ہم سب مل کر ریاست کے اندر آئین و قانون کی بالادستی ،انصاف کی فراہمی اور عدالتی نظام کی بہتری کیلئے آئندہ سال کیلئے لائحہ عمل طے کریں ‘نئے سال کا آغاز آج ہم یہاں جو کہیں گے جو سنیں گے اور جو عہد کرینگے خود کو احتساب کیلئے پیش کرینگے

آزاد جموں وکشمیر بار کونسل کے وائس چیئرمین شوکت علی کیانی ایڈووکیٹ کی بات چیت

جمعرات 5 اکتوبر 2017 20:41

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 05 اکتوبر2017ء) آزاد جموں وکشمیر بار کونسل کے وائس چیئرمین شوکت علی کیانی ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم سب مل کر ریاست کے اندر آئین و قانون کی بالادستی ،انصاف کی فراہمی اور عدالتی نظام کی بہتری کیلئے آئندہ سال کیلئے لائحہ عمل طے کریں ۔نئے سال کا آغاز آج ہم یہاں جو کہیں گے جو سنیں گے اور جو عہد کرینگے اگلے سال اسی روز ہم سب اسی فورم کے سامنے اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کرینگے کہ گزشتہ سال ہم نے کیا کھویا اور کیا پایا۔

آئین و قانون کے مطابق انصاف کی فراہمی نہایت مقدس فریضہ ہے اور عام طور پر عام آدمی کے ذہن میں یہ بات رچی بسی ہے کہ انصاف فراہم کرنا اور انصاف کرنا صرف عدالتوں کا کام ہے ۔لیکن صورتحال اس کے برعکس ہے ۔

(جاری ہے)

حکومت ،حکومت کے ادارے اور اہلکاران اگر سرکاری امور کی انجام دہی میں انصاف سے کام لیں تو شاید عدالتوں میں اتنا رش نہ ہو اور اسی طرح معاشرہ میں ہر فرد اپنی ذمہ داری دیانتداری اور اسلام کے بتائے ہوئے اصولوں اور نبی پاک ؐ کے بتائے ہوئے راستے کے مطابق سر انجام دے تو شاید انفرادی نوعیت کے تنازعات بھی عدالتوں تک نہ پہنچیں ۔

ہمارے معاشرے میں عدالت اور وکیل کا ایک خوفناک سا تصور لوگوں کے ذہنوں میں بس گیا ہے کہ لوگ عدالتوں میں آنے سے توبہ پڑتے ہیں اور اکثر یہ کہتے سنا گیا ہے کہ اللہ دشمن کو بھی عدالتوں میں نہ لے جائے ۔ایک مظلوم شخص کو مخالف پارٹی عدالتوں میں لا کر ایسا رگڑا دیتی ہے کہ مظلوم شخص تنگ آکر اپنے حق سے دستبردار ہو جاتا ہے اور راضی نامہ کر اپنی جان چھوڑاتا ہے ۔

آج ہم نے اس بات کا جائزہ لینا ہے کہ ایسے کیا اقدامات کیے جائیں جس سے عدالتوں پر لوگوںکا اعتماد ہو بلکہ بھرپور اعتماد ہو اور لوگوں کو انصاف تک رسائی حاصل ہو جلد اور سستے انصاف کی باتیں صرف کتابوں تک محدود ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے نئے عدالتی سال کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔شوکت علی کیانی ایڈووکیٹ نے کہا کہ چونکہ طلبی کا طریقہ کار فرسودہ ہو چکا ہے ،طلبی کے پراسیس میں جدید دور کے تقاضوں کے مطابق تبدیلی کی ضرورت ہے اور اسی طرح فہرست گواہان میں درج گواہان کی طلبی کے طریقہ کار میں بھی تبدیلی کی ضرورت ہے ۔

شوکت علی کیانی ایڈووکیٹ نے کہا کہ آزادکشمیر ایک چھوٹا سا خطہ ہے جو آزادی کا بیس کیمپ ہے ۔اس خطہ میں نظام حکومت چلانے کیلئے ایکٹ 1974دیا گیا ہے جس کے دیباچہ میں یہ درج ہے کہ یہ آئین آزادکشمیر کے شہریوں کو Better Government and admisitrationکیلئے دیا گیا ہے ۔وکلاء اور عدالتیں اس آئین اور آئین میں درج بنیادی حقوق کی محافظ ہیں ۔آزادکشمیر میں بسنے والے ہر شہری کا اس ملک پر اتنا ہی حق ہے جتنا کہ کسی بڑے سے بڑے شخص کا ۔

آئین و قانون پر عملداری سے ہی لوگوں کے اندر احساس تحفظ ہوگا اور لوگوں کا ریاست سے تعلق قائم رہے گا۔عدالتیں معاشرے اور ریاست کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کرتی ہیں اور بار ایسوسی ایشنز عوام اور عدالتوں کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کر رہی ہیں ۔زندگی کے ہر شعبے میں صاف اور شفاف طریقہ کار ہی لوگوں کا اداروں پر اعتماد بحال کرسکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر غیرجانبدار اور مضبوط عدلیہ ہی ملک میں جمہوریت اور لوگوں کے بنیادی حقوق کی محافظ ہے ۔آزادکشمیر کے وکلاء نے اس ضمن میں ہمیشہ اپنا بھرپور کردار ادا کیا ۔جس کا تذکرہ نہ کیا جائے تو زیادتی ہوگی ۔پاکستان کی وکلاء تحریک میں آزادکشمیر کے وکلاء نے جناب چیف جسٹس آپ کی سربراہی میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا ۔

انہوں نے کہا کہ بار کونسل اور بار ایسوسی ایشنز کیلئے بجٹ میں فنڈز کی مستقل فراہمی اور وکلاء کے علاج معالجہ کیلئے بجٹ میں معقول رقم مختص کرنا وکلاء کا دیرینہ مطالبہ ہے۔ہمیں امید ہے کہ آپ ماضی کی طرح وکلاء کے بنیادی مسائل کے حل کیلئے بھرپور توجہ دینگے ۔آپ ماضی میں وکلاء کے نمائندے رہے اور آج وکلاء آپ کو اپنا جج کہیں تو غلط نہ ہوگا۔

بار اور بینچ ایک گاڑی کے دو پہیے ہیں ۔وکلاء ججز سے Self Respectچاہتے ہیں اور انہیں اپنا کیس پیش کرنے کی پوری آزادی ہونی چاہئیے نہ کہ کیس پیش کرنے سے قبل ہی وکلاء کو جرح کا شکار کیا جائے ۔شوکت علی کیانی ایڈووکیٹ نے اس موقع پر کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں آزادی کیلئے جدوجہد کرنے والے بہادر اور غیرت مند کشمیریوں کو خراج تحسین نہ پیش کیا جائے تو زیادتی ہوگی ۔تحریک آزادی کو دبانے کیلئے بھارت نے ملکی اور بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر دیں ۔لیکن اقوام عالم کا ضمیر بیدار نہ ہو سکا ۔ہم کشمیری بھائیوں کی جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کو ہر طرح کی مدد کا یقین دلاتے ہیں ۔