نواز شریف ممبئی حملوں کا جھوٹا الزام پاکستان پر لگا کر بھارت کو خوش کرنے کی کوشش کررہے ہیں،افسوس تین بار ملک کا وزیر اعظم رہنے والا شخص بھارتی ایجنڈے کو آگے بڑھا رہا ہے،صوبائی امیر جماعت اسلامی سینیٹر مشتاق احمد خان

اتوار 13 مئی 2018 21:20

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 مئی2018ء) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے حالیہ انٹرویو پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میاں نواز شریف ممبئی حملوں کا جھوٹا الزام پاکستان پر لگا کر بھارت کو خوش کرنے کی کوشش کررہے ہیں، میاں نواز شریف کے بیان سے ریاست کی بدنامی ہوئی ہے، ہم اس کی مذمت کرتے اور اسے ریاست کیخلاف سازش قرار دیتے ہیں، ممبئی حملے پاکستان کو بدنام اور عالمی فورم پر تنہا کرنے کی بھارتی سازش تھی، افسوس کا مقام ہے کہ تین بار ملک کا وزیر اعظم رہنے والا شخص بھارتی ایجنڈے کو آگے بڑھا رہا ہے، ریاست مخالف بیان پر سابق وزیر اعظم کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا جائے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکزالاسلامی پشاور سے جاری کئے گئے اپنے ایک بیان میں کیا۔

(جاری ہے)

سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ عدلیہ نے نواز شریف کی کرپشن بے نقاب کی اور انہیں مجرم ٹھہرایا ، اب وہ اس سب کا بدلہ جھوٹے اور من گھڑت بیانات کے ذریعے ریاست سے لینا چاہتے ہیں، ممبئی حملے بھارت اور اس کے اتحادیوں کی کارستانی تھی جس کا مقصد پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنا اور دہشتگرد ریاست قرار دینا تھا،میاں نواز شریف جھوٹ بول رہے ہیں کہ ممبئی میں 150ہلاکتوں میں پاکستانیوں کا ہاتھ ہے۔

انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف تین بار حکومت کے سربراہ رہ چکے ہیں، ان کے منہ سے دشمن کے الفاظ اچھے نہیں لگتے ، انہیں ریاست پر لگائے گئے الزامات واپس لینے چاہئیں اور ریاست کو بدنام کرنے کی کوشش کرنے پر پاکستانی عوام سے معافی مانگنی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم مقبوضہ کشمیر بھارتی قتل وغارت گری پر تو کبھی نہیں بولے اور نا ہی کشمیر کے مسئلے کو قومی و بین الاقوامی میڈیا کا موضوع بنایا ، میاں صاحب کو ممبئی حملے تو یاد ہیں لیکن سری نگر ، بارہ مولا، سوپور، اسلام آباد یاد نہیں ہیں۔

حیرت ہے کہ کلبھوشن یادیو کے حوالے سے تو معنی خیز اور پراسرار خاموشی ہے ، عدالتوں کی جانب سے ممبئی حملہ کیس کو تکمیل تک پہنچانے کا گلہ تو کیا ہے لیکن کلبھوشن یادیو کے کیس کا نہیں پوچھا کہ ابھی تک اپنے انجام کو کیوں نہیں پہنچا اور نہ ہی یہ پوچھا کہ کلبھوشن کو پاکستان میں بم دھماکوں اورقتل وغارت گری کی سزا کیوں نہیں ملی۔ میاں صاحب کو اس بارے میں بھی بات کرنی چاہئے۔