فوجی عدالتوں کا قیام عدالتی نظام پر عدم اعتما د کے مترادف ہے،مولانا فضل الرحمان

جمعرات 29 دسمبر 2016 16:07

فوجی عدالتوں کا قیام عدالتی نظام پر عدم اعتما د کے مترادف ہے،مولانا ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 29 دسمبر2016ء) جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کا قیام عدالتی نظام پر عدم اعتما د کے مترادف ہے،نیشنل ایکشن پلان کے قانون میں توسیع کی باتیں ہورہی ہیں،قانون میں توسیع حکومت کی ناکامی تصور کی جائے گی،سی پیک کو سیاسی اختلاف کی بھینٹ چڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے،وزیراعظم فاٹا اصلاحات پر ہمارے اختلافات کا نوٹس لیں،آصف علی زرداری کی واپسی خوش آئند ہے،جے یو آئی کے خلاف کرپشن کا کوئی کیس درج نہیں ہے،جے یو آئی کے دامن کو داغدار کرنے کیلئے سکینڈل گڑھے گئے۔

وہ جمعرات کو پشاور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔انہوں نے کہاکہ کہ فوجی عدالتوں کا قیام عدالتی نظام پر عدم اعتماد کے مترادف ہے،بجائے اس کے ہم فوجی عدالتیں قائم کریں،ہمیں سول ججز کو درپیش خطرات پر سوچنا چاہیے،ایسی عدالتیں جہاں ملزم خوف میں ہو انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے،مستقل فوجی عدالتوں سے متعلق قانون کی تجویز دی جارہی ہے،نیشنل ایکشن پلان کے قانون میں توسیع کی باتیںہورہی ہیں،قانون میں توسیع حکومت کی ناکامی تصور کی جائے گی،دو سال کیلئے نافذ قانون مستقل کرنے کی پلاننگ ہورہی ہے،یہ امتیازی قانون ہے،مخصوص فرقے کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ سی پیک کو سیاسی اختلاف کی بھینٹ چڑھانے کی کوششیں کی جارہی ہیں،جب تک سنجیدہ تحفظات تھے ہم نے آواز اٹھائی،تحفظات دور کروانے اگر کوئی سمجھتا ہے کہ اس کے تحفظات میں وزن ہے تو ہمیں بتائے،پیپلزپارٹی نے اپنی سیاسی کروٹ لی ہے،پیپلز پارٹی نشیب و فراز کا شکار ہے ، پارلیمنٹ میں پیپلز پارٹی کی موجودہ قیادت موثر لیڈر شپ فراہم نہیں کرسکی، ایسی صورت میں آصف زرداری کا وطن واپس آنا خوش آئند ہے۔

سیاست میں بھرپور کردار ادا کرنا آصف زرداری کا حق ہے۔انہوں نے کہاکہ فاٹا کے مسئلے پر اپنے موقف پر قائم ہیں،حکومت فاٹا پر کوئی بھی فیصلہ کرنے میں جلد بازی نہ کرے ہم مسئلے کا حل چاہتے ہیں،اصلاحات کمیٹی اسے پیچیدہ نہ بنائے،وزیراعظم فاٹا اصلاحات پر ہمارے اختلافات کا نوٹس لیں فاٹا سے متعلق فیصلے کا اختیار وہاں کے عوام کو ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ ملک کی ترقی کیلئے ہمیشہ سے سنجیدہ رہے ہیں،جے یو آئی کے خلاف کرپشن کا کوئی کیس درج نہیں ہے،جے یو آئی کے دامن کو داغدار کرنے کیلئے سکینڈل گڑھے گئے،جے یو آئی سے متعلق دو چار دن کیلئے طوفان کھڑا کیا گیا۔حکومت کی نااہلی کی وجہ سے کئی چیف سیکرٹریز مستعفیٰ ہوکر گئے،وزیراعظم نوازشریف سے معمول کے مطابق ملاقات ہوئی،وزیراعظم سے ملاقات میں کوئی ٹاسک نہیں دیا گیا