جنرل بپن راوت کے بیان پر کشمیر اسمبلی میں نیشنل کانفرنس کے اراکین کا واک آئوٹ

منگل 16 جنوری 2018 19:23

جموں(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جنوری2018ء) مقبوضہ کشمیرمیں بھارت نواز نیشنل کانفرنس کے کار گزار صدر اور سابق کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ قیاد ت میں پارٹی اراکین نے کشمیر کے بارے میں بھارتی آرمی چیف کے حالیہ بیان کے خلاف احتجاج کیلئے نام نہاد کشمیر اسمبلی سے واک آئوٹ کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جیسے ہی ایوان کی کارروائی کا آغاز ہوا نیشنل کانفرنس کے ایم ایل اے اورسابق وزیر علی محمد ساگرنے فوجی کارروائی شمالی کشمیر میں بھی کرنے اور سرکاری سکولوں کیلئے جموںوکشمیر کے علیحدہ نقشے سے متعلق جنرل راوت کے بیان پر شدید تشویش ظاہر کی ۔

انہوںنے کہاکہ ہم اس بیان پر کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی یا حکومت کے کسی نمائندہ کا ردعمل جانناچاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ ایک طرف سے دعویٰ کیاجارہا ہے کہ واد ی کشمیرمیں امن بحال ہو رہا ہے جبکہ دوسری طرف صورتحال تیزی سے بگڑ رہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ فوج شمالی اوروسطی کشمیر کو جنوبی کشمیرمیں تبدیل کرنا چاہتی ہے جہاں تلاشی اور محاصرے کی کارروائیاں عام ہیں جبکہ یہ کارروائیاں وادی کشمیرمیں سترہ برس بعد دوبارہ متعارف کرائی جارہی ہیں۔

علی محمد ساگر نے کہاکہ ان اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ صورتحال بہتر نہیں بلکہ مذید ابتر ہو رہی ہے ۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے رکن محمد یوسف تاریگامی نے بھی اس ایک سنجیدہ معاملہ قراردیا۔ بعد ازاں نیشنل کانفرنس کے تمام اراکین نے عمر عبداللہ کی قیادت میں واک آئوٹ کیااور ناگ پورسرکار، آر ایس ایس سرکار، پی ڈی پی سرکار اور بی جے پی سرکار ہائے ہائے کے نعرے لگائے ۔ عمر عبداللہ نے ایک ٹویٹ میں کہاہے کہ سرینگر میں کریک ڈائون آپریشنز کی واپسی محبوبہ مفتی کی حکومت کی ایک اور کامیابی ہے ۔

متعلقہ عنوان :