گلگت بلتستان آرڈر2018، متحدہ اپوزیشن کا پیر کو پارلیمنٹ کے سامنے دھرنے کااعلان

جی بی کی 95فیصد عوام مکمل صوبہ چاہتی ہے،اگر ریاست کی مجبوری ہے تو کشمیر جیسا ہی سیٹ اپ دیا جائے، اس سے کم قبول نہیں، متحدہ اپوزیشن فرد واحد کو گلگت بلتستان کی سیاہ وسفید کا مالک بنا کر انسانی ،جمہوری حقوق کو پامال کیا جارہا ہے،آئین کے تحت کسی وزیراعظم کو آئین سازی کا اختیار نہیں،پریس کانفرنس پارلیمنٹ کے ایکٹ کے بغیر کوئی بھی آرڈر قبول نہیں،راجہ جہانزیب/ صوبہ بن سکتا ہے تو صوبہ بنایا جائے ورنہ کشمیر طرز کا سیٹ اپ دیا جائے، نواز ناجی/ حکومت 5 سال سوتی رہی، امتیاز حیدر

ہفتہ 19 مئی 2018 18:21

اسلام اآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مئی2018ء) مجوزہ گلگت بلتستان اصلاحات2018کے خلاف گلگت بلتستان کے متحدہ اپوزیشن جماعتوںنے پیر کو پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج دھرنے کا دینے کا اعلان کردیا،متحدہ اپوزیشن رہنمائوں نے گلگت بلتستان آرڈر 2018 کے تحت ایک دفعہ پھر لوگوں کو غلامی کی طرف دھکیلا جارہا ہے،جی بی کی 95فیصد عوام مکمل صوبہ چاہتی ہے،ریاست پاکستان گلگت بلتستان کو مکمل آئینی صوبہ بنائے اگر نہیں تو کشمیر جیسا ہی سیٹ اپ دیا جائے، اس سے کم قبول نہیں۔

ہفتہ کو نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے متحدہ اپوزیشن کے رہنمائوں نے کہا کہ جی بی آرڈر2018 کے ذریعے گلگت بلتستان کی عوام کو غلامی کا طوق پہنانے کی کوشش ہو رہی ہے،فرد واحد کو گلگت بلتستان کی سیاہ وسفید کا مالک بنا کر انسانی اور جمہوری حقوق کو پامال کیا جارہا ہے،آئین پاکستان کے تحت کسی وزیراعظم یا وزیر اعلیٰ یا انتظامی سربراہ کو آئین سازی کا اختیار نہیں مگر اس مجوزہ اصلاحاتی آرڈر کے تحت وزیر اعظم ہی اختیارات کا مالک ہو گا۔

(جاری ہے)

رہنما اسلامی تحریک و اپوزیشن لیڈر جی بی اسمبلی کیپٹن(ر) محمد شفیع نے کہا کہ اس کالے قانون کے ذریعے حکومت وہاں کے لوگوں سے ان کی زمینیں جب چاہے چھین سکتی ہے،وزیراعظم کو وہاں کے عدالتوں سے زیادہ اختیارات حاصل ہو ں گے،سٹیزن ایکٹ1951 نہ صرف گلگت بلتستان بلکہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کے بھی خلاف ہے۔پیپلز پارٹی جی بی کے صدر امجد حسین نے کہا کہ ریاست حقیقت سے گلگت بلتستان کے عوام کو آگاہ کرے،ہمارا مطالبہ پانچوں صوبہ ہے، اگر ریاست صوبہ نہیں بن سکتا تو کشمیر طرز کا سیٹ اپ دیا جائے،عبوری صوبے کی تشکیل عوام کا مطالبہ نہیں،یہ صرف حافظ حفیظ الرحمن کی رضا مندی ہے،مجوزہ آئینی اصلاحتی آرڈر کو واپس نہ لیا تو پورے صوبے سے 10لاکھ لوگوں کو سڑکوں پر لائوں گا،حفیظ الرحمن کے خلاف بہت جلد اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک لائیں گے، ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو اسمبلی سے اجتماع استعفوںپر بھی غور کیا جاسکتا ہے،پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی قائدین گلگت بلتستان میں آکر کچھ اور کہتے ہیں اور اسلام آباد میں ان کا موقف گلگت بلتستان کے حوالے سے کچھ اور ہوتاہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی راجہ جہانزیب نے کہا کہ پارلیمنٹ کے ایکٹ کے بغیر کوئی بھی آرڈر قبول نہیں، اس کالے قانو ن کے خلاف آخری حد تک جائیں گے، یہ وزیراعلیٰ مزید برداشت نہیں۔ بلاورستان نیشنل پارٹی کے سربراہ و رکن اسمبلی نوا ز خان ناجی نے کہا کہ ریاست خود نہیں چاہتی کی گلگت بلتستان کو حق ملے، اگر ریاست مخلص ہے تو پانچواں صوبہ بنائے اگر کوئی مجبوری ہے تو کشمیر طرز کا سیٹ اپ دیا جائے۔

آزاد رکن اسمبلی کاچو امتیازحیدر کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے ایکٹ کے بغیرکوئی بھی اصلاحاتی پیکج قبول نہیں،پاک فوج کی مداخلت پر اس کالے کو روک دیا گیا ورنہ 3 مئی کو ہی حکومت اس کا اعلان کرتی،مسلم لیگ ن نے ہمیشہ گلگت بلتستان کے عوام کو دھوکہ دیا ہے، حکومت کو آخری وقت پر اصلاحات لانے کا یاد آیا پانچ سال تک سوتی رہی ۔