سپریم کورٹ نے پولیس کی کالی بھیڑوں کیخلاف کارروائی سے متعلق 2 ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی

ہفتہ 12 مئی 2018 16:27

سپریم کورٹ نے پولیس کی کالی بھیڑوں کیخلاف کارروائی سے متعلق 2 ہفتوں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 مئی2018ء) سپریم کورٹ نے پولیس کی کالی بھیڑوں کے خلاف کارروائی سے متعلق سابق ڈی جی ایف ا?ئی شاہد حیات کو طلب کرتے ہوئے وفاق و صوبائی حکومتوں سے 2 ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی۔ ہفتہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ پولیس میں غیر قانونی بھرتیوں، متفرق توہین عدالت کی درخواست سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

ایڈیشنل آئی جی ثنا اللہ عباسی نے پولیس افسران کے خلاف نئی انکوائری رپورٹ پیش کردی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے بتائیں کتنے بڑے افسران کے خلاف کارروائی ہوئی ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ سنگین جرائم میں ملوث 17 اعلیٰ پولیس افسران کے خلاف انکوائری وفاق کے سپرد کی۔ 6 افسران کے خلاف انکوائری مکمل ہوچکی ہے۔

(جاری ہے)

ایک پولیس افسر جیل میں ہے۔

رپورٹ کے مطابق سندھ پولیس میں 4000 سے زائد غیر قانونی بھرتیوں کی نشاندہی ہوئی۔ سابق آئی جی سندھ، 4 ڈی آئی جیز، 25 ایس پیز، 60 ایس ایس پیز سمیت دیگر افسران کے خلاف تحقیقات کی گئیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے جن افسران کے خلاف کارروائی ہوئی وہ رپورٹ پیش کی جائے۔ یہ رپورٹ تو ایسی ہیں جیسے چوہدری صاحب میں ناں ہی سمجھاں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا سیکشن افسر نے ادھوری رپورٹ بھیجی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپ بتائیں وفاق کو کتنے افسران کی فہرست ملی کتنے افسران کی خلاف کارروائی ہوئی کتنی زیر التواء ہے ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا بعض افسران کے خلاف سابق ڈی جی ایف آئی اے شاہد حیات کر رہے ہیں۔سید سلمان، فدا حسین شاہ، سابق آئی جی غلام حیدر جمالی، شہاب مظہر ملیح، اعتزاز گورائیہ، اظفر احسن، عمر طفیل، خالد مصطفی کورائی کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی۔

پراسیکیوٹر نیب نے بتایا کہ پولیس افسران کے خلاف ریفرنس نیب کورٹ میں دائر کردیا گیا ہے۔ عدالت نے شاید حیات کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے بتایا جائے کتنے اضلاع میں تحقیقات باقی ہیں۔ ثنا اللہ عباسی نے بتایا کہ باقی رہ جانے والے 8 پولیس اضلاع کی بھی تحقیقات مکمل کرلی ہیں۔ غیر قانونی بھرتیوں میں ملوث پولیس افسران کے نام سندھ حکومت کو ارسال کردئیے۔عدالت نے صوبائی اور وفاقی حکومتوں سے رپورٹ طلب کرلیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ بتایا جائے کتنے پولیس افسران کے خلاف حتمی کارروائی کی گئی۔ عدالت نے وفاق و سندھ حکومت سے بھی دو ہفتے میں پولیس افسران کے خلاف کارروائی کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔