ایف بی آر نے ڈی جی کسٹمز اینڈ انٹیلی جنس شوکت علی کی کرپشن کا ریکارڈ ایف آئی اے کو دینے سے انکار کردیا

ڈی جی کسٹمز شوکت علی نے وئیر ہائوس لاہو ر سے 1763موبائل فون چوری کرکے مارکیٹ میں کروڑوں روپے میں فروخت کردئیے ریکارڈ فراہم نہ ہوا تو شوکت علی کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی

اتوار 20 مئی 2018 19:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 مئی2018ء) عدالت عالیہ کے احکامات کے باوجود ایف بی آر حکام نے ڈائریکٹر جنرل کسٹم اینڈ انٹیلی جنس شوکت علی کی کرپشن اور بدعنوانی بارے ریکارڈ ایف آئی اے کو فراہم کرنے سے انکار کردیا جس کے نتیجہ میں ایف آئی اے اور ایف بی آر کے مابین شدید تنازعہ پیدا ہوگیا ہے،ریکارڈ کے حصول کیلئے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے کی سربراہی میں تحقیقاتی افسران پر مشتمل ایک اسکواڈ نے کسٹم اینڈ انٹیلی جنس کے آفس میں چھاپہ مارا تھا لیکن کسٹم آفس میں موجود کرپٹ مافیا نے ڈی جی شکوت علی کی کرپشن بارے سرکاری ریکارڈ اور متعلقہ دستاویزات چھپا دیں جس کے نتیجہ میں ایف آئی اے اسکواڈ خالی ہاتھ واپس آگیا ۔

بعدازاں اب دونوں سرکاری محکموں میں شدید قسم کا تنازعہ پیدا ہوگیا ہے۔

(جاری ہے)

مصدقہ دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ عدالت عالیہ لاہور کے حکم پر ڈائریکٹر ایف آئی اے پنجاب ڈی جی کسٹم اینڈ انٹیلی جنس شوکت علی کے خلاف کرپشن انکوائری شروع کر رکھی ہے۔شوکت علی پر الزام ہے کہ اس نے اپنے دیگر کرپٹ مافیا کے ساتھ علامہ اقبال ٹاؤن لاہور کے ویئر ہاؤس سے کروڑوں روپے کا سامان چوری کرکے مارکیٹ میں فروخت کیا تھا جس سے قومی خزانہ کو بھاری مالی نقصان ہوا۔

ایف آئی اے نے کسٹم لاہور سے متعلقہ چوری کا ریکارڈ طلب کرنے کے لئے ایک خط لکھا اور کہا کہ 1763 موبائل فون کو ویئر ہاؤس سے چوری کرکے سی ایس ڈی کو فروخت کرنے بارے ریکارڈ فراہم کیا جائے جبکہ ایف آئی اے نے متعلقہ کسٹم حکام کو ہدایت کی کہ گزشتہ دس سالوں سے ہونے والے خریداری اور فروخت کے معاہدوں کا ریکارڈ بھی فراہم کیا جائے۔ایف آئی اے حکام میں ریکارڈ حاصل کرنے کیلئے موقع پر پہنچے تو انہیں بتایا گیا کہ ایف بی آر ہیڈ آفس کے اعلیٰ حکام نے متعلقہ ریکارڈ فراہم کرنے سے روک دیا ہے اس لئے ہم یہ ریکارڈ فراہم نہیں کرسکتے۔

ایف آئی اے حکام کو بتایا گیا کہ ایف بی آر نے اس مقدمہ میں تعاون کے لئے چیف مینجمنٹ کو فوکل پرسن مقرر کیا ہے جو متعلقہ حکام کی اجازت سے ایف آئی اے کے ساتھ تعاون اور مدد کرے گا۔ایف آئی اے نے ایک خط کے ذریعے متعلقہ فوکل پرسن سے بھی ریکارڈ کے حصول کیلئے خط لکھا جس کے جواب میں ایف بی آر کے سیکرٹری کسٹم نے یقین دہانی کرائی کہ شوکت علی کی کرپشن اور بدعنوانی بارے تمام ریکارڈ فراہم کردیا جائے گا۔

ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد امان اللہ نے جب متعلقہ حکام سے ریکارڈ کے حصول کیلئے رابطہ کیا تو انہوں نے ریکارڈ دینے سے انکار کردیا جس کے بعد دونوں محکموں کے مابین شدید قسم کا تنازعہ پیدا ہوگیا ہے۔ایف آئی اے حکام نے دھمکی دی ہے کہ اگر متعلقہ ریکارڈ24 مئی تک نہ فراہم کیا گیا تو متعلقہ حکام کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کردی جائے گی کیونکہ عدالت عالیہ نے ایف آئی اے کو ہدایت کر رکھی ہے کہ ڈی جی شوکت علی کے خلاف کرپشن اور بدعنوانی الزامات کی انکوائری جلد مکمل کی جائے جبکہ کسٹم حکام شوکت علی کی کرپشن کا ریکارڈ فراہم کرنے پر راضی بھی نہیں ہیں۔