سانحہ ہندواڑہ کے 28 برس مکمل ہونے پر قصبہ میں مکمل ہڑتال، متاثرہ خاندان آج بھی انصاف کے منتظر

،مختلف تقاریب میں شہداء کو زبردست خراج عقیدت پیش کیاگیا

جمعہ 26 جنوری 2018 19:20

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جنوری2018ء) مقبوضہ کشمیر کے قصبے ہندواڑہ میں بھارتی بارڈر سیکورٹی فورس کے اہلکاروں کی طرف سے بے گناہ شہریوں کے قتل عام کو 28برس پورے ہونے کے موقع پرقصبہ میں مکمل ہڑتال کی گئی جس سے معمولات زندگی مفلو ج ہو کر رہ گئے جبکہ سانحے کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے مختلف تقاریب منعقد کی گئی ۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق 25جنوری 1990کو ہندواڑہ میں بھارتی بارڈر سیکورٹی فورس کے اہلکاروں نے چند روز قبل سرینگر کے علاقے مائسمہ میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں52افراد کے قتل کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پر بلااشتعال اندھا دھند فائرنگ کرکے درجنوں بیگناہ کشمیریوں کو شہید کردیاتھا ۔ قصبے میں حریت قیادت اور بیوپار منڈل ہندواڑہ کی کال پر مکمل ہڑتال کی گئی ۔

(جاری ہے)

ہڑتا ل کی وجہ سے نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا جبکہ متعدد مقامات پر سانحے کی شہداء کی یاد میں تقاریب منعقد کی گئیں اورحریت رہنمائوں اور لوگوںکی بڑی تعداد نے مزار شہداء جا کر شہداء کو خراج عقیدت پیش کیااور فاتحہ خوانی کی ۔ہڑتال کی وجہ سے ہندواڑہ قصبہ میں تجارتی سر گرمیا ں اور سڑکوں پر ٹریفک معطل رہی ۔ متاثرہ خاندانوںکا کہنا ہے کہ سانحے کو 28برس گزرنے کے بعد بھی انصاف کے منتظر ہیں اور کشمیریوں کے قاتل فوجی آزاد گھوم رہے ہیں ۔انہو ں نے کہا کہ اس واقعہ کے خلاف اگرچہ ہندواڑہ پولیس اسٹیشن میں ایک مقدمہ درج کرایا گیا تھا تاہم اس پر بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔