رمضان کے مقدس مہینے میں بھی سینکڑوں آزادی پسند قائدین و کارکنوں کو جموں کی جیلوں میں قید رکھنا ریاستی دہشتگردی کی بدترین مثال ہے ‘ سید علی گیلانی

عالمی حقوق انسانی کے ادارے عید سے قبل وادی میں تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کے لئے کردار ادا کریں ‘ بیان

منگل 13 جون 2017 20:43

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 جون2017ء) کل جماعتی حریت کانفرنس’’گ‘‘ گروپ کے چیئرمین سید علی گیلانی نے روزوں کے اس مقدس مہینے اور گرمی کے موسم میں بھی سینکڑوں آزادی پسند قائدین و کارکنوں کو جموں کی دور دراز جیلوں میں مقید رکھنے کو ریاستی دہشتگردی کی انتہا قرار دیتے ہوئے عید سے قبل تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی پر زور دیا ہے ۔

(جاری ہے)

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ سینکڑوں آزادی پسند احتیاطی نظربندی کے نام پر آج بھی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حبس بے جا میں رکھے گیء ہیں جبکہ ڈاکٹر محمد قاسم ‘ ڈاکٹر شفیع شریعتی اور غلام قادر بٹ سمیت پچاس سے زائد کشمیری عمر قید کی سزا کے تحت مختلف جیلوں میں نظر بند ہیں بیان میں حریت چیئرمین نے کہا کہ 2016 کی عوامی تحریک یک دوران میں 20 ہزار کے لگ بھگ جو آزادی پسند لوگ حراست میں لئے گئے تھے ان میں سے ابھی بھی 500 کے قریب مختلف جیلوں میں انٹروگیشن سینٹروں میں پابند سلاسل ہیں بیشتر قیدیوں پر عائد پبلک سیفٹی ایکٹ کو عدالت عالیہ نے اگرچہ کالعدم کیا ہوا ہے تاہم انہیں چھوڑا نہیں گیا اور ان پر لگاتار دوسرا اور بعض پر تیسرا پی ایس اے عائد کیا گیا ہے انہوں نے کہاکہ ایک بڑی تعداد ایسے قیدیوں کی بھی ہے جن پر کوئی کیس عدالت میں زیر سماعت نہیں ہے لیکن پھر بھی انہیں بھی حبس بے جا رکھا گیا ہے انہوں نے ان عمر رسیدہ قیدیوں کی حالت زار پر بھی اپنی گہری فکر مندی کا اظہار کیا جو جیلوں میں بیامر ہیں اور جن کا وہاں کوئی مناسب علاج و معالجہ نہیں کیا جاتا ہے انہیں حالات کے رحم و کرم پر چھوڑا گیا ہے اور ان کے ساتھ انتہائی غیر انسانی سلوک روا رکھا جاتا ہے آزادی پسند راہنما نے کہ جموں وکشمیر کی جیلوں کی حالت ابو غریب اور گونتاناموبے جیسی بن گئی ہے حریت چیئرمین نے ایمنسٹی انٹرنیشنل ‘ عالمی ریڈ کراس کمیٹی اور حقوق انسانی کے لئے سرگرم دیگر اداروں سے اپیل کی کہ وہ کشمیری نظر بندوں کی حالت زار کا نوٹس لیں اور ان کی رہائی کے لئے اپنے اثرورسوخ کو استعمال میں لائیں ۔

۔( جاوید)

متعلقہ عنوان :