میرپور میں زیر التواء مقدمات کی بھرمار ہے ‘ اعلیٰ عدلیہ بارے وکلاء میں تحفظات کی انتہاء ہو چکی ہے‘ بارہا معاملات چیف جسٹس کے نوٹس میںلائے گئے مگر تاحال عملدرآمد نہ ہوا ‘صورتحال کی سنگینی کا احساس نہیں کیاجارہا ہے ‘ وکلاء کا پیمانہ صبر لبریز ہو چکا ہے‘ 10دن تک میرپور میں عدالت العالیہ کے دو مستقل جج تعینات نہ کیے گئے اور دو نئے سول ججوں کی تقرری عمل میں نہ لائی گئی تو آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کیاجائیگا

ڈسٹرکٹ بار میرپور کے صدر ذوالفقار احمد راجہ ایڈووکیٹ کا بار کے ہنگامی اجلاس سے خطاب

ہفتہ 17 دسمبر 2016 16:46

میرپور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 دسمبر2016ء) میرپور میں زیر التواء مقدمات کی بھرمار ، اعلیٰ عدلیہ بارے وکلاء میں تحفظات کی انتہاء ہو چکی ہے ۔ بارہا معاملات چیف جسٹس عدالت العالیہ کے نوٹس میںلائے گئے ۔ مگر تاحال عملدرآمد نہ ہوا صورتحال کی سنگینی کا احساس نہیں کیاجارہا ہے ۔ وکلاء کا پیمانہ صبر لبریز ہو چکا 10دن تک میرپور میں عدالت العالیہ کے دو مستقل جج تعینات نہ کیے گئے اور دو نئے سول ججوں کی تقرری عمل میں نہ لائی گئی تو آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کیاجائیگا۔

ان خیالات کااظہار ڈسٹرکٹ بار میرپور کے صدر ذوالفقار احمد راجہ ایڈووکیٹ نے بار کے ایک ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جنرل سیکرٹری چوہدری تحسین احمد ایڈووکیٹ نے نظامت کے فرائض سرانجام دئیے جبکہ اجلاس سے آزاد کشمیر بار کونسل کے سابق وائس چیئرمین چوہدری مختار ایڈووکیٹ ، بار کے ساب صدر چوہدری خالد رشید ایڈووکیٹ ، رزاق کشمیری ایڈووکیٹ، ارشد محمود ملک ایڈووکیٹ، سردار اعجاز نذیر ایڈووکیٹ،چوہدری کامران طارق ایڈووکیٹ، چوہدری محمد یونس آڑوی ایڈووکیٹ ، بار کے سابق جنرل سیکرٹری چوہدری شبیر شریف ایڈووکیٹ، سپریم کورٹ بار کے سابق جنرل سیکرٹری راجہ امتیاز ایڈووکیٹ، چوہدری مدثر ایڈووکیٹ، چوہدری صحبت علی سرفراز ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

جبکہ ممبران ایگزیکٹو چوہدری شہزاد ایڈووکیٹ، وسیم حسین ایڈووکیٹ، عرفان علی شان ایڈووکیٹ، راجہ محمد افضل ایڈووکیٹ، وکلاء کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ وکلاء مقررین نے اپنے اپنے خطاب میںکہا کہ آزادکشمیر کی عدلیہ شاندار روایات کی حامل رہی ہے مگر اب صورتحال بڑی دل گرفتہ ہے عدالتی فیصلوں کا اب وہ معیار نہیں رہا اور لوگ آزادکشمیر کے دیگر اداروں کی طرح عدلیہ سے بھی مایوس ہوتے جارہیں جو کہ لمحہ فکریہ ہے اور اس سے وکلاء میں بڑی بے چینی پائی جاتی ہے مقررین نے کہا کہ ڈسٹرکٹ بار میرپور کے وکلاء نے ہمیشہ آئین و قانون کی سربلندی اور لوگوں کو سستے اور فوری انصاف کی فراہمی کیلئے اپنا جاندار رول ادا کیا ہے مگر بدقسمتی یہ ہے کہ میرپو رمیں ہزاروں کی تعداد میں مقدمات ججز کی تعداد میں کمی کی بناء پر زیر التواء پڑے ہوئے ہیں پچھلے پانچ سالوں میں شریعت کورٹ میںکام نہ ہونے کی وجہ سے بے شمار لوگوں انصاف کی تلاش میں یا تو جیلوں میں بند ہیں یا پھر زیر بار ہو رہے ہیں اسی طرح عرصہ دروازے سروسز ٹربیونل میں چیئرمین نہ ہونے کے باعث سرکاری ملازمین بھی متاثر ہو رہے ہیں لہٰذا کسی سینئرترین جج کی بحیثیت چیئرمین سروسز ٹریبونل تعینات کیاجائے وکلاء مقررین نے کہا کہ پبلک سروس کمیشن کے حوالہ سے ڈسٹرکٹ بار میرپور کے پہلے دن سے ہی تحفظات تھے مگر ہماری بات کو نہ سنا گیا اور اب جبکہ سینکڑوں لوگوں کے متاثر ہونے کے بعد بالآخر پبلک سروس کمیشن کے ڈھانچے کو توڑنا پڑا ڈسٹرکٹ بار میرپور کے وکلاء نے مطالبہ کیا ہے کہ ہائیکورٹ میں ججز کی آسامیاں ، صلاحیت ، قابلیت ، کردار اور حقیقی میرٹ کی بنیاد پر پر کی جائیں اور اس سلسلے میں اقرباپروری اور قبائلی و علاقی سوچ کی حوصلہ شکنی کی جائے اجلاس میں اس حوالہ سے متفقہ طور پر منظور کی گئی قرار داد میں بھی متعلقہ ذمہ داری کو ارسال کر دی گئی ہیں۔

متعلقہ عنوان :