رائل فیملی کے شیخ حمدان کا پی آئی اے پر ڈیڑھ ارب روپے کا ڈاکہ ڈالنے کا منصوبہ بے نقاب

اربوں روپے کاخسارہ برداشت کرنے والی پی آئی اے نےدبئی کے ایک خلیفہ کو اربوں مالیت کا سود بخشنے کی تجویز دےد ی

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 10 مئی 2018 16:39

رائل فیملی کے شیخ حمدان کا پی آئی اے پر ڈیڑھ ارب روپے کا ڈاکہ ڈالنے کا ..
لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔10مئی 2018ء) معروف صحافی رؤف کلاسرا نے دوران پروگرام اہم انکشاف کر دیا۔روف کلاسرا نے دوران پروگرام متحدہ عرب امارت کے شاہی خاندان اور دبئی کے حکمران  شیخ حمدان کا پی آئی اے پر ڈیڑھ ارب روپے کا ڈاکہ ڈالنے کا منصوبہ بے نقاب کر دیا۔رؤف کلاسرا کا کہنا تھا کہ اس وقت میرے پاس ڈیڑھ سو کے قریب ڈاکیومنٹس ہیں جو وازیراعظم صاحب کو پیش کیے گئے تھے۔

اور یہ ڈاکیومنٹس پاکستان کی حالت خاص طور پرپی آئی اے کی حالت کو ظاہر کرتے ہیں۔رؤف کلاسرا کا کہنا تھا کہ ہم تو اپنے ملک کے ساتھ کھیلتے ہی رہتے ہیں مگر اب غیر ملکیوں کو بھی علم ہو گیا ہے کہ اس ملک کو ماموں کیسے بنانا ہے۔ روف کلاسرا کا کہنا تھا کہ دبئی کے شیخ حمدان کی پی آئی اے کے ساتھ کھیلنے کی یہ کہانی 1977ء سے شروع ہوئی ۔

(جاری ہے)

جس کا اختتام پچھلے ہفتے وزیراعظم ہاؤس میں ہوا ۔

یہ 40 سال کی کہانی ہے۔ روف کلاسرا نے بتایا کہ 1997میں شیخ حمدان نے پی آئی اے کو ایک پیش کش کی کہ ابو ظہبی کی زمین پر ہم مل کر ایک ہوٹل بناتے ہیں۔اور اس کے بعد پی آئی اےا ور شیخ حمدان کے درمیان ایک معاہدہ طے ہوا جس کے مطابق پی آئی اے کے پاس 49 فیصد شئیرز ہوں گے جب کہ شیخ حمدان کے پاس 51 فیصد شئیرز ہوں گے۔اور اس طرح 1978ء میں کیے گئے ایک معاہدے کے تحت ’سنٹرل ہوٹل‘ معاہدے کے حقوق شیخ خلیفہ بن حمدان کے پاس رہے۔

شیخ حمدان نے اس میں 3 کروڑ 94لاکھ درہم دئیے۔جب کہ پی آئی نے 3 کروڑ 78 لاکھ درہم دئیے۔جس کے بعد معاہدے کا آغاز ہو گیا اور پی آئی اے کو دس سال تک اس کا منافع ملتا رہا۔ یہ معاہدہ بیس سال تک قائم رہنا تھا لیکن شیخ حمدان نے صرف دس سال تک پی آئی اے کو منافع دیا لیکن دس سال کے بعد ایک درہم نہیں دیا۔جس کے بعد پی آئی اے نے شیخ حمدان پر فراڈ کامقدمہ کیا۔

لیکن شیخ حمدان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے ساتھ مل کر جو دبئی میں ’سنٹرل ہوٹل‘ قائم کیا گیا اس کی آرائش پر میرے 3کروڑ درہم لگے ہیں پہلے تو پی آئی اے مجھے وہ دے۔پی آئی اے نے دعوی کیا کہ ہوٹل میں ہمارا حصہ 27 ملین روپے بنتا ہے۔اور بی سی سی آئی میں جو ہوٹل کا اکاؤنٹ تھا اس میں 22 ملین روپے ہمارے حصے میں آتے ہیں۔جو کہ ٹوٹل 5 کروڑ درہم بنتا ہے۔

جس کے بعد پی آئی اے اور شیخ حمدان کے درمیان تنازع کھڑا ہو گیا۔جب یہ کیس دوبئی کی سپریم کورٹ میں چلا تو ان کے چیف جسٹس نے شیخ حمدان کو حکم دیا کہ آپ 2کروڑ 34 لاکھ درہم پی آئی اے کو ادا کریں۔اور 6 فیصد سود بھی دیں۔اور پھر یہ معاملہ یونہی چلتا رہا۔پی آئی اے کے بورڈ نے شیخ حمدان کے سامنے ایک تجویز پیش کی کہ آپ ہمیں 60کروڑ روپے دے دیں۔اور ہم 1 ارب روپے معاف کر دیں گے۔جب کہ پی آئی اے کے اس بورڈ میں ڈاکٹر نجیب،عاطف اسلم باجوہ،اسلم خالق اور محمد عرفان الہی شامل تھے۔اور اس طرح اربوں روپے کاخسارہ برداشت کرنے والی پی آئی اے نےدبئی کے ایک خلیفہ کو اربوں مالیت کا سود بخشنے کی تجویز دےد ی۔اور پی آئی اے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والے شیخ خلیفہ غریب بن گئے۔