آزادکشمیر احتساب بیورو نے ویمن یونیورسٹی باغ میں خلاف قوائد تقرریوں، تعیناتیوں اور انتظامی بے ضابطگیوں کے کیس میں واضح ثبوت ملنے کے بعد وا ئس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حلیم خان ، رجسٹرار ڈاکٹر ریاض، سکروٹنی کمیٹی ممبران،سمیت تمام فریقین کی انوسٹی گیشن برانچ میں طلبی کے نوٹس جاری کردیئے

اتوار 14 مئی 2017 17:20

�ظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 مئی2017ء) آزادکشمیر احتساب بیورو نے ویمن یونیورسٹی باغ میں خلاف قوائد تقرریوں، تعیناتیوں اور انتظامی بے ضابطگیوں کے کیس میں واضح ثبوت ملنے کے بعد وا ئس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حلیم خان ، رجسٹرار ڈاکٹر ریاض، سکروٹنی کمیٹی ممبران،سمیت تمام فریقین کی انوسٹی گیشن برانچ میں طلبی کے نوٹس جاری کردیئے ہیں،وی سی ڈاکٹر حلیم کو16 مئی ، رجسٹرار کو 17 مئی اور دیگر فریقین کو 18 مئی کو طلب کیا گیا ہے، یونیورسٹی حکام نے سال 2015 ء میں یونیورسٹی رولز اور سپریم کورٹ آف آزادکشمیر کے فیصلوں کو پس پشت ڈالتے ہوئے این ٹی ایس کے ذریعے 5 سو سے زائد امیدواروں کے متنازعہ امتحان تو لیے لیکن گریڈ سولہ اور سترہ میں پہلے سے کنٹریکٹ پر تعینات ملازمین کو چالاکی سے بھرتی کر کے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکا تھا، جبکہ دیگر تعیناتیوں کے طریقہ کار کو بھی مشکوک قرار دیا گیا تھا، جس کے خلاف متاثرین نے احتساب بیورو میں کیس درج کرایا تھا، وائس چانسلر نے خلاف قوائد اپنی مدت میں ایک سال قبل توسیع بھی لی جس کواحتساب بیورو کی تحقیقات کے دوران غیر آئینی اقدان قراریا جاچکا ہے، صدر آزادکشمیر مسعود خان، وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان بھی باغ یونیورسٹی میں متنازعہ تقرریوں کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار اور احتساب بیورو کو شفاف تحقیقات کی ہدایت کر چکے ہیں،جبکہ یونیورسٹیوں کی تقرریوں میں خلاف میرٹ اقدامات کے خلاف باغ میں وکلاء، سول سوسائیٹی اور طلباء نے بارہا احتجاجی مظاہرے بھی کیے ہیں،احتساب بیورو کے ڈائیریکٹر امجد منہاس نے یونیورسٹی سکینڈل کی مکمل چھان بین کر کے تمام تقرریوں اور تعیناتیوں کو خلاف قوائد قراردیتے ہوئے مزید کاروائی کیلئے تفصیلی رپورٹ چیئرمین احتساب بیورو کے حوالے کر دی تھی جس پراب ڈائیریکٹر انوسٹی گیشن سردار الیاس خان اس کیس سے متعلقین فریقین سے چھان بین کر رہے ہیں،قانونی ماہرین کے مطابق ویم ن یونیورسٹی کے وائس چانسلر اگر احتساب بیورو میں تحقیقات کیلئے پیش نہ ہوئے تو ان کی گراری کے وارنٹ بھی جاری کیے جا سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

وائس چانسلر ویمن یونیورسٹی باغ ڈاکٹر حلیم سے جب اس کیس بارے موقف لینے کیلئے کام کی گئی تو انہوں نے سوال سنتے موقف دینے سے انکار کرتے ہوئے فون کاٹ دیا۔ تفصیلات کے مطابق اکتوبر 2016 ء میں آزادکشمیر میں شعوروآگاہی کیلئے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم'' ایل ایس ڈی ایف'' نے ویمن یونیورسٹی باغ میں سال 2015 ء اور سال 2016 ء کے دوران خلاف قوائد تقرریوں ، تعیناتیوں کے ساتھ انتظامی بے ضابطگیاں اور مالی بدعنوانیاں کی تفصیلات سامنے لائی تھیں ۔

رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد باغ کے ایک شہری شہزاد خان نے احتساب بیورو میں ان تمام تقرریوں اور تعیناتیوں کے حوالے سے درخواست دائیر کی اور ضروری ثبوت مہیا کیے، رپورٹ میں یونیورسٹی کے حکام پر الزام عائد کیے گئے تھے کہ ویمن یونیورسٹی میں گریڈ سولہ اور سترہ میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر ،اسسٹنٹ رجسٹرار ، بجٹ آفیسر،اکاو نٹ آفیسر، پروگرامر اور پبلک ریلیشن آفیسر سمیت 32 مختلف شعبوں کیلئے 100 سے زیادہ اسامیوں کے لیے 2015ء میں اشتہار شائع کرایا گیا اور این ٹی ایس کے ذریعے 5 سو سے زائد شارٹ لسٹ امیدواروں کا تحریری امتحان لیا گیا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے اور یونیورسٹی رولز کے مطابق ان اسامیوں پر بھرتی کیلئے امتحان میں کامیاب ہونے والے پہلے 5 امیدواروں سے انٹرویو لیا جانا تھا لیکن انتظامیہ نے خلاف قوائد پہلے سے کنٹریکٹ پر تعینات امیدواروں کے بھی میرٹ لسٹ سے ہٹ کر انٹرویو کیے اور انہی کو بھرتی بھی کردیا گیا جبکہ مشتہر پوسٹوں کے علاوہ بھی پوسٹوں پر خاموشی سے بھرتیاں کی گئی ۔

ویمن یونیورسٹی نے مورخہ 19اور 20ستمبر 2015کو بذریعہ NTS( نیشنل ٹیسٹنگ سروس ، پاکستان) مختلف اسامیوں پر تحریری امتحان لیا اور مورخہ09اور10نومبر2015کو سلیکشن بورڈ منعقد کیا۔ وویمن یونیورسٹی باغ نے بذریعہ نوٹیفکیشن نمبر WUB/01-052/2-13مورخہ 22-04-2013اور نوٹیفکیشن نمبر WUB/85-89/2014مورخہ23-06-2014کو آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی مظفرآباد کے Statutes, Rules, Regulations and Policiesکو نافذ کیا ۔

آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی مظفرآباد کی پالیسی کے تحت "اگر کسی اسامی کے لیے پانچ سے زائد اُمیدوار ہوں تو تحریر ی امتحان لیا جاتا ہے ، اس کے بعد سلیکشن بورڈ میں صرف پہلے پانچ (TOP FIVE)اُمیدواروں کو سلیکشن بورڈ انٹرویو میں بلایا جاتا ہی"۔رپورٹ کے مطابق ویمن یونیورسٹی باغ انتظامیہ نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان سے بھی جعل سازی کرتے ہوئے تھرڈ ڈویژن کی خصوصی نرمی حاصل کی، تحریر ی امتحان میں فیل، زائد ا ز عمر اور بنیادی معیار پر پورا نہ اُترنے والے افراد کی تعیناتیاں کی گئی ۔

علاوہ ازیں سلیکشن بورڈ کے سامنے پیش ہونے کے لیے ہر اسامی کے لیے مختلف بنیادوں پر اُمیدواروں کو کال لیٹرز جاری ہوئے ، یعنی جس اُمیدوار کو بھرتی کیا جانا مقصود تھا وہاں تک اُمیدواروں کو انٹرویو میں بلایا گیا اور پہلے پانچ (TOP FIVE)اُمیدواروں کو انٹرویو میں بلائے جانے کی پالیسی کی کھلی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ آف آزاد کشمیر کے فیصلے کی کھلی خلاف ورزی بھی کی ہے ۔

ان الزامات سمیت وائس چانسلرپر خلاف رولز توسیع لینے کو بھی کیس کا حصہ بنایا گیا ہے۔ چیئرمین احتساب بیورو نے اس کیس میں ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے اچھی شہرت کے آفیسر امجد منہاس کو کیس کے قانونی تقاضوں کی چانچ پڑتال اور الزامات کی چھان بین کیلئے منتخب کیا تھا جنہوں نے کیس کو اپنی طر سے نمٹاتے ہوئے دو ماہ قبل تفصیلی رپورٹ چیئرمین احتساب بیورو کو بھیج دی تھی، اسی رپورٹ کی روشنی میں چیئرمین احتساب بیورونے محکمہ پولیس سے احتساب بیورو میں ڈائیریکٹر انوسٹی گیشن کی پوزیشن پر مستعار لیے گئے سینئر آفیسر سردار الیاس خان کو ذمہ دارایاں سونپی تھی،اب شعبہ انوسٹی گیشن نے وائس چانسلر ویمن یونیورسٹی ڈاکٹر حلیم خان، رجسٹرار، سکروٹنی کمیٹی کے ممبران سمیت درجن سے زائد فریقین کو نوٹسز کے ذریعے 16 مئی کو برانچ میں طلبی کے نوٹسز جاری کردیئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :