چندی گڑھ میںبھارتی ڈاکٹروں کا خاتون مریضہ کا کشمیری ہونے کی بنیاد پر علاج سے انکار

مر یضہ کو فوری طو ر پر ہسپتا ل چھو ڑ نے کا حکم

اتوار 7 مئی 2017 17:00

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 مئی2017ء) بھارتی شہر چندیگڑھ میںقائم پوسٹ گریجویٹ انسٹی چیوٹ آف میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کے ڈاکٹروں نے اپنے پیشے کی توہین کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والی خاتوں مریضہ کا علاج کرنے سے انکارکر دیا ۔ میڈیارپو رٹ کے مطابق نصرین ملک چندیگڑھ کے مذکورہ ہسپتال میں دماغی امراض کے ڈاکٹروں کے پاس علاج کی غرض سے گئیںلیکن ڈاکٹروں نے یہ کہہ کر علاج سے انکارکیاکہ آپ وادی کشمیر میں ہمارے فوجیوں پر پتھرائو کرتے ہیں۔

ڈاکٹروں نے انہیں فوری طورپر ہسپتال سے چلے جانے کے لیے کہا ۔ ان کے بیٹے جاوید ملک نے سرینگر میں صحافیوں کو بتایا کہ پی جی آئی ہسپتال کے ڈاکٹروں نے انہیں بتایاکہ ’’ وہاں کشمیرمیں ہمارے جوانوں کو پتھر مارتے ہو اور پھر یہاں علاج کرنے یہاںآتے ہو‘‘۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جب تک ڈاکٹروںنے سرینگر ہسپتال کے نسخے نہیں دیکھے تھے اس وقت تک وہ بڑی آئو بھگت کررہے تھے لیکن جب انہیں پتہ چلا کہ ہم کشمیر سے آئے ہیں،انہیں بہت غصہ آیا اور ہمارے کاغذات پھینک دیے۔

انہوں نے کہاکہ اس سے پہلے استقبالیہ پر موجود عملے کو جب پتہ چلا کہ ہم کشمیر سے آئے ہیں تو انہوں نے ہماری بے عزتی کی۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں اور عملے کی طرف سے غیر انسانی سلوک کی وجہ سے ہم ہسپتال چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ انہوں نے کہاکہ اپنی والدہ کا علاج کئے بغیر ہمیں وہاں سے جانا پڑا۔ جاوید ملک نے ڈاکٹروں کی طرف سے جغرافیائی یا نسلی بنیاد پرعلاج سے انکار کو طبی پیشے کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی قراردیا ۔

متعلقہ عنوان :