چاڈورہ میں نوجوانوں کوقتل اور درجنوں کو زخمی کرنا ریاستی دہشت گردی کا منہ بولتا ثبوت ہے، مشترکہ حریت قیادت

واقعے کے خلاف 29مارچ کو مکمل ہڑتال31مارچ کو پُرامن مظاہرے کرنے کی اپیل

منگل 28 مارچ 2017 19:04

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 مارچ2017ء) مقبوضہ کشمیر میںسید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے ضلع بڈگام کے علاقے چاڈورہ میں بھارتی فورسزکی طرف سے 2شہریوں کو قتل اور درجنوں کو زخمی کرنے کے واقعے کو ریاستی دہشت گردی کا منہ بولتا ثبوت قرار د یتے ہوئے اس کے خلاف بدھ 29مارچ کو مکمل ہڑتال31مارچ کو نماز جمعہ کے بعد پُرامن مظاہرے کرنے کی کال دی ہے۔

کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق آزادی پسند رہنمائوں نے سرینگر سے جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ چاڈورہ کاسانحہ بھارتی فوج کے سربراہ کی دھمکی کا عملی مظاہر ہے جس میں انہوں نے مجاہدین کے حق میں مظاہرہ کرنے والے شہریوں کا قتل عام کرنے کا عندیہ دیاتھا۔ انہوںنے کہا کہ بھارتی فوج ، ان کی معاون فورسز اور پولیس جموںو کشمیر میں ایک منصوبہ بند طریقے پر عام شہریوں کو قتل کررہی ہیں اور اس قتلِ عام کے لیے ذمہ دار بھارتی فورسزکے افسروںا وراہلکاروں سے کوئی باز پُرس نہیںہوتی ہے اور نہ ان کے خلاف کوئی کیس درج کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز کشمیری عوام کو دیوار کے ساتھ لگارہی ہیں اور وہ حالات کو بد سے بدتر بنانے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔ آزادی پسند رہنمائوں نے خبردار کیاکہ نہتے شہریوں کے سینوں کو گولیوں اور پیلٹ سے چھلنی کرنے کا سلسلہ جاری رہا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ آزدی پسند قیادت لوگوں کو سڑکوں پر دھرنا دے کربیٹھنے اور احتجاج کرنے کی اپیل کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہر روز ایک ایک، دودو مرنے سے بہتر ہے کہ سب لوگ ایک ہی بار شہادت کا جام نوش کریں اور دنیا کو پیغام پہنچائیں کہ کشمیری قوم نے اپنے سر کٹائے لیکن بھارتی ظلم و جبر کے آگے سر نہیں جُھکائے۔انہوں نے چاڈورہ واقعے کی کسی غیر جانبدار ادارے کے ذریعے تحقیقات کرانے اور بھارتی فورسز کے ملوث اہلکاروں کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جب تک عالمی برادری اور انسانی حقوق کے عالمی ادارے جموں وکشمیر کی سنگین صورتحال کا نوٹس نہیں لیتے اور مقبوضہ علاقے میں جاری ریاستی دہشت گردی کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا نہیں کرتے، انسانی زندگیوں کا اتلاف جاری رہے گا اور خطے میں موجود سیاسی غیر یقینیت اور عدمِ استحکام میں اضافہ ہوتا رہے گا ۔

متعلقہ عنوان :