علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بانی پاکستان کی تصویر ہٹانے کے معاملے پر کشیدگی میں اضافہ ہو گیا

احتجاج روکنے کیلئے نیٹ سروس بند کردی گئی، احتجاجی طلبہ کا جامعہ کے باب سید گیٹ پر دھرنا، اسی جگہ نماز جمعہ بھی ادا کی ، معاملے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ

جمعہ 4 مئی 2018 23:42

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بانی پاکستان کی تصویر ہٹانے کے معاملے پر ..
علی گڑھ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 مئی2018ء) علی گڑھ یونیورسٹی سے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی تصویر ہٹانے کے خلاف احتجاج کو روکنے کے لیے شہر میں نیٹ سروس بند کردی گئی ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بانی پاکستان کی تصویر ہٹانے کے معاملے پر کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے جس کے بعد ریاستی حکومت نیعلی گڑھ میں نیٹ سروس بند کردی ہے تاکہ مظاہرین آپس میں رابطے نہ کرسکیں اور نہ ہی احتجاج کی خبریں نشر ہو سکیں۔

انٹرنیٹ سروس بند کرنے کا حکم ضلعی مجسٹریٹ چندرا بھوشن سنگھ نے دیا جس کے تحت دوپہر 2 بجے سے رات گئے تک انٹرنیٹ سروس بند رہے گی۔دوسری جانب علی گڑھ یونیورسٹی کے مسلمان طلبا آج تیسرے روز بھی سراپا احتجاج ہیں اور جامعہ کے باب سید گیٹ پر دھرنا دیئے بیٹھے ہیں، مظاہرین نے اسی جگہ نماز جمعہ بھی ادا کی، مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ یونیورسٹی سے بانی پاکستان قائد اعظم کی تصویر غائب کرنے کی معاملے کی شفاف تحقیقات کی جائیں جب کہ حراست میں لیے گئے طالب علموں کو بھی رہا کیا جائے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ علی گڑھ یونیوسٹی کے یونین ہال میں قائد اعظم محمد علی جناح کی تصویر 1938 سے آویزاں تھی جو چند روز قبل ہٹادی گئی تھی جب کہ تصویر ہٹانے کا مطالبہ بی جے پی کے رکن اسمبلی نے کیا تھا۔تصویرہٹائے جانے کے بعد سے طالب علم اور اساتذہ کلاسوں کا بائیکاٹ کر کے احتجاجی مظاہرہ کررہے ہیں جسے سبوتاڑ کرنے کے لیے پولیس طاقت کا استعمال کررہی ہے۔۔