سیاسی استحکام میں ہی ملک کی ترقی کا راز پوشیدہ ہے ،ترقی یافتہ ممالک کی کامیابی کا راز ہی سیاسی استحکام ہے ، ہم پاکستان کو 2025 تک 25 بڑی معیشتوں میں شامل کرنے کے لیے کوشاں ہیں ، جہاںاٹھارہ اٹھارہ گھنٹے بجلی جاتی تھی آج وہاں بجلی کا بحران نہ ہونے کے برابر ہے ،

وفاقی وزیر داخلہ، منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال کا پیداواریت ،معیاراور جدت پر ایک روزہ سیمینار سے خطاب

جمعہ 20 اپریل 2018 15:47

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اپریل2018ء) وفاقی وزیر داخلہ، منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ سیاسی استحکام میں ہی ملک کی ترقی کا راز پوشیدہ ہے ،ترقی یافتہ ممالک کی کامیابی کا راز ہی سیاسی استحکام ہے ،پاکستان کو 2025 تک 25 بڑی معیشتوں میں شامل کرنے کے لیے ہم کوشاں ہیں ، پاکستان میں جہاں اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے بجلی جاتی تھی آج وہاں بجلی کا بحران نہ ہونے کے برابر ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے جمعہ کو پیداواریت ،معیاراور جدت پر ایک روزہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ پاکستان کو معاشی محاذ پر ہمیشہ سے ہی چیلنجز کا سامنا رہا ،2013 میں شرح نمو 3 اعشاریہ 6 فیصد پر رکی ہوئی تھی ،گزشتہ پانچ سال کے دوران ترجیحات کے بہتر تعین اور معیشت کی درست سمت کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے گئے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ حکومت کی بہتر منصوبہ بندی اور معاشی حکمت عملی کے نتیجے میں پاکستان گزشتہ تیرہ سال کی بلند ترین شرح نمو حاصل کرنے میں کامیاب ہوا ،آج پاکستان کی شرح نمو 2013 ء کی3 اعشاریہ 6 فیصد کے مقابلے میں پانچ عشاریہ 8 فیصد ہو چکی ہے ،معیشت کے استحکام اور عالمی سطح پر درپیش چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل نا گزیز ہے ۔

انہوںنے کہاکہ عالمی مقابلے بازی کی فضا میں اقوام عالم کے مساوی مقام حاصل کر نے کے لیے پاکستان کو ابھی طویل سفر طے کر نا ہے ،ہمیں بحیثت قوم پیداواریت ، معیار اور جدت کے حصول کے لیے محنت ، عزم اور جہد مسلسل کو اپنا شعار بنانا ہو گا ،ہم نے حکومت میں آتے ہی ہائر ایجوکیشن کو جدید بنانے کیلیے یونیورسٹی سطح پر سہولیات فراہم کیں ۔انہوںنے کہاکہ میں نے ذاتی طور پر 201 8-19 ء کے لئے اعلی تعلیم کے ہائیر ایجوکیشن کمیشن ک کا تجویز کردہ 35 ارب بجٹ بڑھا کر 45 ارب روپے کر دیا کیونکہ ہمیں عالمی سطح پر مقابلے بازی اور ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہونے کے لیے اعلی تعلیم ، تحقیق اور سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں زیادہ سے زیادہ رقم خرچ کرنے کی ضرورت ہے ۔

انہوںنے کہاکہ آج کی دنیا میں علم ، اکتشاف اور معیاری تحقیق کے میدان میں آگے بڑھنا ہماری قومی ضرورت ہے ،2013 میں پاکستان کا شہر کراچی ظلم و ستم کی تصویر بنا ہوا تھا مگر آج کا کراچی امن کا گہوارہ ہے ،سیاسی استحکام میں ہی ملک کی ترقی کا راز پوشیدہ ہے ،ترقی یافتہ ممالک کی کامیابی کا راز ہی سیاسی استحکام ہے ، ہم پاکستان کو 2025 تک 25 بڑی معیشتوں میں شامل کرنے کے لیے کوشاں ہیں ، پاکستان میں جہاںاٹھارہ اٹھارہ گھنٹے بجلی جاتی تھی آج وہاں بجلی کا بحران نہ ہونے کے برابر ہے ۔

انہوںنے کہاکہ جتنی بجلی ملک کے ابتدائی چھاسٹھ سالوں میں پیدا کی گئی اس سے دگنی بجلی گزشتہ چار سالوں میں پیدا کی گئی ۔احسن اقبال نے کہاکہ سی پیک کی بدولت دنیا بھر کے سرمایہ کاروں نے پاکستان کا رخ کیا،2013 میں جو ملک دہشت گردی کا گڑھ اور دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ سمجھا جاتا تھا، آج ماشاء اللہ محفوظ سرمایہ کاری کا مرکز تصور کیا جا رہا ہے،چین نے پاکستان میں اس وقت سرمایہ کاری کے معاہدے کئے جب دنیا کا کوئی ملک پاکستان کا رخ کرنے پر آمادہ نہ تھا۔

۔انہوںنے کہاکہ آج سی پیک کے ابتدائی مرحلے پر توانائی اور انفراسٹرکچر کے اہم منصوبے مکمل ہو چکے ہیں ،ان منصوبوں کی بدولت پاکستان میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ممکن ہوا،توانائی بحران اور کمزور انفراسٹرکچر ہماری ترقی اور پیداواریت کی راہ میں بڑی رکاوٹ بنے ہوئے تھے،سی پیک منصوبے جس تیزی سے مکمل ہو رہے ہیں اس کی تاریخ میں کم مثال ملتی ہے،سی پیک منصوبوں سے ملک میں ترقی کے عمل میں قائم جمود توڑنے میں مدد ملی ۔

انہوںنے کہاکہ سی پیک فریم ورک کے اگلے مرحلے میں قومی صنعت کے احیاء اور اسے جدید بنانے میں مدد ملے گی۔انہوںنے کہاکہ پاکستان میں چین کی سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ تجربہ، استعداد کار اور ٹیکنالوجی بھی منتقل ہو رہی ہے،ٹیکنالوجی کی منتقلی سے ہمیں جدید ہنرمندی کے حصول میں مدد مل رہی ہے،پاکستان میں تربیت یافتہ لیبر کا شدید فقدان ہے،سی پیک منصوبے لیبر کی تربیت اور استعداد کار میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں ،ہمیں سائنس،زراعت اور ٹیکنالوجی کے میدان اپنے ملک میں موجود مخفی جوہر کو استعمال کرنے کے لئے بھی سخت محنت اور مربوط منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔