چین پاکستانی طلباء کی پسندیدہ منزل بن چکا ہے

ہزاروں پاکستانی طلباء کو چین میں تعلیم کے بعد اپنے خوابوں کی تعبیر مل گئی چین سے 30ہزار ڈالر میں میڈیکل کی ڈگری حاصلہو جاتی ہے ، کنسلٹنٹ امجد اقبال

پیر 30 اپریل 2018 13:49

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 اپریل2018ء) چین پاکستانی طالب علموں کی پسندیدہ منزل بن گیا ہے،جو اعلیٰ تعلیم خاص طور پر میڈیکل اور انجینئرنگ کیلئے چینی تعلیم اداروں کو ترجیح دیتے ہیں،چینی یونیورسٹیوں میں غیر ملکی طلباء کی تعداد جو2000میں 52150تھی،2017میں دس گنا بڑھ کر 4لاکھ 89ہزار 200ہو گئی ہے، بین الاقوامی طالب علموں کیلئے چین ایشیائی ممالک میں طلباء کی سب سے زیادہ پسندیدہ منزل ہے،ان کی اکثریت پاکستان،جبوبی کوریا،تھائی لینڈ اور امریکہ سے تعلق رکھتی ہے،چین کی وزارت تعلیم کے مطابق حال ہی میںپیکنگ یونیورسٹی کے بین الاقوامی طلباء کے ہونے والے ایک سروسے سے پتہ چلتا ہے کہ 87.7فیصد چین کا انتخاب اس لیے کرتے ہیں کہ وہ چین سے متعلق اپنا مستقبل بنانا چاہتے ہیں،جبکہ 2016میں چین کی وزارت خدمت اور پیکنگ یونیورسٹی کے ایک سروے کے مطابق 95فیصد بین الاقوامی طلباء چین میں ہی ملازمت کرنے کے خواہش مند ہیں،چائنہ ڈیلی کی ایک رپورٹ کے مطابق حالیہ برسوں کے دوران چینی یونیورسٹیوں میں غیر ملکی تعداد میں زبردست اضافہ ہوا ہے کیونکہ عالمی سطح پر ملازمتوں کے بڑھتے ہوئے مواقع کے باعث وہ اپنا مستقبل تعمیر کرنا چاہتے ہیں،ہزاروں پاکستانی طلباء کو بھی چین میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد اپنے خوابوں کی تعبیر مل گئی ہے اور ان کے خواب حقیقیت بن گئے ہیں اس کا سارا کریڈیٹ چین کے تعلیمی اداروں کو جاتا ہے جنہوں نے اپنا تعلیمی معیار بلند کر لیا ہے،حال ہی میں 2700پاکستانی طلباء نے چین کی اعلیٰ یونیورسٹیوں سے مکمل سکالر شپ کے تحت ماسٹر اور ڈاکٹریٹ کی ڈگریاں حاصل کی ہیں،یہ سکالر شپ چینی حکومت کی طرف سے عطا کئے گئے تھے۔

(جاری ہے)

چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے آغاز سے پاکستان طلباء کی بڑی تعداد انجیئنرنگ میں پی ایچ ڈی اور ماسٹر ڈگریاں حاصل کر رہی ہے ان میں سے بعض کو مکمل یا جزوی طور پر چینی حکومت اور پاکستان حکومت کی طرف سے سکالر شپ دیئے گئے ہیں،ای بی سی ورلڈ وائیڈ کے مینجنگ ڈائریکٹر امجد اقبال کا کہنا ہے کہ ان کے پاس زیادہ تر طلباء پاکستان،بھارت اور افریقی ممالک سے آتے ہیں جو چین میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند ہوتے ہیں،امجد اقبال کا کہنا ہے ایک وقت تھا کہ چینی یونیورسٹیاں پاکستانی طلباء کا خیر مقدم کرنے کے لیے انتظار کرتی تھی لیکن اس وقت زیادہ تر طلباء چین جانے میں دلچسپی نہیں رکھتے تھے لیکن اب گذشتہ پانچ سال سے صورتحال یکسر تبدیل ہو چکی ہے،اب زیادہ تر طلباء چین میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند ہوتے ہیں لیکن انہوں داخلہ دلوانے کیلئے چینی تعلیمی اداروں میں اتنی نشتیں دستیاب نہیں ہوتیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان کے میڈیکل کالجوں میں چین کے مقابلے میں فیسیں 3گنا زیادہ ہیں، یہ وجہ ہے کہ پاکستانی طلباء اعلیٰ تعلیم کیلئے چین کو ترجیح دے رہے ہیں،ایک پاکستانی طالب علم چین سے 30ہزار امریکی ڈالر میں میڈیکل کی ڈگری حاصل کر سکتا ہے جبکہ پاکستان میں یہ اخراجات 80ہزار امریکی ڈالر ہیں،وزارت تعلیم کی طرف سے جاری ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے سے وابستہ 64ممالک کے 2لاکھ طلباء چین میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں یہ تعداد 2015کے مقابلے میں گذشتہ سال دنیا کے 205ممالک اور ریجن سے 4لاکھ 40ہزار طلباء چین میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔