبب مادر وطن کے طول و عرض میں سیکیورٹی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور اتفاق رائے سے مرتب کیا گیا، ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں اور شدت پسندی کے خلاف لڑائی ہماری قومی پالیسی کا لازمی جز ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ قوم توقع کرتی ہے کہ ہم اس برائی کو معاشرے سے ہمیشہ کیلئے نکال پھینکیں اور ہم قوم کے اعتماد کو کسی بھی صورت میں ٹھیس نہیں پہنچنے دیں گے۔

اجلاس کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ کے مطابق قومی سلامتی کے مشیر اور نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے حوالے سے قائم کمیٹی کے کنوینر لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) ناصر خان جنجوعہ نے نیپ پر عمل درآمد کے حوالے سے درپیش چیلنجز سے آگاہ کیا۔اعلامیے کے مطابق نیپ کے ہر پہلو علیحدہ علیحدہ غور کیا گیا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ قومی اور صوبائی سطح پر اجماعتی کوششیں کرنے کی ضرورت ہے تاکہ قومی ایکشن پلان کے تحت اب تک حاصل کی جانے والی کامیابیوں کو برقرار رکھا جاسکے اور ان حصوں پر بھی پیش رفت ہوسکے جن میں اب تک کی کارکردگی اطمینان بخش نہیں۔

اجلاس میں قومی سلامتی کے مشیر نے اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ نیپ کے عمل درآمد میں صوبوں کا کردار انتہائی اہم ہیں اور ہم سب پر یہ لازم ہے کہ ہم بطور مشن اس پر کام کریں۔اجلاس میں نیپ کے مختلف حصوں پر مستقبل کے لائحہ عمل پر بھی اتفاق کیا گیا جبکہ اس پر عمل درآمد کے دوران سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی قربانیوں کا بھی اعتراف کیا گیا۔

اجلاس کے شرکاء وفاقی اور صوبائی خفیہ ایجنسیوں کی کارکردگی کو سراہا جن کی وجہ سے سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کے کئی منصوبوں کا ناکام بنانے میں کامیاب ہوئے۔اجلاس میں اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ خفیہ اداروں کو ایسا ماحول فراہم کیا جائے گا جہاں وہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے بہترین طریقے سے اپنے فرائض انجام دے سکیں۔

اس موقع پر وزیر اعظم کے سیکریٹری نے کرمنل جسٹس سسٹم میں اصلاحات کے بعض پہلووٴں پر پریزینٹیشن دی۔دہشت گردی سے متعلق مقدمات میں تحقیقات، پروسیکیوشن اور عدالتی اپریٹس کے حوالے سے قوانین میں اصلاحات کی تجاویز بھی شرکاء کے سامنے رکھی گئیں تاکہ اس حوالے سے متفقہ طور پر مستقبل کا لائحہ عمل طے کیا جاسکے۔شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مطلوبہ نتائج کے حصول کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان مکمل روابط ضروری ہیں۔

اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ دشمن کے عزائم کو ناکام بنانے کے لیے خفیہ اطلاعات کو اکھٹا کرنے، اس کے موازنے، تجزیے اور استعمال کے طریقہ کار کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔وزیراعظم ہاؤس کی طرف سے جاری بیان کے مطابق قومی سلامتی مشیر نے اس امر پر زور دیا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے صوبائی حکومتوں کا کردار اہم ہے اور ہم سب کیلئے مشنری جذبے کے ساتھ مل کر کام کرنا ناگزیر ہے۔

اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان کے مختلف اجزاء کیلئے اہداف اور نظام الاوقات کے حوالے سے آئندہ کے لائحہ عمل پر اتفاق پایا گیا۔اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق اجلاس میں ملک کی اندرونی و بیرونی کی سیکیورٹی کی صورتحال، بالخصوص لائن آف کنٹرول کی سیکیورٹی کی صورتحال اور مسلح افواج کی آپریشنل تیاریوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اجلاس کے شرکا نے ملک کے بہادر مسلح افواج کی آپریشنل تیاریوں کے حوالے سے مکمل اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے عزم کیا کہ ملکی دفاع کے لیے پوری قوم مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور ہر قیمت پر ملک کے دفاع کو یقینی بنایا جائے گا۔

اجلاس کے شرکا ء نے کہاکہ پاکستان کو جارحانہ طریقوں سے مرعوب نہیں کیا جاسکتا اور پاکستان، بھارت کی کسی گیدڑ بھبکی میں نہیں آئے گا۔اجلاس میں کہا گیا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف موثر جنگ لڑ رہا ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کئی اہم کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں، ایل او سی اور مشرقی سرحدوں پر جارحیت اس نازک موقع پر اپنی سرزمین سے دہشت گردوں کے خاتمے کی کوششوں سے پاکستان کی توجہ ہٹا دے گی جو دہشت گردی کے خلاف پاکستان کو حاصل ہونے والی کامیابیوں کے لیے نقصان دہ ہوگاتاہم پاکستان کی قوم اور مسلح افواج کسی بھی قسم کے خطرات کا جواب دینے کے لئے پوری طرح تیار ہے ۔

اجلاس میں بھارت کے ’سرجیکل اسٹرائیک‘ کے حالیہ دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اتفاق کیا گیا کہ بھارتی پروپیگنڈا کشمیر کے مسئلے سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔شرکا نے کہا کہ بھارت کو اس طرح کے پروپیگنڈا کے ذریعے کشمیر میں اپنے مظالم سے توجہ ہٹانے کی کوشش کرنے کے بجائے کشمیر کا دیرینہ مسئلہ حل کرنا چاہیے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنا حق خودارادیت حاصل کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں، جسے بھارتی فورسز اپنی سفاکانہ کارروائیوں کے ذریعے دبا نہیں سکتی۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان اور کشمیر ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں اور ہم کشمیری عوام کی ہر فورم پر اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے یہ ضروری ہے کہ اقوام متحدہ اور دیگر ممالک کشمیری عوام سے کیے گئے اپنے دیرینہ وعدے کو پورا کریں۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کسی بھی ملک کے خلاف کسی قسم کے جارحانہ عزائم نہیں رکھتا، ہم امن پر یقین رکھتے ہیں، تاہم امن کی اس خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، جبکہ ہماری مسلح افواج ملکی سالمیت اور خود مختاری کی حفاظت کرنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہیں۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ بھارتی مقبوضہ کشمیر کے عوام اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں جس کی ضمانت اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں نے دی ہے اور اس حق کو بھارتی سیکورٹی فورسز کے وحشیانہ جبر و استبداد کے ذریعے کچلا نہیں جا سکتا۔