سید گلزار حسنین نے کہانیوں کو گزشتگان سے جوڑا، پسماندہ طبقے کے مسائل عمدگی سے پیش کیے

افتخار عارف کی صدارت میں افسانوی مجموعے ’’پتھر چہرے‘‘ کی تقریب رونمائی میں فتح محمد ملک ،مسعود مفتی ، سجاد بھٹہ ، اختر عثمان ، ڈاکٹر صلاح الدین درویش اور منظور شیراز کی گفتگو

اتوار 23 اپریل 2017 18:00

اسلام (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اپریل2017ء) قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن کے زیر اہتمام نیشنل بُک فائونڈیشن کے 8ویں قومی کتاب میلے کے دوسرے روز نامور شاعر افتخار عارف کی صدارت میں سید گلزار حسنین کے افسانوی مجموعے ’’پتھر چہرے‘‘ کی بھرپور تقریبِ رونمائی میں پروفیسر فتح محمد ملک اور مسعود مفتی مہمان خصوصی جبکہ سجاد بھٹہ مہمانِ اعزاز تھے۔

شرکاء میں جڑواں شہروں کے نامور شعراء ، ادیبوں اور اہلِ قلم سمیت نوجوانوں اور اہلِ سخن کی بہت بڑی تعداد موجود تھی۔ نظامت کے فرائض شاعر منظر نقوی نے بہت خوبصورتی سے انجام دیئے۔ صدرِ تقریب افتخار عارف نے کہا کہ سید گلزار حسنین کی ہمدردیاں ، مظلوم ، پسماندہ اور نچلے طبقے سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے یورپ ، امریکہ، سودیت یونین اور دنیا کے دیگر خطوں کے پسماندہ طبقوں کے بارے میں رد عمل کے طور پر لکھے جانے والے ادب کا ذکر کیا اور کہا کہ گلزار حسنین نے اختصار گوئی کا عمدگی سے مظاہرہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

پروفیسر فتح محمد ملک نے مصنف کو مبارکباد دی جبکہ مسعود مفتی نے کہا کہ سید گلزار حسنین نے انسانی فطرت کو سمجھنے کے لیے وسیع ریاضت کی ہے ۔ ان کے افسانے ماضی بعید ، ماضی قریب اور موجودہ تناظر میں لکھے گئے ہیں۔ ان کے ہاں تفصیلات اور جزئیات نگاری کا حسین امتزاج ہے۔ سجاد بھٹہ نے بہت دلنشیں پیرائے میں مصنف کے تخلیقی مراحل پر گفتگو کی اور کہانیوں کے واقعات اور کرداروں کے حوالے سے لکھنے والے کے ذاتی کرب پر روشنی ڈالی اور کہا کہ گلزار حسنین نے سیلیکٹ کر کے کچھ نہیں لکھا ہے بلکہ واقعات اور کرداروں نے خود انہیں لکھنے پر مجبور کیا ہے ۔

صاحب کتاب سید گلزار حسنین نے اپنی کتاب سے افسانہ ’’جاگنگ ٹریک‘‘ پڑھا اور خوب داد سمیٹی۔ انہوں نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور اپنے تخلیقی پس منظر پر گفتگو کی۔ نامور شاعر اختر عثمان نے کہا کہ گلزار حسنین اُن افسانہ نگاروں میں شمار ہوتے ہیں جو قاری کو کہانی کی طرف واپس لائے ۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت نگاری کا اصل مفہوم یہ ہے کہ لکھنے والا اپنے ارد گرد جو دیکھے اس میں اپنا تجربہ شامل کر کے پیش کرے۔

گلزار حسنین کہانیوں میں اپنے کرداروں کے نفسیاتی مسائل کو ساتھ لے کر چلتے ہیں۔ ڈاکٹر صلاح الدین دریش نے فکشن میں حقیقت نگاری پر تفصیل سے اور معلومات سے بھرپور گفتگو کی اور کہا کہ گلزار حسنین نے اپنے افسانوں میں کہانی اور کردار دونوں کی ردِ تشکیل کی ہے جبکہ نامور دانش وراور نقاد شیراز منظور نے فکشنل فریم ورک کو ایک کامیاب کہانی لکھنے کی بنیاد قرار دیتے ہوئے گلزار حسنین کی کہانیوں میں تخلیقی کرشمہ سازی پر خوبصورت گفتگو کی۔ تقریب شرکاء کی بھرپور شرکت کے علاوہ معیاری گفتگو کے حوالے سے بھی یہ ایک یادگار تقریب تھی۔