وقت کے ساتھ ساتھ مسائل جنم لیتے ہیں جن سے نمٹنا بھی عین وقت کی ضرورت ہوتاہے ،ْ مثبت سوچ مثبت اثرات ‘منفی سوچ منفی اثرات مرتب کرتی ہے ‘ انسانی سوچ کا تقاضا ہے کہ جو بھی سوچا جائے اُس کا تعین مثبت ہو

مسلم لیگ نوازمظفرآباد کے جنرل سکیرٹری آصف مصطفائی کا بیان

بدھ 30 نومبر 2016 17:49

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 نومبر2016ء)مسلم لیگ نوازمظفرآباد کے جنرل سکیرٹری آصف مصطفائی نے کہاہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ مسائل جنم لیتے ہیں جن سے نمٹنا بھی عین وقت کی ضرورت ہوتاہے ،ْ مثبت سوچ مثبت اثرات جبکہ منفی سوچ منفی اثرات مرتب کرتی ہے ، انسانی سوچ کا تقاضا ہے کہ جو بھی سوچا جائے اُس کا تعین مثبت ہو ۔’’سانچ کوآنچ نہیں ‘‘ اگر 1988 ء میں مسلم لیگ (ن) حکومت کا تختہ دھڑن اورجمہوریت کاگلا نہ گھونٹا جاتا تو آج پاکستان جنوبی ایشیاء میں سب سے اولین اپنی پہچان رکھتا ، یہ بھی سچ ہے اغیار کی چالیں جو وقت سے پہلے ایسی سوچ کربیٹھتی ہیں جنہیں انداز ہ ہوجاتاہے کہ فلاں اقدام سے صورتحال بہتر سمت میں چلی جائے گی امریکہ اوربھارت آج دن تک پاکستان کے مخلص نہیں رہے اوران کے آلہ کاروں نے پاکستان کی جڑیں کھوکھلی کیں ،ْ جمہوریت کا گلا گھونٹنا اسی سلسلہ کی ایک کڑی تھی کیونکہ اغیار کو علم ہوچکا تھاکہ اگرمسلم لیگ کی حکومت مزید رہی تو پاکستان میں تعمیروترقی کے چاروں شانے لگ جائیں گے ،البتہ اپنے ایجنٹوں کے ذریعے سے جمہوریت کا گلا گھونٹ پر مملکت خداداد پاکستان کو سوفیصد نقصان پہنچایاگیا ، اس طرح 1988 ء سے لیکر 2013 ء تک پاکستان کے جوحالات رہے جن سے ہرخاص و عام واقف ہے ،ْ دہشت گردی نے زور پکڑ لیا ،ْ بیروزگاری میںاضافہ ،ْ سرمایہ کاری کانام ونشان نہیں ،ْ البتہ بیرون ممالک کے ڈونرز حضرات نے سرمایہ کاری کرنا ہی چھوڑ دی ،ْ 1998 ء سے 2013 ء کی تاریخ میں پاکستان ہر قسم کے ریونیو سے محروم رہا ، اس دوران امیرکوامیر جبکہ غریب کو غریب دیکھا گیا ،ْجب 2013 ء کے عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) نے اقتدارسنبھالا تو ڈھیرسارے چیلنجز کاسامناکرناپڑا ،ْ نامساعدحالات میں شریف برادران مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے تمام ترچیلنجز پرقابو کر مملکت خداداد پاکستان کو دوبارہ سے اپنے پائوں پرکھڑا کیا ،ْ بعدازاں بھی اغیار کے ایجنٹ وقتا ً فوقتاًراستے کاپتھر بنتے رہے ،ْ ایک طرف مثبت سوچ تعمیروترقی کاتعین کررہی تھی جبکہ دوسری جانب منفی سوچ حکومت کو تعمیروترقی سے ہٹاناچاہتی تھی ،ْ اس طرح دھرنوں کی سیاست ،ْ احتجاجی مارچ اسی سلسلہ کی کڑی رہے ہیں ،ْ انہوں نے کہاکہ حکومت کے ساتھ ساتھ افواج پاکستان کاکرداربھی مثالی رہا ،ْ حکومتی اورعسکری قیادت نے جب ریاست کو سنبھالا دیا تو اغیار کی سازشیں دم توڑ گئیں ،ْ اس کے بعد وقت کے ساتھ ساتھ ہچکولے کھاتی رہیں بالآخر اُلٹے منہ گرگئیں ،آج پاکستان جس بہتری کی طرف رواں دواں ہے اس میں حکومتی اورعسکری قیادت کاہاتھ ہے کیونکہ مثبت سوچ جب جم جائے تو منفی سوچ کا نام ونشان نہیں رہتا ۔

(جاری ہے)

ہم حکومتی وعسکری قیادت کوخراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔